اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے کے ایم سی ایمپلائز کوآپریٹوہائوسنگ سوسائٹی کو دو سو ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے الاٹمنٹ منسوخ کردی اور سوسائٹی کیلئے سندھ حکومت کی جانب سے دی گئی منظوری بھی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کو فوری طور پر اسکا قبضہ واگزار کرانے کا حکم جاری کیا ہے۔چیف جسٹس گلزا ر احمد کی سربرا ہی میں دو رکنی خصوصی بینچ نے منگل کے روز مقدمہ کی سماعت مکمل ہونے کے بعد جاری اپنے حکم میں قرار دیا کہ سندھ حکومت کی جانب سے اراضی کی یہ منظوری بظاہر کسی سیکشن افسر نے دی ہے، منظوری کے خط میں مجاز اتھارٹی کا کہیں بھی کوئی ذکر موجودنہیں ہے،قانون کے مطابق یہ اراضی صرف تعلیمی، دینی یا رفاعی مقاصد کیلئے ہی دی جا سکتی ہے،کوآپریٹو سوسائٹی کوئی پرسن نہیں ہے،نہ ہی یہ کوئی تنظیم یا کوئی سرکاری ادارہ ہے ،ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کو اراضی الاٹ کرنا رفاعی مقاصد کے زمرہ میں نہیں آتا ہے،عدالت نے قرار دیاہے کہ کے ایم سی نے گٹر باغیچہ کی 200 ایکڑ اراضی اپنے 80 فیصد ملازمین کو الاٹ کی ہے، سوسائٹی کے وکیل نے موقف اپنایا اس اراضی کا مقدمہ کرنے والوں کے پیچھے لیاری گینگ وار کے لوگ ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہاعدالت نے اہالیان کراچی کے بنیادی حقوق کو مدنظر رکھنا ہے، کے ایم سی اپنے ملازمین کو بلواسطہ یا بلا واسطہ طور پر اراضی نہیں دے سکتی ہے ، بعد ازاں عدالت نے مذکورہ بالا حکم جاری کرتے ہوئے کیس نمٹادیا۔