• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ضلعُ گھوٹکی میں ایک بار پھر ڈاکوؤں کی جانب سےامن امان کی صورت حال کو خراب کرنے کی کوشش کو ڈسٹرکٹ پولیس نے بروقت اقدامات کرکے ناکام کردیا ہے، سندھ پنجاب کے سرحد پر واقع ضلع گھوٹکی گیس کے ذخائر سے مالامال ایک صنعتی زون بن گیا ہے، یوریا کھاد اور بجلی کی ملکی ضروریات کو پورا کرنے والے کارخانے اور پاور پلانٹ اس ضلع کی پہچان بن گئے ہیں، مگر اس ضلع میں مستقل امن امان ہمیشہ ایک خواب ہی رہا ہے۔ 

یہاں کی بدقسمتی یہ ہے کہ پولیس اپنا ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باوجود نہ تو کچے کے علاقے میں قائم نوگو ایریا ختم کرسکی ہے ، اور نہ ہی ڈاکوؤں کے گروہوں کو گرفت میں لاسکی ہے، جس کی وجہ ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحہ اور پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کا ہونا ہے، جو ڈاکوؤں کے لیے مخبری کرتے رہتے ہیں اور تیسری وجہ پچاس کلو میٹر چوڑے دریا میں ریت گھنا جنگل جھاڑیاں اور مختلف اضلاع کی مشترکہ سرحدیں بڑی رکاوٹ ہیں۔ 

اس کے علاوہ ضلع میں روایت رہی ہے کہ ضلع کا جب بھی کوئی نیا آفیسر تعینات کیا جاتا ہے، ڈاکو اپنا دباؤ اور خوف بڑھانے کے لیے بڑی واردات کرتے ہیں، تاکہ ضلعی آفیسر بہ جائے سخت کارروائی کے گفت و شنید کے ساتھ معاملات حل کرے ضلع گھوٹکی میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ایس ایس پی عمر طفیل کی جگہ ایس ایس پی اظہر مغل کو تعینات کیا گیا نئے افسر کو آئے ابھی ایک روز ہی گزرا تھا کہ تھانہ اے سیکشن گھوٹکی کی حدود میں سکھر ملتان موٹروے5 کی پولیس چوکی پر ڈکیٹی کی واردات کے بعد واپس کچے میں جاتے وقت ڈاکوؤں کے ساتھ پولیس چوکی کے اہل کاروں کی مڈ بھیڑ ہوگئی اور مقابلے کے دوران ایک پولیس اہل کار سجاد ملک شہید ہوگیا اور ایک ڈاکو بھی زخمی ہوگیا، جسے ڈاکو اپنے ساتھ لے گئے، شہید اہل کار کی میت گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا، کیوں کہ نوجوان مقتول شہید اہل کار کی چند ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی۔ 

ڈسٹرکٹ پولیس افسر اظہر مغل نے اپنی صلاحیتیوں کے پیش نظر جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بل آخر پولیس اہلکار کی شہادت میں مطلوب زخمی ڈاکو کو لاڑکانہ کی ایک اسپتال سے گرفتار کرلیا، اس طرح تین دنوں میں نہ صرف پولیس اہلکار کا اصل قاتل پکڑا گیا، بلکہ ڈاکوؤں کے جاگیرانی گینگ کی بھی نشاندہی ہوگئی، جب ڈاکوؤں کے جاگیرانی گینگ کو علم ہوا تو مذکورہ گینگ نے قادر پور کے علاقے میں نجی شوگر مل کے ملازمین دو ٹریکٹر ڈرائیوروں کو اسلحہ کے زور پر اغوا کرلیا اور ڈاکو، راکٹ لانچر اور جدید اسلحہ لہراتے ہوئے سرے عام سوشل میڈیا کے ذریعے پولیس کو دھمکی اور پیغام دیا کہ اس کے ساتھی کو چھوڑ دیا جائے، ورنہ مغویوں کو قتل کردیں گے اور موٹروے5 کو بھی چلنے نہیں دیں گے۔ 

تاہم اس دوران پولیس نے ڈاکوؤں کے مزید سہولت کاروں کو بھی حراست میں لیا ، بل آخر پولیس نے حکمت عملی کے تحت ڈاکوؤں کا گھیراؤ کرکے زخمی ڈاکو کو رہا کرنے کا دباؤ قبول کرنے سے انکار کردیا اور ڈاکو کوجیل بھیج دیا، جب کہ ڈاکوؤں کے بعض سہولت کاروں کے بدلے شہری مغویوں کو بہ حفاظت بغیر کسی تاوان کے بازیاب کرالیا گیا،جس سے مغویوں کے اہل خانہ کو سکون کا سانس نصیب ہوا، جب کہ دو ماہ قبل اوباڑو کے نواحی تھانہ کھمبڑا میں سکھر ملتان موٹروے 5 پر ڈیوٹی پر جاتے وقت ڈاکوؤں نے ماچھکہ کے ایریا میں گھات لگا کر حملہ کرکے پولیس اہلکار امانت دھاریجو کو فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا اور فرار ہوگئے، جب کہ اسی طرح سات ماہ قبل تھانہ کچوبنڈی کا اہلکار عبدالرحمان وسیر ڈاکوؤں سے مقابلے میں جام شہادت نوش کر گئے اور اوباڑو میں واک کے دوران دو موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے ٹارگیٹیٹ حملہ کرکے اسپیشل برانچ کے پولیس اہلکار سلطان رند کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا اور مسلح افراد دن دیہاڑے فرار ہوگئے اور آج تک گرفتار نہیں کیے جاسکے ہیں۔ 

ایس ایس پی اظہر مغل نے بتایا کہ ان کی تعیناتی کے ایک روز بعد ڈاکوؤں سے مقابلے کے دوران ایک اہلکار شہید ہوا، جس کے قاتل ڈاکو کو تین روز میں ہی گرفتار کرلیا تھا اور جاگیرانی گینگ کی بھی نشاندہی ہوگئی تھی، جب کہ دیگر کرائم جوکہ ان کی تعیناتی سے قبل کے ہیں ،مگر ان کے ملزمان کو بھی کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے، ساتھ ہی موٹروے کو محفوظ کرنے کے لیے چوکیاں محفوظ بنادی ہیں، پہلے اہلکار بغیر کسی چوکی کے کھڑے ہوتے تھے، جوکہ ڈاکوؤں کے لیے آسان ہدف تھا، مگر اب وہاں پر حفاظتی اقدامات مکمل کرلیے گئے ہیں، مگر اس مختصر عرصے میں ہمیں نمایاں کامیابی ملی ہے۔ 

ایک ماہ کے دوران جرائم پیشہ عناصر/ملزمان کے 04 بڑے گینگز کا خاتمہ کیا ہے۔ 10 پولیس مقابلوں میں 15 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اس کے علاوہ دیگر کرائم میں (72) مقدمات درج کرکے (291) ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے اور 2 نوجوانوں کو نسوانی آواز پہ اغوا ہونے سے بروقت کارروائی کرکےبچا لیا گیا اور 03 مغویوں کو ٹارگیٹیڈ آپریشن کے ذریعے بازیاب کرا لیا گیا۔ موٹر سائیکل چوری کے 7 مقدمات میں دو مسروقہ موٹرسائیکلیں برآمد کرکے اصل مالکان کے حوالے کی گئی ہیں۔ 

پولیس کی روزمرہ کارروائیوں میں اشتہاری, روپوش اور مطلوب (101) ملزمان کو گرفتار کر کے کلاشنکوف 01, رائفلیں 03,پسٹل 02, بندوق 01 اور 31 گولیاں/ایمونیشن برآمد کئے گئے، جب کہ سماجی برائیوں کے حوالے سے منشیات اور نارکوٹکس فروشوں کے خلاف کاروائیاں کرکے منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا اور ان کے خلاف 37 مقدمات داخل کئے گئے، جب کہ 41 منشیات فروشوں کو گرفتار کر کے ان کے قبضہ سے 21 کلو 451 گرام چرس 39 لٹر کچی شراب،جب کہ 25 بوتلیں شراب پکڑی گئی 1994 پان پراگ کی پیکٹ برآمد کی گئیں اور 18 مقدمات میں 110 جواری و سٹہ بازوں کو گرفتار کیا گیا۔ 

گرفتار ملزمان کے قبضے سے 20 تاشیں، 8 کیلکیو لیٹرز، 15 آکڑا پرچی بوکس، 45 موبائل فونز, 2 اونٹ ,اور 46550 نقد رقم برآمد کی گئ ہے ضلع گھوٹکی کے کچے کے علاقے رونتی قادر پور کچو بنڈل گیمبڑو ریت پانی گھنے جنگل اور پچاس کلو میٹر لمبے دریا پرمشتمل یہ علاقہ ڈاکوؤں کے لیے محفوظ آماج گاہ ہے، یہاں پر چھوٹے جرائم پیشہ عناصر اغوا کی واردات کرکے کچے میں بڑے ڈاکوؤں کے گروہ کو فروخت کر جاتے ہیں، پھر وہ مہینوں یرغمال بناُ کر تشدد کرتے ہیں اور منہ مانگا بھاری تاوان طلب کرتے ہیں۔ 

اکثر مغویوں کا ریکارڈ اس لیے بھی نہیں ہوتا کہ ورثاء پولیس پر بھروسہ کرنے کی بجائے ڈاکوؤں سے بات کرکے ازخود بازیاب کرالیں اس وقت بھی کچے کے دریائی علاقے میں ڈاکوؤں کے نصف درجن سے زائد گروہ سرگرم ہیں اور سرحدی علاقے رحیم یار خان کے سندھ پنجاب کے علاقے ماہی چوک میں ڈاکوؤں کے انڈھڑ گینگ جانب سے ایک ہی خاندان کے قتل کئے گئے نو افراد کے قاتل بھی یا تو گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں پناہ لیے ہوئے ہیں یا پھر کشمور راجن پور سکھر کے علاقے میں چھپ جاتے ہیں اور ڈاکوؤں کے گروہ اپنے اپنے کچے کےعلاقوں میں جاگیریںبنا کر پولیس کو چیلنج کرکے بیٹھے ہیں اور سول سوسائٹی کاروباری طبقہ خوف میں اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید