• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کے عہدے پر رہنے تک شفاف تحقیقات نہیں ہوسکیں گی، احسن اقبال


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد عمران خان کے پاس استعفیٰ دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پی ڈی ایم ہم نے نہیں چھوڑا ہمیں یہ فیصلہ کرنے پر مجبورکیا گیا، سابق جج لاہور ہائیکورٹ جسٹس ناصرہ اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ میں مزید خواتین ججوں کی تعیناتی ہونی چاہئے۔

صدر پلڈاٹ احمد بلال محبوب نے کہا کہ قانون کے تحت سیاسی جماعت کیلئے کسی بھی ملکی یا غیرملکی کمپنی سے پیسے لینا ممنوع ہے، سینئر صحافی و تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا کہ اپوزیشن ابھی تک حکومت کو فائنل پنچ دینے کے موڈ میں نہیں ہے یا انہیں راستہ نہیں مل رہا۔ 

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ہمارے جانے کے بعد ختم ہوگئی، اپوزیشن کے ملٹی پارٹی الائنس کے لانگ مارچ کیلئے نیک خواہشات ہیں۔

پیپلز پارٹی لانگ مارچ نہیں کرتی تو سوال اٹھتا کہ اپوزیشن جماعتیں ذمہ داری نہیں نبھارہی ہیں، موجودہ حکومت سے جان چھڑانی چاہئے اس کیلئے ضروری اقدامات کریں گے۔

چیئرمین بلاول بھٹو لانگ مارچ میں حکومت کیخلاف حتمی لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ 

قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ لوگ ہم سے پوچھتے ہیں حکومت سے کب جان چھڑاؤ گے، پہلے بھی کہا تھا کہ مسئلے کا فوری حل حکومت کو چلتا کرنے میں ہے، ملکی مسائل کا حل فوری الیکشن ہے جو حکومت کے جانے پر ہی ممکن ہے، عوام سے حکومت کیخلاف مینڈیٹ لے کر حتمی جدوجہد کی جائے، ان ہاؤس تبدیلی کیلئے اپنے موقف پر قائم ہیں، اسمبلی میں ہمارا قائد حزب اختلاف کے ساتھ تعاون ہے اور رہے گا۔

پی ڈی ایم ہم نے نہیں چھوڑا ہمیں یہ فیصلہ کرنے پر مجبورکیا گیا، ہمارے نکلنے سے پی ڈی ایم کو نقصان اور حکومت کو فائدہ ہوا، پی ڈی ایم میں کچھ دوستوں کو ہمیں اور اے این پی کو باہر کرنے کی جلدی ہے۔ 

ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد عمران خان کے پاس استعفیٰ دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، پی ٹی آئی کی تمام فنڈنگ اسٹیٹ بینک کے ذریعہ باہرسے آئی، حکومت نے گورنر اسٹیٹ بینک کو خوش کرنے کیلئے خودمختاری کا بل پیش کیا ہے۔

یہ سمجھتے ہیں کہ گورنر اسٹیٹ بینک کے ذریعہ باہر سے آنے والے پیسے کی منی ٹریل چھپاسکیں گے، بیرون ملک سے اکاؤنٹس میں آنے والی منی ٹریل میں حکومت کی جان ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وزیراعظم تحقیقات پر اثرانداز ہوسکتے ہیں انہیں پہلے مستعفی ہوناچاہئے، جب تک عمران خان عہدے پر ہیں شفاف تحقیقات نہیں ہوسکیں گی۔

وزیراعظم استعفیٰ دیں تحقیقات میں کلیئر ہوتے ہیں تو دوبارہ عہدے پر آجائیں،ملک اس وقت معاشی، سیاسی اور سفارتی بحرانوں کا شکار ہے، ملک کے موجودہ مسائل کا حل صرف نئے اور صاف شفاف انتخابات میں ہے.

2018ء کا تجربہ بری طرح ناکام ہونے کے بعد ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ بن گیا ہے، پی ڈی ایم نے لانگ مارچ کا اعلان کیا وہ ضرور ہوگا۔صدر پلڈاٹ احمد بلال محبوب نے کہا کہ قانون کے تحت سیاسی جماعت کیلئے کسی بھی ملکی یا غیرملکی کمپنی سے پیسے لینا ممنوع ہے.

پی ٹی آئی کی طرف سے پاکستانی مالک کی غیرملکی کمپنی سے پیسے لینا فارن فنڈنگ کے ذیل میں آتا ہے، پی ٹی آئی کو پیسے چھپانے کا نقصان زیادہ نہیں ہوگا لیکن سیاسی طور پر بڑا نقصان ہوگا۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی نے سات سال فارن فنڈنگ کیس کو کھینچا، اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ کے بعد بیانیہ پی ٹی آئی کیخلاف جارہا ہے، کسی غیرملکی شخص یا کمپنی سے پیسے لینا ثابت ہوگیا تو پی ٹی آئی کیلئے بہت خطرناک ہوگا، اپوزیشن ابھی تک حکومت کو فائنل پنچ دینے کے موڈ میں نہیں ہے یا انہیں راستہ نہیں مل رہا۔

سابق جج لاہور ہائیکورٹ جسٹس (ر) ناصرہ اقبال نے کہا کہ جسٹس عائشہ ملک کی صورت میں خاتون جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کا فیصلہ دیر میں ہوا ، سپریم کورٹ میں خاتون جج کی تعیناتی صنفی انصاف کی طرف ایک اور قدم ہے.

سارک کے تمام ممالک میں بہت عرصے سے خواتین سپریم کورٹ کی ججز ہیں، پاکستان میں بہت کوششوں کے بعد خاتون جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی ہوئی ہے۔ 

جسٹس (ر) ناصرہ اقبال کا کہنا تھاکہ آئین کے مطابق سپریم کورٹ میں جج کی تعیناتی پروموشن نہیں بلکہ ازسرنو اپائنٹمنٹ ہے، سپریم کورٹ کے جج کیلئے کسی وکیل کی پندرہ سال کی سپریم کورٹ میں اسٹینڈنگ یا کسی عدالت میں پانچ سال جج رہنا ضروری ہے، سپریم کورٹ کے جج کیلئے سینیارٹی بنیاد نہیں ہے.

سپریم کورٹ میں 41ججز اس بنیاد پر ہوئے جو سینیارٹی کی بناء پر نہیں ہوئے کیونکہ یہاں سینیارٹی نہیں میرٹ اہم چیز ہے، ایسے ججوں میں سے کئی ججز چیف جسٹس کے عہدے تک بھی پہنچے ہیں جن میں نسیم حسن شاہ بھی شامل ہیں.

جسٹس کیکاؤس کو ساتویں جگہ سے سپریم کورٹ کا جج بنایا گیا تھا، حمود الرحمٰن کی تعیناتی بھی سینیارٹی نہیں میرٹ کی بنیاد پر کی گئی تھی۔

جسٹس ناصرہ اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ میں مزید خواتین ججوں کی تعیناتی ہونی چاہئے، بہت سے ایسے معاملات ہوتے ہیں جنہیں خواتین بہتر طور پر دیکھ سکتی ہیں، جسٹس عائشہ ملک نے بہت سے ایسے کیسز کیے ہیں جس میں آئینی اور کارپوریٹ مسائل تھے.

پاکستان نے سیڈو کو سائن کیا ہوا ہے اس حساب سے سپریم کورٹ میں کم از کم ایک تہائی یعنی پانچ ججز خواتین ہونی چاہئیں۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے ایک بار پھر سے حکومت پر دباؤ بڑھانا شروع کردیا.

ن لیگ نے الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے، پیپلز پارٹی نے 27فروری کو کراچی سے اسلام آباد لانگ مارچ کا اعلان کردیا ہے،پی ڈی ایم پہلے ہی 23مارچ کو لانگ مارچ کا اعلان کرچکی ہے.

دوسری طرف وزیراعظم عمران خا ن نے اگلے تین ماہ کو اہم قرار دیا ہے، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں غیرملکی کمپنیوں کے نام بھی سامنے آئے ہیں، رپورٹ میں بوٹون کرکٹ لمیٹڈ کا نام بھی شامل ہے جس نے تحریک انصاف کو 21لاکھ 21ہزار 500ڈالرز دیئے.

شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون جج ملک کی سب سے بڑی عدالت میں تعینات ہونے جارہی ہیں، لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کا اہم ترین مرحلہ جمعرات کو کامیابی سے حل ہوگیا ہے.

جیوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے باقاعدہ جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش کردی ہے، یہ معاملہ حتمی منظوری کیلئے ججوں کی تعیناتی کی پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلا گیا ہے.

جیوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں 9میں سے 5اراکین نے جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی کی حمایت کی جبکہ مخالفت میں 4ووٹ آئے، چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی، وزیرقانون فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی حمایت کی جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس مقبول باقر اور بار کے نمائندے نے تعیناتی کی مخالفت کی۔

اہم خبریں سے مزید