نارمل ڈلیوری سے پیدا بچوں میں قوت مدافعت زیادہ

December 03, 2022

لندن ( جنگ نیوز) سکاٹ لینڈ اور ہالینڈ میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق کسی ویکسین کے جواب میں ہمارے مدافعتی نظام کے ردعمل کا انحصار اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ ہماری پیدائش کیسے ہوئی تھی، یعنی نارمل ڈلیوری یا آپریشن (سی سیکشن) کے ذریعے۔ اس تحقیق میں دیکھا گیا ہے کہ نارمل ڈلیوری یا قدرتی طریقے سے پیدا ہونے والے بچوں میں ویکسین لگانے کے بعد بننے والی اینٹی باڈیز کی مقدار آپریشن (سی سیکشن) کے ذریعے پیدا ہونے والے بچوں کے مقابلے میں دگنا ہوتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس فرق کی وجہ مدافعت پیدا کرنے والے وہ اچھے بیکٹیریا ہیں جو پیدائش کے وقت ہمارے جسم میں جمع ہو جاتے ہیں۔اگرچہ آپریشن سے پیدا ہونے بچوں میں بھی مدافعت یا قدرتی تحفظ موجود ہوتا ہے، تاہم ہو سکتا ہے انھیں نارمل ڈلیوری سے پیدا ہونے والے بچوں کی نسبت زیادہ پروبائیوٹِک یا ویکسین کی اضافی خوراک دینا پڑے۔ ماہرین کا کہنا ہے ہماری پیدائش کا لمحہ ایک ایسا وقت ہوتا ہے جب ہم ماں کی بچہ دانی کی جراثیم سے نکل کر ایک ایسی دنیا میں پہنچ جاتے ہیں جہاں ہر طرف خوردبینی جرثوموں کی بھرمار ہوتی ہے۔ اس خوردبینی حیات میں شامل مائیکروبز (بیکٹیریا، فنگی، وائرس اور آکیاہ) ہمارے جسم کو اپنا گھر بنا لیتے ہیں اور آخر کار ان کی تعداد ہمارے انسانی‘ خلیوں سے بھی زیادہ ہو جاتی ہے۔ حالیہ تحقیق میں یونیورسٹی آف ایڈمبرا اور نیدر لینڈ کی اٹریچٹ یونیورسٹی کے ماہرین اس بات کا جائزہ لے رہے تھے کہ پیدائش کے بعد ہمیں دی جانے والی مختلف ویسکینز پر ان جرثوموں یا مائیکروبز کے کیا اثرات ہوتے ہیں۔اس مقصد کے لیے ماہرین نے 120 نوزائیدہ بچوں پر تحقیق کی۔حالیہ تحقیق کے حوالے سے یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے شعبۂ امراض اطفال کی سربراہ، پروفیسر ڈیبی بوگارٹ کا کہنا تھا کہ ’عین پیدائش کے وقت مائیکروبز اور ہمارے مدافعتی نظام کے درمیان پہلا رابطہ اہم ہوتا ہے۔ بیکٹیریا مختلف قسم کے کیمیائی اجزا خارج کرتے ہیں جنہیں فیٹی ایسڈ کہا جاتا ہے۔ یہ فیٹی ایسڈ ہمارے مدافعتی نظام کو بتاتے ہیں کہ اب کام شروع کر دو۔ اگر یہ فیٹی ایسڈ نہ ہوں تو جسم میں بی سیلز قسم کے خلیوں کی نشونما کمزور پڑ جاتی ہے اور یہ وہی خلیے ہیں جو ہمارے جسم میں سفید خلیے پیدا کرتے ہیں جو بیماری کے خلاف لڑتے ہیں ۔ اس تحقیق میں جن نوزائیدہ بچوں کا مطالعہ کیا گیا وہ تمام صحتمند تھے، مدت پوری ہونے پر پیدا ہوئے تھے اورانھیں کسی دوسرے مرض کا سامنا نہیں تھا۔اس تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے بائیو سائنس کے ماہر، ڈاکٹر جارج سوّا کا کہنا تھا کہ ’یہ مضمون اس لحاظ سے اہم ہے کہ اس سے ہمیں ان عوامل کو سمجھنے میں زیادہ مدد ملے گی جو نوزائیدہ بچوں میں ویکسین اور مائیکروبائیوم پر اثر انداز ہوتے ہیں۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق نسبتاً محدود پیمانے پر کی گئی ہے اور کوئی حتمی نتائج اخذ کرنے سے پہلے ہمیں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔