• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر کوئی گورنمنٹ کو اپنی لونڈی سمجھتا ہے، بدعنوانی کے سبب تمام ادارے تباہ ہوچکے، سپریم کورٹ

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سپریم کورٹ نے پولیس کے قبضے سے 60تولہ سونا چوری کرنے کو سنگین معاملہ قرار دیتے ہوئے آبزرویشن میں کہا ہے کہ بدعنوانی کے سبب تمام محکمے تباہ ہو چکے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ سونا پولیس کی جیب میں گیا کیس خراب ہو گیا ، انصاف کا عمل ناممکن بنایا گیا ، ہر کوئی گورنمنٹ کو اپنی لونڈی سمجھتا ہے،مال خانوں سے کیس پراپرٹی کا چوری ہونا انتہائی سنگین معاملہ ہے،آئی جی سندھ، ایڈووکیٹ جنرل کو بھی بلا سکتے ہیں۔ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے، اسے سنجیدہ لیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو تمام مال خانوں کی کارروائی اور طریقہ کار پر مبنی تفصیلی رپورٹ کے ہمراہ ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ منگل کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس قاضی عیسیٰ فائز کی سربراہی میں بینچ کے روبرو میر پور خاص مال خانے سے 60 تولہ سونا چوری میں ملوث انچارج مال خانہ کو نوکری پر بحال کرنے کیخلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ بدعنوانی کے سبب تمام ادارے تباہ ہوچکے۔ سونا پولیس کی جیب میں گیا کیس خراب کر کے خدا حافظ کہہ دیا ، ہر کوئی یہی سمجھتا ہے کہ گورنمنٹ اس کی جیب میں ہے اب کیوں اس طرح اپیل دائر کرکے عوام کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ مال خانوں سے کیس پراپرٹی کا چوری ہونا انتہائی سنگین معاملہ ہے۔ سرکاری وکیل نے کہا ہیڈ کانسٹیبل علی اصغر لغاری پر 60 تولہ سونا چوری کا الزام تھا۔ انچارج مال خانہ کو نوکری سے برخاست کیا مگر عدالت نے بحال کردیا۔ تکنیکی طور پر ملزم کے بری ہونے پر ملازمت پر بحال نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے آپ نے سندھ ہائی کورٹ کی آبزوریشن دیکھیں؟ عدالت نے پورے محکمے کی دھجیاں بکھیریں مگر آپ نے کچھ کیا؟ کیا عدالتی آبزوریشن پر آپ نے کوئی انکوائری کی؟ آئی جی سندھ، ایڈووکیٹ جنرل کو بھی بلا سکتے ہیں۔ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے، اسے سنجیدہ لیں۔ کیس پراپرٹیز چوری ہونے سے کیسز پر سنگین نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے سندھ بھر کے تمام مال خانوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

اہم خبریں سے مزید