عدالتی اصلاحات کیلئے اقدامات کو سراہا جانا چاہئے، تجزیہ کار

May 30, 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپور ٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال کیا ازخود نوٹس اختیار کو ریگولیٹ کرنے کا اقدام درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ حکومت کے عدالتی اصلاحات کیلئے اقدامات کو سراہا جانا چاہئے،سپریم کورٹ کو ٹرائل کورٹ کا کردار ادا نہیں کرنا چاہئے، ریما عمر نے کہا کہ حکومت کا ازخود نوٹس اختیار کو ریگولیٹ کرنے کا قانون بہت پہلے آجانا چاہئے تھا، سپریم کورٹ نے 184/3کے تحت اپنا دائرہ کار بہت وسیع کردیا ہے، آئین کے تحت سپریم کورٹ اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرسکتی ہے، مگر سپریم کورٹ نے اپنے رولز میں نظرثانی کی تعریف کو بہت محدود رکھا ہے، رولز کے مطابق نظرثانی اپیل وہی بنچ سنے گا جس نے فیصلہ سنایا ہوگا، فیصلے میں کوئی بڑی غلطی پر ہی نظرثانی ہوسکتی ہے، سپریم کورٹ 184/3کا دائرہ وسیع کرتی جارہی ہے لیکن اس میں سیف گارڈز نہیں ہیں، ازخود نوٹس اختیار کو ریگولیٹ کرنے کا قانون عام قانون سازی کے تحت بنایا جاسکتا ہے، ہائیکورٹ کو بھی عام قانون سازی کے ذریعہ انٹراکورٹ اپیل کا اختیار دیا گیا ہے۔ریما عمر کا کہنا تھاکہ یہ قانون ابھی بھی چیف جسٹس کا بنچ بنانے کے اختیار پر بات نہیں کرتا ہے، اگر ایک شخص کے پاس بنچ بنانے کا اختیار ہوگا تو اس قانون سے کچھ زیادہ حاصل نہیں ہوسکے گا۔ مظہر عباس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو ٹرائل کورٹ کا کردار ادا نہیں کرنا چاہئے، ازخود نوٹس لینا بھی ایک طرح کا ٹرائل ہی ہوتا ہے۔