کامن ویلتھ گیمز میں کارکردگی پاکستانی اسپورٹس کیلئے امید بن گئی

August 11, 2022

برمنگھم ( نصر اقبال / نمائندہ خصوصی) کامن ویلتھ گیمز میں میڈلز حاصل کرنے والے پاکستانی ایتھلیٹ قوم کے ہیرو بن گئے جبکہ کچھ نئے کھلاڑی کھیل کے میدانوں میں ملک کیلئے امید کی کرن بن کر ابھرے۔ ماہرین کے مطابق ٹریننگ دے کر ان لٹل اسٹارز کی صلاحیتوں کو نکھارنا اور بہتر سہولتیں فراہم کرنا ان کی فیڈریشن ، پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کی ذمے داری ہے۔ ایتھلیکٹس میں ارشد ندیم گولڈ میڈل کے ساتھ لیجنڈ ہوگئے، اسپرنٹر شجر عباس نے200میٹرز کی دوڑ میں فائنل میں رسائی حاصل کر کے اپنی صلاحیتوں کا بھر پور ثبوت دیا، اب ان پر خصوصی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹیبل ٹینس میں فہد خواجہ نے اپنے تینوں ابتدائی میچ جیت کر لاسٹ32 کے ڈراز میں رسائی حاصل کی، باکسنگ کے57 کے جی فیدر ویٹ باکسر الیاس حسین کا کوارٹر فائنل مرحلے میں پہنچنا اچھی علامت ہے ۔ بیڈ منٹن میں ماہور شہزاد نے سری لنکا اور آسٹریلیا کی ٹاپ درجے کی کھلاڑیوں کوہرایا، انہوں نے اپنے انفرادی مقابلے کے پہلے میچ میں فتح حاصل کی، پاکستان بیڈ منٹن فیڈریشن کو ان کیلئے بیرون ملک لیگ میں معاہدے کی کوشش کرنا چاہئے، خواتین اسکواش میں فائزہ ظفر اور آمنہ فیاض کا پلیٹ ایونٹ کے فائنل میں داخل ہونا ان کے ٹیلنٹ کا ثبوت ہے۔ ان نئے کھلاڑیوں کیلئے روز گار کے مواقع بھی سامنے لائے جائیں تاکہ انہیں مالی آسودگی بھی مل سکے۔