روزہ کے صحت پر مثبت اثرات پر طبی سائنس کیا کہتی ہے؟

March 30, 2023

اسلامی عبادات قرب الہٰی اور حصولِ ثواب کا باعث تو ہیں ہی مگر پانچ وقت وضو کرنے، نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے کے طبی فوائد بھی جدید تحقیقات میں ثابت ہو چکے ہیں۔ ایک نئی تحقیق میں ماہرین نے روزے کے کچھ ایسے ہی حیرت انگیز فوائد کا اعتراف کیا ہے۔ یہ تحقیق امریکی یونیورسٹی جان ہوپکنز کے ماہرین نے عالمی شہرت یافتہ پروفیسر مارک میٹسن کی قیادت میں کی ہے۔ تحقیق کے مطابق، کھانے کی عادت براہ راست انسان کے دماغ پر اثرانداز ہوتی ہے اور ہر وقت بھرے پیٹ کے ساتھ رہنا دماغ کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے جس سے انسان فالج، رعشے اور الزایمر جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتا ہے۔

تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے میں دو دن فاقہ کرنےسے ان بیماریوں سے بآسانی بچا جا سکتا ہے (ہمارے پیارے آقا ﷺ عموماً پیر اور جمعرات کو روزہ رکھا کرتے تھے)۔ اس کے علاوہ روزے سے بچوں کو مرگی کے مرض سے بھی نجات پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

ایک طرف تو روزہ ہمیں دوسروں کی بھوک پیاس کا احساس دلاتا ہے اور دوسروں کا خیال رکھنے کا درس دیتا ہے تو دوسری جانب طبی سائنس کہتی ہے کہ روزہ رکھنے سے انسانی جسم میں حیرت انگیز اور خوشگوار تبدیلیاں آتی ہیں جو اسے دیرپا فائدہ پہنچاتی ہیں۔ میڈیکل سائنس روزہ رکھنے کے کیا فوائد بتاتی ہے۔ آیئے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

٭ جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج ہوتا ہے

٭ غذا کا کام انجام دینے والے اجزا کا انجذاب شروع ہوجاتا ہے

٭ کولیسٹرول کی مقدار کم ہونا شروع ہوجاتی ہے

٭ دماغ تیزی سے کام کرنا شروع کردیتا ہے

٭ وزن گھٹنا اور چربی گھلنا شروع ہوجاتی ہے

جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج

رمضان المبارک صرف انسان کی روحانی تطہیر کا ہی نام نہیں ہے بلکہ رمضان کے دوران روزہ رکھنے اور عبادات کی مشق سے انسانی جسم کو بھی بے پناہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ روزہ رکھنے کے پہلے ہی دن انسانی جسم میں زہریلے مادوں کی صفائی کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ انسان کا شوگر لیول گرتا ہے یعنی خون سے چینی کے مضراثرات کا عمل دخل کم ہو جاتا ہے، دھڑکن سست ہو جاتی ہے اور بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے۔

اصل میں انسانی جسم میں توانائی کا ذخیرہ چربی کے چھوٹے چھوٹے ذرات کی شکل میں جمع ہوتا رہتا ہے۔ روزہ رکھنے سے چونکہ انسان سارا دن بھوکا پیاسا رہتا ہے تو جسم میں موجود چربی محفوظ شدہ توانائی کو خارج کرنا شروع کردیتی ہے اور پہلےمرحلے میں گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے اور یہی گلوکوز جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔

غذا کا کام دینے والے اجزا کا انجذاب

روزہ رکھ کر جب ایک انسان 10 سے 12 گھنٹے بھوکا رہتا ہے تو سال بھر مصروف رہنے والا اس کا نظام ہضم آرام میں آجاتا ہے، جس کی اسے اشد ضرورت ہوتی ہے۔ خون میں موجود سفید ذرات کی کارکردگی اور جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ شروع ہو جاتا ہے۔ فاسد مادے خارج ہونے لگتے ہیں، نظام ہضم پہلے سے بہتر انداز میں کام کرنے لگتا ہے اور یوں جسم میں موجود غذا کا کام دینے والے اجزا کے انجذاب کا عمل شروع ہوجاتا ہے اور وہ جسم کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ توانائی فراہم کرنے لگتے ہیں۔

وزن گھٹنا اور چربی گھلنا

اگر آپ رمضان المبارک کے دوران اپنی کھانا کھانے کی عادت کو معتدل رکھتے ہیں اور بھاری کھانے جیسے پراٹھے، پکوڑے یا اسی قسم کے دیگر کھانے سے گریز کرتے ہیں تو کوئی شک نہیں کہ رمضان میں آپ بہت آسانی سے اپنا وزن گھٹانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ ہم آپ کو بتا چکے ہیں کہ رمضان میں روزہ رکھنے سے انسانی جسم میں موجود اضافی چربی کے ذرات پگھلنا شروع ہو جاتے ہیں اور یہی چربی گھل کر جسم کو توانائی فراہمی کا ذریعہ بنتی ہے۔ یوں چربی گھلنے سے آپ کا وزن بھی کم ہوجاتا ہے اور جسم کو کسی قسم کی کمزوری یا تھکان بھی محسوس نہیں ہوتی۔

کولیسٹرول لیول میں کمی

رمضان المبارک میں روزے رکھنے سے ایک طرف تو آپ کو وزن میں کمی کرنے میں کامیابی حاصل ہوتی ہے تو دوسری جانب جسم میں آنے والی دیگر مثبت تبدیلیوں میں کولیسٹرول لیول میں کمی بھی شامل ہے۔ اس سے آپ خود کو پہلے سے توانا اور دماغی طور پر چست اور ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اب آپ کا جسم اپنے دفاع کے لیے پہلے سے زیادہ فعال اور مضبوط ہو چکا ہے۔

امراض قلب کے ماہرین نے ایک مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ رمضان میں روزے رکھنے والے افراد میں چربی بننے کا عمل کم ہو جاتا ہے، اس کے نتیجے میں کولیسٹرول کا لیول بھی نیچے آجا تا ہے اور دل کے دورے اور دل کی دیگر بیماریوں کا خدشہ انتہائی کم ہو جاتا ہے۔

ذہنی صلاحیت اور کارکردگی میں اضافہ

ماہِ صیام کے دوران روزے رکھنے اور عبادت کرنے سے ایک طرف تو آپ کی روح کی صفائی ہو رہی ہوتی ہے تو دوسری طرف آپ کے جسم کے اندر بھی بہت ساری مثبت تبدیلیاں آ رہی ہوتی ہیں۔ ان سب سے ہٹ کر آپ کے دماغ کی کارکردگی اور صلاحیت بہت تیزی سے بڑھ رہی ہوتی ہے۔ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق روزے میں انسان بھوکا رہتا ہے تو اس دوران اس کا بدن ایسے خلیات پیدا کررہا ہوتا ہے جو خاص طور پر انسان کی ذہنی کارکردگی سے تعلق رکھتے ہیں یوں یہ نئے بننے والے خلیات سیدھے اس کے دماغ میں پہنچتے ہیں اور تنائو میں کمی لا کر انسان کی ذہنی کارکردگی کو کئی گنا بڑھا دیتے ہیں اور یوں آپ خود کو دماغی طورپرچست اور ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔