عہدوں کا جھگڑا، پاکستانی باکسنگ تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی

February 02, 2021

برسوں باکسنگ کی عالمی تنظیم آئبا پر راج کرنے والے پروفیسر انور چوہدری کے انتقال کے ساتھ ہی پاکستانی باکسنگ کا بھی جنازہ نکل گیا۔ مرحوم نے عالمی سطح پر پاکستان باکسنگ کو جو مقام اور مرتبہ دلایا اس سے سب ہی واقف ہیں۔ زندگی بھر انہوں نے باکسنگ کی ترقی کیلئے کام کیا لیکن ان کے جانے کے بعد اس کھیل کو مخلص شخص نہیں ملا جس نے اپنی ذات اور عہدے سے باہر آکر باکسنگ کی ترقی کیلئے سوچا ہو۔

کئی کئی سال تک عہدوں پر فائز رہنے والے باصلاحیت اور اہل کھلاڑیوں کو آگے لانے میں اپنا کردار ادا نہیںکرسکے۔24 جنوری 2021 ء کو پاکستان باکسنگ کے ہونے والے انتخابات نے ملک بھر میں نہ صرف کھیل کا شیرازہ بکھیر دیا بلکہ ایک نیا پینڈورا بکس بھی کھول دیا۔ پروفیسر انور چوہدری کا نام لینے اور خود کو ان کا جانشین کہنے والوں نے عہدوں اور اقتدار کیلئے اس کھیل کے ساتھ جو ظلم کیا اس کا خمیازہ اس کے ملک کے غریب باکسرز کو ادا کرنا ہوگا۔

پروفیسر انور چوہدری کے بعد شکیل درانی، دودا خان بھٹو، خالد محمود نے باکسنگ فیڈریشن کا صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد اس کھیل کے ساتھ جو کھلواڑ کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ یہ لوگ باکسنگ فیڈریشن کے کئی برس تک صدر رہے اور جتنا نقصان ان کے دور میںکسنگ کو پہنچا اس کی مثال نہیں ملتی۔ جنوری 2021 ء کے پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے انتخابات باکسنگ کو متحد اور مستحکم کرنے کا ایک بہت ہی عمدہ اور سنہری موقع تھا اس الیکشن میں سب اسٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کر باکسنگ کو پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصان کے بارے میں سوچ بچار کرکے باہمی اتفاق سے الیکشن میں حصہ لیتے لیکن اس الیکشن کو بھی ذاتی عناد، ضد، کرسی سے چمٹے رہنے اور باکسنگ کھیل سے ناواقف لوگوں کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔

اس الیکشن میں دنیا بھر میں باکسنگ اور پاکستان کی پہچان جہانگیر ریاض کو صدر منتخب کرکے پاکستانی باکسنگ کی تباہی کا مداوا ممکن تھا۔ جہانگیر ریاض کی صورت میں پاکستان باکسنگ کو پروفیسر انور چوہدری مرحوم کا متبادل مل سکتا تھا لیکن مفاد ایک بار پھر غالب آیا اور باکسنگ کا اگلے چار سال کیلئے ایک بار پھر تیاپانچہ کردیا گیا۔موجودہ الیکشن میں پاکستان باکسنگ فیڈریشن باضابطہ دو حصوں میں بٹ گئی۔

ایک فیڈریشن میں واپڈا سے تعلق رکھنے والے لیفٹنٹ جنرل (ر)مزمل حسین بلامقابلہ چیئرمین اور خالد محمود صدر منتخب ہوگئے جبکہ سیکرٹری جنرل ناصر تنگ اور دیگر عہدیداروں میں محمد اصغر ایگزیٹو وائس پریزیڈنٹ، تین نائب صدور کیلئے کیپٹن سید اسد علی عمران، ایئرکموڈور ندیم اجمل خان اور صادق خان، دو خاتون نائب صدور کی نشستوں پر بیگم عشرت اشرف اور شہناز کمال، خزانچی کے لیے محمد ضعیم نثار چوہدری کے ساتھ ایگزیکٹو ممبران میں محمد اعجاز،سید حافظ الرحمان آغا، سید کمال خان اور عبدالرزاق، لیڈی ایگزیکٹوز ممبران میں فریحہ فاروق خان، عصمہ اکرم، عابدہ چیگیز اور زاہدہ خاتون قریشی شامل تھیں اور اس کے بعد طے یہ پایا کہ 24 جنوری 2021 ء کو صدارت اور دو جوائنٹ سیکرٹریز کیلئے الیکشن ہوں گے۔

صدارتی دنگل خالد محمود چوہدری اور جہانگیر ریاض کے درمیان سجنے کا امکان تھا اور پی بی ایف کے اعلان کے مطابق لاہور کے اولمپک ہائوس میں الیکشن کا انعقاد ہونا تھا لیکن عین الیکشن کے دن صبح اچانک وینیو تبدیل کرکے واپڈا ہائوس کے آڈیٹوریم میں انتخابی عمل مکمل کیا گیا اور پی بی ایف نے چوہدری خالد محمود کو بلامقابلہ اپنا صدر نامزد ہونے کا اعلان کیا اس کے ساتھ ساتھ مخالف دھڑے نے جہانگیر ریاض کو صدر، شرجیل ضیاء بٹ کو سیکرٹری جنرل منتخب کیا۔ مخالف گروپ نے الزام عائد کیاکہ ہم انتخابی عمل میں حصہ لینے کیلئے اولمپک ہائوس گئے لیکن وہاں تالے پڑے ہوئے تھے اور جواب دینے والا کوئی نہ تھا۔

سیکرٹری جنرل پی بی ایف ناصر تنگ کا جنگ سے باتیں کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگلی چار سالہ مدت کیلئے انتخاب مکمل ہوگیا ہے۔ الیکشن اولمپک ہائوس میں طے تھا لیکن کرونا ایس او پیز کے تحت کھلی جگہ پر واپڈا ہائوس میں الیکشن کا عمل مکمل کیا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دوسرےصدارتی امیدوار جہانگیر ریاض کے کاغذات آئبا اور پی بی ایف رولز کے تحت چیئرمین الیکشن نے مسترد کئےاور انہیں اپیل کرنے کا حق دیا لیکن وہ جواب دینے کیلئے نہیں آئے اور الیکشن کا عمل مکمل کرلیا گیا۔ جوائنٹ سیکرٹریز کی بھی دوسیٹوں کے کاغدات مسترد ہونے پر تمام عہدیدار بلامقابلہ منتخب ہوئے۔

دوسری جانب جہانگیر ریاض کا کہنا تھا کہ میں پی بی ایف کابلامقابلہ صدر منتخب ہوچکا ہوں اور دیگر سیٹوں پر ہونے والے انتخابی عمل میں شرکت کیلئے اولمپک ہائوس پہنچا تو وہاں تالے لگے ہوئے تھے اور مجھے بتائے بغیر وینیو تبدیل کردیا۔ اس کے بعد ہم نے مقامی ہوٹل میں پی بی ایف کا بقیہ الیکشن کا عمل مکمل کیا اور سیکرٹری جنرل کیلئے پنجاب باکسنگ کے شرجیل ضیا بٹ سمیت دیگر عہدیداروں کے چنائو کا عمل مکمل کیا۔ ہمارے انتخابی عمل میں ملک بھر کے تمام باکسنگ کے یونٹ موجود تھے۔

پی بی ایف کے سابق سیکرٹری اکرم خان نے بھی باکسنگ فیڈریشن کے انتخابات کو منتازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ باکسنگ کے ہونے والے الیکشن غیرقانونی ہیں۔ گزشتہ آٹھ سال سے پاکستان باکسنگ کے نام پر جعلی فیڈریشن چلائی جارہی ہے۔ پاکستان اولمپک کے سیکرٹری خالد محمود نے باکسنگ فیڈریشن پر زبردستی قبضہ کیا ہوا اور موجودہ الیکشن کا جو طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے وہ غیرقانونی تھا۔

پنجاب باکسنگ ایسو سی ایشن انہیں خالد محمود کو پنجاب کی صدرات سے فارغ کرچکی ہے اور ان کی جگہ پرعابد باکسر کو صدر اور جہانگیر ریاض کو ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ منتخب کیا گیا ہے۔ ان کے الیکشن کا سب سے بڑا فراڈ یہ ہے کہ انہوں نے جنرل کونسل کا اجلاس بلائے بغیر الیکشن کمیشن کی تشکیل اور اپنی نامزدگیاں پنجاب باکسنگ ایسو سی ایشن کا اجلاس بلائے بغیر الیکشن کمیشن کو بھیج دی۔ پنجاب باکسنگ ایسوسی ایشن نے صدرات کے امیدار کیلئے جہانگیر ریاض کو نامزد کیا تھا۔