اردو ادب کے فروغ میں غزل کا حصہ دیگر اصناف سخن سے زیادہ ہے، افتخار عارف

December 03, 2023

کراچی(اسٹاف رپورٹر)آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیراہتمام چارروزسولہویں عالمی اردو کانفرنس 2023 کے تیسرے روز"اردو غزل کے مشاہیر"،" ترکی وایران میں اردو"اور ”جوش ملیح آبادی۔ایک یاد“ سیشنز کا انعقاد کیاگیا،سیشن اردو غزل کے مشاہیرکی صدارت معروف شاعر افتخار عارف اورافضال احمدسید نے کی،جبکہ جن مشاہیر پرگفتگو کی گئی ان میں منیرنیازی، جگرمراد آبادی،اداجعفری، پروین شاکر،ناصرکاظمی، احمدفراز، اطہرنفیس،جون ایلیا، شکیل جلالی اورعرفان صدیقی شامل تھے غزل کے ان مشاہیر پر یاسمین حمید،ڈاکٹرفاطمہ حسن،محبوب ظفر،پیرزادہ سلمان اورعنبرین حسیب عنبر نے گفتگو کی،افتخار عارف نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ اردو ادب کے فروغ میں سماجی طور پر جتنا حصہ غزل کاہے وہ کسی اور صنف سخن کانہیں ہے،غزل ہی ادب کی شناخت ہے اور اس شناخت کوبرقرار رکھنے میں غزل نے اہم کردارادا کیا ہے انہوں نے کہاکہ غزل کی اصل شکل کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔افضال احمدسید نے کہاکہ شاعری بھی کبھی بھی کسی صنف کے امکانات ختم نہیں ہوں گے۔قبل ازیں شکیب جلالی اور عرفان صدیقی پر گفتگو کرتے ہوئے عنبرین حسیب عنبر نے کہاکہ دونوں شعرا کی پہچان غزل ہے،شکیب جلالی نے اردو غزل کوایک نیا چہرہ اور اسلوب دیا ہے۔ اطہرنفیس اور جون ایلیا پر گفتگوکرتے ہوئے پیرزادہ سلمان نے کہاکہ تخلیق کارکو اس کی ذاتی زندگی کے ساتھ جوڑ کرنہیں دیکھنا چاہیئے،جون ایلیا سے میرا ذاتی تعلق بھی رہا ہے۔جبکہ " ترکی وایران میں اردو"پرسیشن کے شرکاء میں وفایزداں،احمدشہریاراور تحسین فراقی شامل تھے ،جس کی نظامت کے فرائض عظمیٰ الکریم نے انجام دیئے،وفایزداں نے کہاکہ ایران میں اردو کی اہمیت روزبروزبڑھتی جاری ہے،انہوں نے کہاکہ اردو میں فارسی کا بڑا سرمایہ ہے اردو کی پہلی مثنوی ایرانی شاعرکی ہے ،تحسین فراقی نے کہاکہ اردو اور فارسی ایک زبان کے دورخ ہیں، انہوں نے بتایاکہ علامہ اقبال اپنی فارسی شاعری کیوجہ سے وہاں بے حدمقبول ہیں اور کافی عرصے تک وہاں کے طالب علم علامہ کوفارسی شاعر سمجھتے رہے اسی طرح ایرانی شاعر سعدی اور شیرازی ہمارے ہاں پڑھے جاتے ۔ علاوہ ازیں،جوش ملیح آبادی۔ایک یاد“ میں اقبال حیدر کی دستاویزی فلم اور محمل و جرس کےآخری مجموعہ کلام کی رونمائی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئےافتخار عارف اور ہلال نقوی نے کہا کہ جوش کو سمجھنا بہت مشکل کام ہے، جوش تو ایک فلسفی ہیں،جوش پر لکھی گئی کتاب جوش کی زندگی کی عکاسی کرتی ہے،اس کتاب کی اہمیت جوش کی اہمیت پر مبنی ہے،دیگر شرکاء گفتگو میں فراست رضوی، عقیل جعفری، عدیل زیدی اور حوری نورانی شامل تھے جبکہ نظامت کے فرائض محبوب ظفر نے انجام دیے،اجلاس کےآخر میں جوش ملیح آبادی پر بنی دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔