ماہرہ خان بمقابلہ مہوش حیات

June 21, 2022

نمبر ون کی ریس میں وہی فن کار شامل ہوتے ہیں، جن میں معیاری کام کرنے کی بے انتہا انرجی ہوتی ہے، مقابلے میں جیت اسی کا مقدر بنتی ہے، جس کے حوصلے بلند ہوں اور خُود پر پُورا یقین ہو کہ کام یابی اس کی منزل بنے گی۔ پاکستان فلم انڈسٹری کے عُروج کے زمانے میں ہیروئنوں کے مابین سخت مقابلہ دیکھنے کو ملتا تھا۔ وہ اپنے فنِ اداکاری کی بدولت فلم بینوں پر راج کرتی تھیں، ان ہیروئنوں میں سدا بہار فن کارہ شمیم آرا، زیبا، شبنم، بابرہ شریف، نیلو، ممتاز، آسیہ، انجمن، سنگیتا اور دیبا شامل رہیں۔

ان فنکاراؤں میں شان دار کام کرنے کا جذبہ تھا، ایک دوسرے کو اپنی منفرد پرفارمینس سے شکست دیتی تھیں، لیکن بعد میں آنے والی ہیروئنوں میں نمبر ون کی دوڑ شورع ہوگئی، اداکارہ ریما، میرا، صاحبہ، ثناء، صائمہ، مدیحہ شاہ اور نیلی وغیرہ کے مابین سخت مقابلہ رہا۔ ان فن کارائوں میں نمبر ون کہلانے کا جنون تھا۔

اس سلسلے میں فلموں کی شوٹنگز کے دوران لڑائی جھگڑے بھی ہوتے رہے۔ صحت مند مقابلہ ہو تو فلمی صنعت کو بھی فائدہ پہنچتا ہے اور فن کاراؤں کے کام کا معیار بھی سامنے آتا ہے۔ ریما، میرا، صاحبہ اور دیگر کو زیادہ وقت اور فلمیں نہیں ملیں اور پھر فلمی صنعت زوال پذیری کی طرف چلی گئی۔ کئی برس کے وقفے کے بعد جیو اور شعیب منصور کی فلم ’’خدا کے لیے‘‘ اور ’’بول‘‘ نے فلم انڈسٹری کو نئی زندگی دی اور اس طرح نئے فن کار بھی سامنے آئے۔ ان دونوں فلموں کے بعد چند ایسی کام یاب فلمیں اور بھی ریلیز ہوئیں، تو فلم بینوں نے سنیما گھروں کا رُخ کیا۔

ماہرہ خان، مہوش حیات، صبا قمر، مایا علی، عروہ حسین، ماورہ حسین، سوہائے علی ابڑو، عائشہ عمر، ثناء جاوید، نیلم منیر، ہانیہ عامر، حمائمہ ملک اور دیگر ٹیلی ویژن کی جانی مانی ہیروئنوں نے ڈراموں کے ساتھ ساتھ فلموں میں کام کرنا شروع کیا۔ فلمیں کام یاب ہونا شروع ہوئیں، تو مقابلے کا ماحول بھی پیدا ہوا۔ آج ہم عصرِحاضر کی دو سپر اسٹارز ماہرہ خان اور مہوش حیات کے فنِ اداکاری پر بات کریں گے۔ ان دونوں ہیروئنوں کی رواں برس بڑی عید پر بڑے بجٹ کی فلمیں سنما گھروں کی زینت بننے جارہی ہیں۔ ماہرہ خان پہلی مرتبہ اداکار فہد مصطفیٰ کی ہیروئن بنی ہیں۔

فلم ’’قائداعظم زندہ باد‘‘ سے قبل دونوں فن کاروں نے نہ تو کسی ڈرامے میں کام کیا اور نہ ہی کوئی ٹی وی کمرشل میں جلوہ گر ہوئے، جب کہ مہوش حیات اور ہمایوں سعید ندیم بیگ کی فلم ’’لندن نہیں جاؤں گا‘‘ میں بہ طور ہیرو ہیروئن نظر آئیں گے، لیکن ان دونوں سپر اسٹارز نے اس سے قبل ٹیلی ویژن ڈراموں، فلم ’’جوانی پھر نہیں آنی‘‘ اور ’’پنجاب نہیں جائوں گی‘‘ میں سلور اسکرین پر جلوے بکھیر چکے ہیں۔ مہوش اور ہمایوں سعید کی جوڑی کو فلم بینوں نے بے حد پسند کیا۔ ہم اگر ماہرہ کی بات کرتے ہیں، توان کے چہرے کی معصومیت کے مداح دیوانے ہیں، دوسری جانب مہوش حیات نے اپنے گلیمر اور دل کش اداکاری کی بدولت باکس آفس پر زبردست کام یابی حاصل کی۔

ماہرہ خان نے عالمی شہرت یافتہ سنگر عاطف اسلم کے ساتھ بہ طور ہیروئن اپنی پہلی فلم ’’بول‘‘ میں جلوہ گر ہوئیں، تو مہوش حیات نے نبیل قریشی اور فضہ علی میرزا کی پہلی فلم ’’نامعلوم افراد‘‘ میں آئٹم سونگ ’’بِلی‘‘ میں ایسا دلفریب رقص پیش کیا کہ سب ان کے دیوانے ہوگئے۔ اس کے بعد تو ’’جوانی پھر نہیں آنی‘‘ ’’ایکٹر ان لاء‘‘ ’’پنجاب نہیں جائوں گی‘‘ ’’لوڈ ویڈنگ‘‘ ’’چھلاوہ‘‘ اور اب رواں برس عیدالاضحیٰ پر ’’لندن نہیں جائوں گی‘‘ میں بہ طور ہیروئن فلم بینوں کے دل کی دھڑکنوں میں اضافہ کریں گی۔ بڑی عید پر ماہرہ خان اور مہوش حیات کے مابین اعصاب شکن مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔

دونوں ہیروئنیں ایک دوسرے سے کسی بھی سطح پر کم نہیں ہیں۔ ماہرہ خان کو بھی فلموں میں کام کرنے کا زبردست تجربہ ہے۔ ’’بول ‘‘ میں عاطف اسلم کی ہیروئن بننے کے بعد وہ ’’بِن روئے‘‘ میں ہمایوں سعید، ’’منٹو‘‘ میں سرمد کھوسٹ ’’ہومن جہاں‘‘ میں شہریار منور اور پھر 2017ء میں کنگ خان شاہ رخ کے ساتھ بالی وڈ مووی ’’رئیس‘‘ میں بہ طور ہیروئن کام کرکے سب کو خوش گوار حیرت میں مبتلا کردیا تھا، بعدازاں انہوں نے شعیب منصور کے ساتھ دوسری فلم ’’ورنہ‘‘ میں کام کیا۔ ماہرہ خان کی دیگر فلموں میں ’’سات دِن محبت اِن‘‘ ’’پرے ہٹ لو‘‘’’سپر اسٹار‘‘ اور اب بڑی عید کی فلم ’’قائداعظم زندہ باد‘‘ میں پہلی بار فہد مصطفیٰ کے مدمقابل ایکشن میں نظر آئیں گی۔

ماہرہ خان کی دو تین بڑی فلمیں بھی ریلیز کے لیے تیار ہیں۔ ان میں فواد خان کی ’’مولا جٹ اور نیلوفر‘‘ شامل ہے۔ ماہرہ خان اور مہوش حیات کے مابین چند برس قبل بھی مقابلے کی فضا دیکھنے میں آئی۔ 2017ء میں لکس ایوارڈ کے لیے مہوش حیات فلم ’’پنجاب نہیں جاؤں گی‘‘ اور ماہرہ خان فلم ’’ورنہ‘‘ کے لیے نامزد ہوئی تھیں۔ سخت مقابلے کے بعد ایوارڈ ماہرہ خان کے نام ہوا، جہاں مقابلے کی بات ہوتی ہے، تو کبھی اس میں ماہرہ خان آگے نکل جاتی ہیں، تو کبھی مہوش…! دونوں کی عمروں میں چار سال کا فرق ہے، یعنی ماہرہ اپنی ساتھی فن کارہ مہوش سے عمر میں چار سال بڑی ہیں۔

مہوش کو گانے کا شوق ہے اور کئی گانے ریکارڈ بھی کروا چکی ہیں، جب کہ ماہرہ نے کئی گانوں کی ویڈیوز میں ماڈلنگ کی ہے۔ گانوں کی ویڈیو میں مہوش نے بھی کام کیا ہے۔ دو برس قبل معروف گلوکار ابرارالحق کے گانے ’’چنبیلی‘‘ میں زبردست پرفارمینس دے چکی ہیں۔ ماہرہ کا سپرہٹ ڈراما ’’ہمسفر‘‘ بھارت میں بے حد پسند کیا گیا، تو مہوش کی ویب سیریز ’’عنایہ‘‘ نے بھی پڑوسی ملک میں خُوب دھوم مچائی۔ دونوں فن کارائوں نے کئی فلموں میں آئٹم سونگ پر بھی ٹھمکے بھی لگائے۔

مہوش حیات کو حکومت پاکستان کی جانب سے صدارتی ایوارڈ دیا گیا، تو پورے ملک میں تنقید کا ایک طوفان برپا ہوگیا۔ ماہرہ کو کئی بار بین الاقوامی ایوارڈ تقاریب میں غیر معمولی پزیرائی ملی۔ ماہرہ خان کے کئی ڈرامے سپرہٹ ہوئے، تو مہوش حیات نے بھی چھوٹی اسکرین پر بڑی پرفارمینس دی۔ بالی وڈ کے کِنگ خان کا ماہرہ خان کے بارے میں کہنا ہے کہ ماہرہ ایک بہترین اداکارہ ہیں، وہ اپنے ٹیلنٹ کی وجہ سے مزید آگے جائیں گی۔ ماہرہ ایک باکمال اور باصلاحیت اداکارہ ہیں۔ ان کے ساتھ بالی وڈ فلم ’’رئیس‘‘ میں ان کے ساتھ کام کرکے بہت خوشی ہوئی۔

شاہ رخ خان کا مزید کہنا تھا کہ ماہرہ نے مجھ سے بہت کچھ سیکھا، وہ یہ کہتی ہیں تو ان کا بڑا پن ہے، جب ہم فلم ’’رئیس‘‘ کے لیے کاسٹنگ کررہے تھے، تو مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ماہرہ اتنی بہترین فن کارہ ہیں، لیکن جب میں نے ان کے ساتھ فلم میں کام کیا، تو ان کے ٹیلنٹ کا اندازہ ہوا۔ میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔ ماہرہ کا عمدہ کام اور ان کا بات کرنے کا انداز بہت اچھا ہے، مجھے ان کے ساتھ فلم میں کام کرکے بے حد خوشی ہوئی۔ ‘‘ دوسری جانب ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ ’’میں نے شاہ رخ خان سے بہت کچھ سیکھا۔ میں تو ان کی 1997ء سے فین ہوں۔

مجھے ان کی فلم ’’دِل تو پاگل ہے‘‘ بہت پسند آئی۔ شاہ رخ خان اداکاری کی دنیا کی ایک یونی ورسٹی ہیں اور ان کی ہر فلم میں اداکاری بے مثل اور متاثر کن ہوتی ہے۔‘‘ ہم نے مہوش حیات اور ماہرہ خان کے فن پر ایک نظر ڈالی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں ہی باکمال اور دل جیتنے والی ہیروئنیں ہیں۔ بڑی عید پر جیت کا تاج کس کے سر پر سجے گا، اس کے لیے تھوڑا انتظار کرنا ہوگا۔ دونوں کے پرستاروں کی خواہش ہے کہ ان کی دونوں فلمیں سپرہٹ ہوں، جس کی فلم زیادہ باکس آفس پر کام یابی حاصل کرے گی، وہی ہیروئن نمبر ون ہیرئن کہلائے گی۔اس بڑی عید پر کون ’’اِن‘‘ ہوگا اور کون ’’آئوٹ‘‘ ہوگا۔ ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ماہرہ اور مہوش میں سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔!!

ماہرہ خان کی خاص خاص باتیں!!

ماہرہ خان نے ثابت کیا کہ ایک سپر اسٹار بہترین ماں بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ وہ اپنے لاڈلے بیٹے کو سنگل پیرنٹ کی حیثیت سے تربیت کر رہی ہیں۔ ماہرہ خان کی پہلی فلم ’’بول‘‘ نے بھارت میں بھی دُھوم مچائی۔ بول بھارت کے ساڑھے بارہ سو سنیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ بالی وڈ فلموں میں پاکستانی ڈراموں میں کام کرنے والی کئی ہیروئنوں نے کام کیا۔ ان میں حمائمہ ملک نے عمران ہاشمی کے ساتھ فلم میں بہ طور ہیروئن کام کیا۔

اداکارہ عروہ حسین نے فلم ’’صنم تیری قسم‘‘، صبا قمر نے عرفان خان کی فلم ’’ہندی میڈیم‘‘، جاوید شیخ کی بیٹی مومل شیخ، سجل علی اور اداکارہ مونا لیزا نے بھی بالی وڈ فلموں میں کام کیا، لیکن جو نیک نامی صبا قمر نے عرفان خان کے ساتھ اور ماہرہ خان نے شاہ رخ خان کے ساتھ فلم میں کام کرکے حاصل کی، وہ بے مثال ہے۔ بالی وڈ کے ناقدین سے اپنی فنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

ماہرہ خان نے اپنے کیریئر کا آغاز ٹیلی ویژن پر میوزیکل پروگرام کی میزبانی کی حیثیت سے کیا۔ فواد خان کے ساتھ ان کا ڈراما ’’ہمسفر‘‘ نے دنیا بھر میں دُھوم مچائی اور وہ دنیا بھر میں ان کی پہچان بھی بنا۔ ہدایت کار احتشام الدین کی فلم ’’سپر اسٹار‘‘ میں ماہرہ خان پر فلمایا ہوا گیت ’’نوری‘‘ نے بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔

اس گانے پر ان کا دلفریب رقص فلم بینوں کو بہت پسند آیا۔ نامور ہدایت کار عاصم رضا کی کام یاب فلم ’’ہومَن جہاں‘‘ کا سپر ہٹ گیت ’’شکر ونڈا‘‘ جب ماہرہ پر فلمایا گیا، تو ہر طرف اس سونگ کے چرچے ہوئے۔ ہمایوں سعید کی فلم ’’بِن روئے‘‘ کا گانا ’’بَلے بَلے‘‘ بھی لاجواب ثابت ہوا۔ نامور پاپ سنگر عاطف اسلم کے سونگ ’’اجنبی‘‘ میں ماہرہ کو بہ طور ماڈل سراہا گیا۔ شاہ رُخ خان اور ماہرہ پر فلمایا ہوا گیت ’’ظالمہ ‘‘آج بھی پسند کیا جاتا ہے، شہریار منور کی فلم ’’پرے ہٹ لو‘‘ میں خصوصی گیت ’’مورے سیاں‘‘ میں ماہرہ نے سب کو خوش گوار حیرت میں مبتلا کر دیا تھا۔

مہوش حیات کی دل چسپ باتیں!!

مہوش حیات نے تمام تر شہرت اپنے ملک میں کام کرکے حاصل کی۔ وہ کبھی بھارت نہیں گئیں۔ ان کی تاحال شادی نہیں ہوئی ہے۔ ہمایوں سعید کے ساتھ ان کے ڈرامے ’’دِل لگی‘‘ نے ناظرین کے جیت جیتے۔ مہوش حیات نے فہد مصطفیٰ کے ساتھ بہ طور ہیروئن فلم ’’ایکٹر اِن لا‘‘ اور ’’لوڈ ویڈنگ‘‘ میں کام کیا، جب کہ انہیں ہمایوں سعید کے ساتھ بھی بہ طور ہیروئن ’’جوانی پھر نہیں آنی‘‘ اور ’’پنجاب نہیں جاؤں گی‘‘ میں سراہا گیا۔ ’’ایکٹر ان لا‘‘ میں بھارتی اداکارہ اوم پوری نے بھی مہوش حیات کے کردار کی تعریف کی۔

آئٹم سونگ ’’بِلی‘‘ فلموں میں مہوش کی پہلی پہچان بنا۔ اداکارہ میرا اور آمنہ الیاس کی کام یاب فلم ’’باجی‘‘ میں مہوش کے آئٹم سونگ ’’گنسکٹر گڑیا‘‘ بے حد مقبول ہوا۔ کوک اسٹوڈیو کے سیزن 9میں گلوکار شیزاز اُپل کےساتھ آواز کا جادو جگایا۔ ’’چھلاوا‘‘ فلم کا سونگ ’’چڑیا‘‘ بھی فلم بینوں کی توجہ بنا۔ مہوش کے لیے یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ وہ مکمل انٹرٹینمنٹ کا پیکیج ہیں۔