اسلام آباد(طارق بٹ) خیبرپختونخوا حکومت نے ریلوے کے اس افسر کو دوبارہ گلیات ڈولپمنٹ اتھارٹی(جی ڈی اے) کا ڈائریکٹر جنرل تعینات کردیا ہے جس کی تقرری دو ماہ قبل پشاور ہائی کورٹ نے غیر قانونی قرار دے دی تھی۔ گزشتہ سال12نومبر کو پشاور ہائی کورٹ کی ایبٹ آباد سرکٹ بنچ نے رضاعلی حبیب کی جی ڈی اے میں تقرری کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ وہ ریلوے میں گریڈ18 کے افسر تھے، ان کی گنجائش نکالنے کے لئے جی ڈی اے قانون میں ترمیم کی گئی، انہیں قائم مقام کے اختیارات کے ساتھ گریڈ19میں ڈائریکٹر جنرل جی ڈی اے بنایا گیا، تقرری 21؍اپریل 2021سے عمل میں لائی گئی، رابطہ کرنے پر رضا علی حبیب کا کہنا تھا کہ ان کا انتخاب گریڈ18 کے سینئر ترین افسر کی حیثیت سے کیا گیا، ان کی تقرری کی منظوری خیبر پختونخوا کی حکومتی کابینہ نے دی۔ان کی تقرری میں وزارت عظمیٰ کے دفتر کے بیوروکریٹس کے ممکنہ کردار سے متعلق پوچھے گئے سوال پر رضا حبیب نے کہا کہ ان کا وہاں کوئی شناسا نہیں ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ان کے اہلخانہ پشاور میں موجود ہیں تاہم انہوں نے اس عہدے کا انتخاب اپنی خواہش پر نہیں کیا ہے ۔انہیں یہ عہدہ اپنی کارکردگی کے مظاہرے پر ہی تفویض کیا گیا ہے ۔ رضا علی حبیب نے دعوی کیا کہ جی ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل کی حیثیت سے ان کے دو سالہ دور میں جی ڈی اے کی آمدن 20کروڑ سے بڑھ کر ایک ارب 20کروڑ روپے ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ وہ وفاقی سول سروس کمیشن کے ملازمت میں آئے اور کوئی قانون انہیں ریلوے سے جی ڈی اے میں تبادلے سے نہیں روکتا۔پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے گلیات تخفظ موومنٹ کے چیئرمین سردار صابر نے کہا کہ گزشتہ چار سال کے عرصہ میں گلیات میں130 غیرقانونی بلند و بالا عمارات تعمیر کی گئیں ، جس میں جی ڈی اے حکام کی ملی بھگت شامل ہے۔ نتھیا گلی میں فور اسٹار ہوٹل اور ایوبیہ میں 140کنال اراضی پر پشاور ہائی کورٹ کا حکم امتتاع پہلے ہی سے موجود ہے ، جسے40 سالہ لیز پر دیا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا کے محکمہ جنگلات نے لیز کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔