محکمہ ریلوے میں ریلوے پولیس کا شعبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، ٹرینوں اور ریلوے املاک کی حفاظت ہو یا ٹرینوں کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں کے محفوظ سفر کو یقینی بنانا، یہ سب ریلوے پولیس کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، جس کے لیے ریلوے پولیس کے افسران اور اہل کار اپنے فرائض کی انجام دہی میں مصروف عمل دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم ریلوے کے اس اہم ترین شعبے کو گزشتہ کئی برسوں سے مختلف مسائل کا سامنا ہے، جن میں خاص طور پر ریلوے پولیس کی نفری کا کم ہونا شامل ہے، کیوں کہ 2013 کے بعد سے اب تک ریلوے پولیس میں بھرتیاں نہ ہونے سے ریلوے پولیس کی تعداد میں 30 سے 35 فی صد کمی ہوئی ہے، جس کے باعث ریلوے پولیس پر اضافی بوجھ اور مشکلات کا سامنا ہے۔
بے پناہ مسائل اور خاطر خواہ وسائل نہ ہونے کے باوجود آج بھی ریلوے پولیس کے اہل کار اپنے فرائض احسن انداز میں ادا کرتے دکھائی دیتے ہیں، موجودہ آئی جی ریلوے سے ریلوے پولیس کو بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہیں، کیوں کہ موجودہ آئی جی ریلوے پولیس نے اپنے عہدے کا چارج سمبھالنے کے بعد سب سے پہلا قدم یہ اٹھایا کہ ریلوے پولیس کی ضروریات خاص طور پر نفری کی کمی کو پورا کرنے اور تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے شفارشات وزارت ریلوے کو بھیج دیں ہیں۔
ریلوے پولیس کی کم تنخواہوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی جی ریلوے نے پولیس اہل کاروں کی تنخواہوں میں اضافے کی سفارش کے ساتھ پولیس اہل کاروں کا ٹریولنگ الاونس جو گزشتہ کئی سالوں سے پولیس کو نہیں دیا گیا تھا، وہ ریلوے پولیس اہل کاروں کی تنخواہوں کے ساتھ ایڈجسٹ کرانے کے لیے کوششیں کیں۔ آئی جی ریلوے نے ملک بھر کے ریلوے پولیس افسران کو ہدایات دی ہیں کہ احسن انداز میں اپنے فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ریلوے املاک، ریلوے میٹریل کی حفاظت ریلوے اراضی واگزار کرانے اور پولیس اہل کاروں کے جائز مسائل کے حل کے لیے اپنا ہر ممکن کردار ادا کریں۔
ملک بھر کے اہم ریلوے اسٹیشنوں پر قائم پولیس ہیلپ لائن کی کارکردگی تسلی بخش ہے، جس سے مسافروں کو ریلیف ملتا ہے، اسے مزید فعال بنایا جائے، ریلوے پولیس کے بہتر اقدامات کے باعث مسافر ٹرینوں میں مسافروں سے لوٹ مار، چوری اور دیگر واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے، بلکہ اب تو متعدد مرتبہ ریلوے پولیس کےاہل کاروں نے قابل تحسین کام انجام دیے، جن میں کسی مسافر کا قیمتی سامان جو بھول گیا ہو، اسے اصل مالک تک ایمان داری سے پہنچانا یا جو بچے ٹرین اور اسٹیشن پر والدین سے بچھڑ گئے ہوں ، انہیں والدین سے ملانے کے واقعات اکثر سامنے آتے ہیں۔
محکمہ ریلوے کی بات کی جائے تو سکھر ڈویژن کا شمار ملک کے اہم ترین ڈویژن میں ہوتا ہے، یہ واحد ڈویژن ہے ، جو تین صوبوں سندھ پنجاب اور بلوچستان کے سنگم پر واقع ہے، اور روہڑی اسٹیشن کا شمار بھی ملک کے چند بڑے اسٹیشنوں میں کیا جاتا ہے۔ اس اہم ترین ڈویژن سکھر میں ریلوے پولیس نے مختصر عرصے میں ایس پی ریلوے پولیس امجد منظور کی سربراہی میں متعدد بڑی اور کام یاب کاروائیاں کرتے ہوئے محکمہ ریلوے کو کڑوروں روپے کے نقصان سے بچایا ہے، ڈویژن بھر میں کڑوروں روپے کی مالیت کی ریلوے اراضی واگزار کرائی ہے۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران ریلوے پولیس نے روہڑی میں دو مختلف کارروائیوں میں روہڑی سے لاہور جانے والے ریلوے کے سامان سے بھرے ہوئے دو ٹرک تحویل میں لے کر لاکھوں کڑور روپے سے زائد مالیت کا ریلوے کا مسروقہ سامان برآمد کرکے ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ ایس پی ریلوے امجد منظور نے بتایا کہ گزشتہ دنوں انہیں خفیہ اطلاع ملی کہ بھاری مالیت کا ریلوے کا چوری شدہ سامان ایک مال بردار ٹرک میں لوڈ کرکے روہڑی سے لاہور لے جایا جارہا ہے، جس پر ڈی ایس ریلوے شعیب عادل سے مشاورت کے بعد دو پولیس پارٹیاں ڈی ایس پی ذوالفقار علی شاہ اور امیر عالم کی سربراہی میں تشکیل دی گئیں اور دو مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا۔
ایک پولیس پارٹی موٹر وے پر روہڑی ٹول پلازہ کے قریب موجود تھی، جب ریلوے کے چوری شدہ سامان سے بھرا ٹرک لاہور جانے کے لیے روہڑی سے موٹروے پر پہنچا، تو پولیس نے ٹرک کو فوری طور پر گھیرے میں لے لیا اور ٹرک کو روک کر چیک کیا گیا، تو اس میں ریلوے کا مسروقہ سامان موجود تھا، ریلوے پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار اور ٹرک کو تحویل میں لے لیا۔
مال سے بھرا ٹرک روہڑی ریلوے تھانے پر لایا گیا، جہاں پر ریلوے کے محنت کشوں نے ٹرک میں لوڈ سامان کو اتار لیا، مسروقہ سامان میں کافی مقدار میں ریلوے کا سامان برآمد ہوا ہے، جس میں ریل کی پٹری، بریک بلاک، نٹ بولٹ، فش پلیٹس، موٹروے اور واپڈا کے محمکے کی تاریں بھی شامل ہیں، پی ڈبلیو آئی کی مدعیت میں ریلوے پولیس تھانہ روہڑی پر دو ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
پولیس افسران کی ایک ٹیم ملزمان سے تفتیش کررہی ہے، مزید انکشافات اور دیگر ساتھیوں کے نام سامنے آنے آسکتے ہیں، ملوث ملزمان سے میرٹ کی بنیاد پر تفتیش کی جارہی ہے اور یہ بات واضح ہے کہ اس گروہ میں جو بھی لوگ ملوث ہوں گے ، چاہے وہ کتنے ہی با اثر کیوں نہ ہوں، ان کے خلاف ضرور کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور انہیں قانون کی گرفت میں لایا جائے گا ۔
ایس پی ریلوے سکھر کے مطابق برآمد کیے گئے سامان میں کلپ ER بمعہ ٹی بلٹ 736 عدد، CI اینکر پلیٹ 55 عدد، بیرنگ پلیٹ 20 عدد، فش پلیٹ 31 عدد، گلے 60 عدد، ڈاگ پن اسپیک 41 عدد، ریلوے لائن کے ٹکڑے 64 عدد مختلف سائز کے 237 فٹ، بریک بلاک 57 عدد، بریک شو 75 عدد، اسکرو کمپلین 11 عدد، CBC نکل 13 عدد، ایکسل ایڈاپٹر 10 عدد، کنیکٹنگ راڈ 72 عدد، اسٹیٹ بھیم 5 عدد، فلوٹنگ لیور 32 عدد، بوسٹر کوائل اسپرنگ انر 2 عدد، ٹریس بار ہنگر پن 13 عدد، اسکرو کمپلین پن 4 عدد، CI کلپ 2 عدد، بریک شو کارڈ 1 عدد ریلوے میٹریل اور 50 عدد بنڈل فینسنگ (جار والی جالی) ، واپڈا کی تاریں 5 بنڈل و دیگر مختلف اقسام کا اسکریپ و کباڑ بر آمد ہوا ہے، جس پر مظہر اقبال پی ڈبلیو آئی ریلوے روہڑی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایس پی ریلوے نے بتایا کہ ریلوے پولیس میں 2013 کے بعد بھرتیاں نہیں ہوئیں، جس کے باعث ریلوے کی نفری ون تھرڈ کم ہے، آئی جی ریلوے نے وزارت ریلوے کو لکھا ہے، امید ہے ان کی کوششوں سے ریلوے پولیس میں جلد بھرتیاں کی جائیں گی، ترجمان ریلوے پولیس داؤد ملک کے مطابق اس سے قبل بھی ریلوے پولیس نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ایک ٹرک کو تحویل میں لے کر لاکھوں روپے مالیت کا سامان برآمد کیا ہے۔ ریلوے پولیس روہڑی ایس ایچ او الطاف حسین نے پولیس پارٹی کے ہمراہ روہڑی کے بائے پاس پر موجود کباڑ کی دُکان پر چھاپہ مارا، جہاں کباڑ کی دکان سے دیگر سامان سمیت ٹرک میں ریلوے کا مسروقہ مٹیریل لوڈ کیا جارہا تھا ۔
ریلوے پولیس نے موقع پر کارروائی کرتے ہوئے ٹرک کو تحویل میں لے لیا اور ایک شخص کو ریلوے مٹیریل چوری کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا، دو افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، جب کہ گرفتار ملزم کے خلاف تھانہ ریلوے روہڑی میں مقدمہ نمبر 86/2021 درج رجسٹر کر لیا ہے، جب کہ دیگر فرار ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں، ایس پی ریلوے پولیس سکھر ڈویژن امجد منظور نے کام یاب کارروائی پر پولیس پارٹی کو شاباش کا پیغام دیتے ہوئے تعریفی اسناد دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ایس پی ریلوے سکھر ڈویثزن کے مطابق آئی جی ریلوے پولیس فیصل شاہکار اور ڈی آئی جی ساوتھ آغا یوسف کی خصوصی ہدایات ریلوے کی اراضی واگزار کرانے اور ریلوے میٹریل سمیت چوری کے واقعات کی روک تھام کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے ہیں۔
سکھر، روہڑی سمیت ڈویژن کے تمام شہروں میں لوہے کے کباڑ کا کام کرنے والے کباڑیوں کی دکانوں پر جاکر انہیں ریلوے پولیس کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ریلوے کی پٹری ، نٹ بولٹ، اور دیگر سامان ہرگز نہ خریدیں اور اگر کوئی ایسا سامان جو کہ ریلوے کا ہو، وہ فروخت کرنے آئے تو اس کی فوری اطلاع ریلوے پولیس کو دیں، تاکہ ان عناصر کے خلاف بروقت کارروائی کو یقینی بنایا جائے، ریلوے پولیس کے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہل کار مختلف علاقوں میں کباڑ میں ریلوے کا چوری شدہ سامان فروخت کرنے والوں کی نگرانی کررہے ہیں اور ریلوے میٹریل کی چوری خرید و فروخت کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، جو بھی اس میں ملوث ہوگا، اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ترجمان ریلوے پولیس کے مطابق روہڑی ریلوے اسٹیشن سمیت ملک کے بڑے ریلوے اسٹیشنوں پر قائم پولیس کے مددگار سینٹرز بہتر انداز میں کام کررہے ہیں اور پولیس ٹرین کے اندر پلیٹ فارم یا اسٹیشن پر والدین سے بچھڑ جانے والے بچوں کو والدین سے رابطہ کرکے ملواتی ہے، اگر ایسے لوگ جو خود نہیں آسکتے، ریلوے پولیس بچوں کو ان کے گھروں تک پہنچاتی ہے، جب کہ ٹرین میں متعدد ایسے کم عمر لڑکے جو کسی وجہ سے گھر والوں سے ناراض ہو کر ٹرین میں سوار ہوجاتے ہیں، ایسے بھی متعدد بچوں اور کم عمر لڑکوں کو ریلوے پولیس نے سمجھانے کے بعد ان کے والدین کے سپرد کیا ہے۔ ریلوے پولیس کی اولین ترجیح مسافروں کی جان ومال کا تحفظ اور ریلوے املاک کی حفاظت ہے، جس کے لیے ریلوے پولیس ہمہ وقت تیار اور احسن انداز میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض ادا کررہی ہے۔
یہاں یہ بات قابل غور یے کہ ریلوے پولیس وسائل اور نفری کی کمی کے باوجود جس طرح اپنی ذمے داریاں ادا کررہی ہے، وہ قابل تحسین ہے۔ وفاقی حکومت اور وزرات ریلوے کی ذمے داری ہے کہ محکمہ ریلوے کے اس اہم ترین پولیس کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور ریلوے پولیس کو ایک مثالی پولیس بنانے کے لیے ترجیجی بنیادوں پر اقدامات کرے، خاص طور 8 سال سے جو ریلوے پولیس میں بھرتیاں نہ ہونے سے پولیس اہل کار و افسران کی تعداد 30 سے 35 فی صد کم ہے، اسے پورا کیا جائے ۔
ریلوے پولیس کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ بچوں کی بہتر تعلیم اور صحت کی سہولیات اور دیگر مراعات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، تاکہ ریلوے پولیس کا مورال بلند اور پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی میں مزید نکھار لایا جاسکے، گزشتہ چند سالوں میں متعدد آئی جی ریلوے پولیس نے وفاقی حکومت اور وزارت ریلوے کو تجاویز اور شفارشات بھجوائی ہیں، جن پر کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی، موجودہ آئی جی پی ریلوے اس حوالے سے بہت زیادہ دل چسپی کے ساتھ متحرک دکھائی دیتے ہیں، جس میں ریلوے پولیس کو یہ اُمید ہے کہ اب ریلوے پولیس کی نفری اور تنخواہوں کا معاملہ جلد حل ہوگا۔