لاہور(خصوصی نمائندہ)پاکستان میں مقابلے کے امتحان سی ایس ایس کو اردو میں ہونا چاہیے، پاکستان میں بدقسمتی سے نظام تعلیم پر غیر منتخب حکومتوں کے سائے رہے،جس ملک کی ثقافت چھن جائے اس کی نسل تباہ ہوجاتی ہے، پاکستان ایک نظریہ تھا اگر سیاسی ارتقا ء جاری رہتا تو خواب پورا ہوجاتا ، پاکستان کو 1958ء میں ہائی جیک کرلیا گیا،ایک خلا ء پیدا ہوا جس کے بعد برطانوی تاج میں نشوونما پانے والے والے سیکولر ادارے مضبوط ہوگئے ،حکومت ایسی پالیسی بنائے جس سے اردو زبان کی ترویج میں مدد ملے۔
ان خیالا ت کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال،تحریک انصاف کے مرکزی رہنما سینیٹر اعجاز چوہدری،خالد محمود، ڈاکٹر شفیق جالندھری سمیت دیگر نے مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ اور پاکستان قومی زبان تحریک کے اشتراک سے قائد اعظم اورقومی زبان کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
احسن اقبال نے کہا کہ اے لیول اور او لیول کی نسل بہت سے مشاہیر کے ناموں سے بھی ناواقف ہے،پاکستان ایک نظریہ اور خیال تھا،پاکستان کا خواب 1958 میں ہائی جیک ہوگیا،ہمیں برطانوی تاج کے وفادار ادارے ورثے میں ملے،یہ ادارے تحریک پاکستان کے مزاج سے ناآشنا تھے،سول ،ملٹری بیوروکریسی کی جیسی تربیت ہوئی اسی ڈھانچے میں پاکستان کو ڈھالنے کی کوشش کی گئی ۔
منتشر نصاب منتشر قوم پیدا کرتا ہے،سول سروس کا امتحان اردو میں ہو بڑی کوشش کی لیکن پیشرفت نہیں ہونے دی گئی ، ادارجاتی ہائی جیکنگ نے اس سوچ کو توڑ دیا جس کی بنیاد پر پاکستان بنایا گیا ۔