دبستانِ شعر: اے شام مہرباں ہو ...

October 12, 2022

……فیض احمد فیض……

اے شام مہرباں ہو

اے شامِ شہرِ یاراں

ہم پہ مہرباں ہو

دوزخی دوپہر ستم کی

بے سبب ستم کی

دوپہر درد و غیظ و غم کی

بے زباں درد و غیظ و غم کی

اس دوزخی دوپہر کے تازیانے

آج تن پر دھنک کی صورت

قوس در قوس بٹ گئے ہیں

زخم سب کھُل گئے ہیں

داغ جانا تھا چھٹ گئے ہیں

ترے توشے میں کچھ تو ہو گا

مرہمِ درد کا دوشالہ

تن کے اُس انگ پر اُڑھا دے

درد سب سے سوا جہاں ہو

اے شام مہرباں ہو

اے شامِ شہرِ یاراں

……٭٭……٭٭……

کسی اور غم میں اتنی خلش نہاں نہیں ہے

……مصطفی زیدی……

کسی اور غم میں اتنی خلش نہاں نہیں ہے

غم دل مرے رفیقو غم رائگاں نہیں ہے

کوئی ہم نفس نہیں ہے کوئی رازداں نہیں ہے

فقط ایک دل تھا اب تک سو وہ مہرباں نہیں ہے

مری روح کی حقیقت مرے آنسوؤں سے پوچھو

مرا مجلسی تبسم مرا ترجماں نہیں ہے

کسی زلف کو صدا دو کسی آنکھ کو پکارو

بڑی دھوپ پڑ رہی ہے کوئی سائباں نہیں ہے

انہیں پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آؤ

مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے

……٭٭……٭٭……

کون آئے گا یہاں کوئی نہ آیا ہوگا

……کیف بھوپالی……

کون آئے گا یہاں کوئی نہ آیا ہوگا

میرا دروازہ ہواؤں نے ہلایا ہوگا

دل ناداں نہ دھڑک اے دل ناداں نہ دھڑک

کوئی خط لے کے پڑوسی کے گھر آیا ہوگا

اس گلستاں کی یہی ریت ہے اے شاخ گل

تو نے جس پھول کو پالا وہ پرایا ہوگا

دل کی قسمت ہی میں لکھا تھا اندھیرا شاید

ورنہ مسجد کا دیا کس نے بجھایا ہوگا

گل سے لپٹی ہوئی تتلی کو گرا کر دیکھو

آندھیو تم نے درختوں کو گرایا ہوگا

کھیلنے کے لیے بچے نکل آئے ہوں گے

چاند اب اس کی گلی میں اتر آیا ہوگا

کیفؔ پردیس میں مت یاد کرو اپنا مکاں

اب کے بارش نے اسے توڑ گرایا ہوگ

……٭٭……٭٭……

دل سوزی

……ان م راشد……

یہ عشقِ پیچاں کے پھول پتے جو فرش پر یوں بکھر رہے ہیں

یہ مجھ کو تکلیف دے رہے ہیں، یہ مجھ کو غمگین کر رہے ہیں

انھیں یہاں سے اٹھا کے اک بار پھر اسی بیل پر لگا دو

وگرنہ مجھ کو بھی ان کے مانند خواب کی گود میں سلا دو!

خزاں زدہ اک شجر ہے، اُس پر ضیائے مہتاب کھیلتی ہے

اور اُس کی بے رنگ ٹہنیوں کو وہ اپنے طوفاں میں ریلتی ہے

کوئی بھی ایسی کرن نہیں جو پھر اس میں روحِ بہار بھر دے

تو کیوں نہ مہتاب کو بھی یا رب تو یونہی بے برگ و بار کر دے!

ندیم، آہستہ زمزموں کے سرودِ پیہم کو چھوڑ بھی دے

اُٹھا کے ان نازک آبگینوں کو پھینک دے اور توڑ بھی دے

وگرنہ اک آتشیں نوا سے تو پیکر و روح کو جلا دے

عدم کے دریائے بیکراں میں سفینہ ءِ زیست کو بہا دے!

معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے

ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکہیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔

ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔ ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔

تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکھیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ قارئین کے پرزور اصرار پر نیا سلسلہ میری پسندیدہ کتاب شروع کیا ہے آپ بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں ، ہمارا پتا ہے:

رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر

روزنامہ جنگ، اخبار منزل،آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی