کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ جماعت اسلامی بھی اس حکومت کو نکالنے میدان میں نکلے گی،چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر نے کہا کہ چیئرمین نیب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے آنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں،شاہزیب خانزادہ کا اپنے تجزیئے میں کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت جس پی کے ایل آئی کی کامیابی کا کریڈٹ لے رہی ہے اسی کی مخالفت کی گئی، ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ ن لیگ ہمیشہ حکومت سے نجات کیلئے آئینی راستے اختیار کرنے کی حامی رہی ہے، حکومت ہٹانے کیلئے تحریک عدم اعتماد اور عوامی دباؤ آئینی آپشنز ہیں، حکومت کے اندر توڑپھوڑ ہورہی ہے، حکومتی نمائندے حکومت سے راستے علیحدہ کرنا چاہتے ہیں، ابھی تحریک عدم اعتماد کی کوئی باقاعدہ تجویز زیرغور نہیں ہے، حکومت کی اتحادی جماعتوں میں کریک کے بغیر عددی طور پر عدم اعتماد ممکن نہیں ہے، ق لیگ، ایم کیوا یم، جی ڈی اے اگر حکومت کے ساتھ رہیں گے تو برابر کے حصہ دار ہیں۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں حکومت گرانے کیلئے عوامی دباؤ بڑھانا چاہئے، عوامی دباؤ سے حکومتی صفوں میں انتشار اور حلیف علیحدہ ہونے پر مجبور ہوجائیں گے، پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ سے ہمیں نقصان نہیں ہوگا، اس سے سیاسی تحرک پیدا ہوگا جس کا ہمیں اپنے لانگ مارچ میں فائدہ ہوگا توقع ہے کہ جماعت اسلامی بھی اس حکومت کو نکالنے میدان میں نکلے گی۔ احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے پاکستان کی مالی خودمختاری سرینڈر کردی ہے، گورنر اسٹیٹ بینک اب ملک میں آئی ایم ایف کا وائسرائے یا غیرمنتخب مالیاتی وزیراعظم ہوگا، گورنر اسٹیٹ بینک کو اتنا طاقتور بنادیا گیا ہے کہ وہ کسی کو جوابدہ نہیں ہے، آئی ایم ایف کے دباؤ میں آنے کے بعد وہ گورنر اسٹیٹ بینک بدلنے نہیں دیں گے، آج جتنی خودمختاری سرینڈر کی جائے گی اسے واپس حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بڑا نادرموقع ہے حکومت کی حلیف جماعتیں ان سے علیحدہ ہوجائیں، اس کے بعد آئی ایم ایف سے معاہدہ پر دوبارہ مذاکرات ہوسکتے ہیں۔چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر نے کہا کہ چیئرمین نیب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے آنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں، چیئرمین نیب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش ہوئے تو ان سے سوالات کیے گئے جس میں ریکوریز پر زیادہ اصرار تھا، چیئرمین نیب کے کہنے پر ریکوریز سے متعلق پی اے سی کا اجلاس ان کیمرہ کرنے پر رضامند ہوئے لیکن اس کے بعد وزیراعظم کے نام سے خط آگیا، میڈیا میں معاملہ آنے کے بعد کہا گیا کہ اس خط کی غلط تشریح کی گئی پھر کہا گیا کہ خط میں غلطی سے وزیراعظم کا نام لکھا گیا،اگر کسی نے غلط خط لکھا ہے تو اس کو ذمہ دار ٹھہرائیں، چیئرمین نیب نے کچھ فیملی ایشوز بتا کر وقت لیا ہے اب وہ 26تاریخ کو پی اے سی کے سامنے پیش ہوں گے، چیئرمین نیب سے سوائے ریکوری کے کسی کیس سے متعلق بات نہیں کریں گے، ہمارا سوا ل ہے کہ نیب نے کس کس سے ریکوری کی اور ریکوری کیے گئے پیسے کہاں ہیں۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نواز شریف کو واپس لانے کیلئے کوششیں تیز کررہی ہے اور شہباز شریف کو نااہل کرانے کیلئے عدالت جارہی ہے، دوسری جانب اپوزیشن حکومت کیخلاف مشترکہ تحریک چلانے پر غور کررہی ہے اور ان ہاؤس تبدیلی پر بات ہورہی ہے، وفاقی حکومت نے نواز شریف کو واپس لانے کیلئے شہباز شریف کیخلاف عدالت جانے کا حتمی اعلان کردیا ہے،یہ بھی اطلاعات ہیں کہ نواز شریف نے ن لیگ کو ان ہاؤس تبدیلی کیلئے گرین سگنل دیدیا ہے، ذرائع کے مطابق اس معاملہ پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے رابطوں میں پیشرفت ہوئی ہے، لیگی رہنماؤں کا موقف ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے اکٹھے ہونے پر ان ہاؤس تبدیلی میں مشکل نہیں ہوگی۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیوی گالف کورس کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے سی ڈی اے کو اس کا قبضہ لینے کا حکم دیدیا ہے، ساتھ ہی مارگلہ ہلز پہاڑ پر مونال ریسٹورنٹ کو سیل کرنے کا حکم دیدیا ہے، عدالت نے ملٹری ڈائریکٹوریٹ فارمز کے نیشنل پارک کی 8ہزار ایکڑ اراضی پر دعوے کو بھی غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اس اراضی کو پارک کا حصہ اور وفاقی حکومت کی ملکیت قرار دیدیا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے یہ اہم احکامات اسلام آباد کے مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں مبینہ تجاوزات اور غیرقانونی تعمیرات کے کیس میں سامنے آئے ہیں جس پر سماعت خود چیف جسٹس اطہر من اللہ کررہے ہیں، دوران سماعت ایک موقع پر چیئرمین سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے مطابق ہم نے نیوی سیلنگ کلب کو گرانے کا حکم دیدیا ہے جبکہ سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے تجویز دی کہ اسلام آباد کا ماسٹر پلان پبلک ہونا چاہئے۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ ایک بڑی کامیابی ہوئی ہے بیرون ملک جاں بحق ہونے والے نوجوان کے اعضاء پاکستان آئے، پھر پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ یعنی پی کے ایل آئی میں ایک ساتھ دو مریضوں میں جگر اور گردے کے ٹرانسپلانٹ ہوا ہے، ایک شخص کے اعضاء نے تین افراد کی جان بچائی ہے، ابوظہبی میں ایک مہینے پہلے ایک نوجوان کو حادثہ پیش آیا، اس کا برین ڈیڈ ہوگیا تھا وہ وینٹی لیٹر پر تھا، پھر والدین نے اس نوجوان کے اعضاء عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا، والدین کی خواہش کے مطابق نوجوان کا ایک گردہ اور جگر پاکستان میں دو مریضوں کے کام آیا جبکہ دوسرا گردہ ابوظہبی میں ایک مریض کے کام آیا، پنجاب کی وزیرصحت یاسمین راشد نے بتایا کہ پہلی بار بیرون ملک جاں بحق مریض کا جگر پاکستان میں مریض کو لگادیا گیا یہ اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے آنے والے اعضاء کی پیوند کاری بڑی کامیابی ہے، اس پر پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر فیصل ڈار اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے، وزیرصحت یاسمین راشد نےپی کے ایل آئی کی کامیابی کا کریڈٹ لیا ، یاسمین راشد نے بتایا کہ اب تک پی کے ایل آئی میں 140لیور ٹرانسپلانٹ اور 231سے زائد کڈنی ٹرانسپلانٹ ہوچکے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت جس پی کے ایل آئی کی کامیابی کا کریڈٹ لے رہی ہے اسی کی مخالفت کی گئی، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور تحریک انصاف کی حکومت کی ابتداء میں اس ادارے کا کام روکنے سے لے کر اسے سست کرنے کی کوشش ہوئی، تحریک انصاف نے پی کے ایل آئی کو سفید ہاتھی قرار دیا، یاسمین راشد کہہ رہی تھیں کہ پی کے ایل آئی سفید ہاتھی تھا ہم نے ٹھیک کردیا ہے حالانکہ یہ ادارہ بہت اہم تھا، پاکستان میں لاکھوں افراد کو لیور ٹرانسپلانٹ اور کڈنی ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے مگر ان کے پاس درد برداشت کرنے اور موت کا انتظار کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا ہے، پاکستان میں گردوں کی بیماری کے علاج اور ٹرانسپلانٹ کے حوالے سے کراچی میں ڈاکٹر ادیب رضوی کی سربراہی میں ایس آئی یو ٹی اچھا کام کررہا ہے ، یہاں غریب آدمی کا عزت و وقار کے ساتھ علاج کیا جاتا ہے، یہاں نہ ہی علاج اور نہ ہی سہولتوں میں یہاں تک کہ اسپتال کے مریضوں سے رویوں اور برتاؤ میں بھی امیر غریب کا فرق نہیں برتا جاتا، اس ادارے پر لوگوں کا اعتبار اتنا بڑھ گیا ہے کہ کھل کر عطیات ملتے ہیں ، حکومت بھی ایس آئی یو ٹی کو فنڈ دیتی ہے لیکن حکومت کوئی مداخلت نہیں کرتی ہے۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ دور حکومت میں پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے جگر ٹرانسپلانٹ کے ماہر ڈاکٹر سعید اختر سے رابطہ کر کے جگر اور گردوں کے ٹرانسپلانٹ کیلئے اسپتال بنانے کو کہا، ڈاکٹر سعید اختر تیار تو ہوگئے لیکن شرط رکھی کہ اس اسپتال کیلئے ابتدائی فنڈز پنجاب حکومت فراہم کرے گی اس کے علاوہ زمین اور دیگر سہولتیں بھی پنجاب حکومت دے گی مگر پی کے ایل آئی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، اس انسٹیٹیوٹ کے معاملات ایک آزاد بورڈ چلائے گا تاکہ حکومتی مداخلت سے یہ باقی حکومتی اسپتالوں جیسا نہ بن جائے، شہباز شریف کے حامی بھرنے کے بعد تیرہ مہینے کی ریکارڈ مدت میں پی کے ایل آئی کا ابتدائی فیز مکمل ہوگیا، اس انسٹیٹیوٹ میں کام کرنے کیلئے بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی ماہرین کی خدمات لی گئیں، بیرون ملک لاکھوں روپے کمانے والے ڈاکٹر سعید اختر اپنی اچھی نوکریاں چھوڑ کر پاکستان آگئے ، اس اسپتال کے مالی معاملات چلانے کیلئے شوکت خانم اسپتال کا ماڈل اختیار کیا گیا، جس کے تحت صاحب حیثیت مریضوں سے پیسے لیے جائیں گے جبکہ غریب مریضوں کا علاج مفت ہوگا، لیکن اس اسپتال کے افتتاح کے چار مہینے بعد مفادات کی ایک کہانی سامنے آگئی، ایک ایسا ادارہ جو ملک کا مستقبل بننے جارہا تھا اسے ذاتی مفادات کیلئے تباہ کرنے کی کوشش کی گئی، یہ کہانی چوبیس مارچ 2018 ء کو شروع ہوئی جب اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے پی کے ایل آئی میں ہونے والی مبینہ مالی بے ضابطگیوں اور اس کے ڈاکٹرز کی زائد تنخواہوں کے معاملہ پر ازخود نوٹس لے لیا، ثاقب نثار نے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر کو معطل کرتے ہوئے ان کے بغیر اجازت بیرون ملک جانے پر پابندی لگادی، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کیس کی سماعتوں کے دوران ڈاکٹر سعید اختر کی سخت سرزنش بھی کی اور ان کے بارے میں سخت ریمارکس دیئے، یہ کیس سپریم کورٹ میں چلتا رہا اس دوران اس ادارے میں ہونے والا سارا کام رک گیا، ثاقب نثار ریٹائر ہوئے تو 27فروری 2019ء کو سپریم کورٹ کے ہی تین رکنی بنچ نے اپنے فیصلے کو منسوخ کردیا اور ثاقب نثار کے ازخود نوٹس کو نمٹادیا۔