کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کی 21 ہزار سے زائد اسامیوں کے نوٹی فکیشنز معطل کرتے ہوئے سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز کو بھرتیوں کا عمل روکنے کا حکم دیدیا۔
ہائی کورٹ میں بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ڈپٹی کنوینرایم کیو ایم کنور نوید جمیل عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار ایم این اے کشور زہرہ، ایم پی ایز سید ہاشم رضا، غلام گیلانی، جاوید حنیف خان اور وسیم الدین قریشی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 38 سے زائد محکموں میں بھرتیاں کی جارہی ہیں اور طریقہ کار میں بے ضابطگیاں کی جارہی ہیں بے ضابطگیوں کا مقصد کراچی کے نوجوانوں کو نوکریوں سے محروم کرنا ہے۔
3 جنوری 2020 اور 6 فروری 2020 کو سندھ حکومت کی جانب سے نوٹی فکیشن جاری کیے گئے۔ گریڈ پانچ سے پندرہ کی آسامیوں کے لیے خاموشی سے کارروائی کی گئی۔ سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز کو خلاف ضابطہ ٹیسٹنگ کا کنٹریکٹ دیا گیا۔
نئے طریقہ کار کے تحت آئی بی اے کراچی کے بجائے نوکریاں سکھر آئی بی اے سے ہوں گی۔عدالت عالیہ سے استدعا ہے کہ سکھر آئی بی اے سے بھرتیوں کا عمل فوری طور پر روکا جائے۔
عدالت نے چیف سیکریٹری، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، آئی بی اے سکھر ، سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز، سیکیورٹی ایکسچنج کمیشن آف پاکستان اور آئی بی اے کراچی کو نوٹس جاری کردیئے۔
سندھ ہائی کورٹ نے بھرتیوں سے متعلق حکومتی نوٹی فکیشنز معطل کردیئے۔
عدالت نے سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز کو بھرتیوں کا عمل روکنے کا حکم دیدیا۔