• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آزاد جموں و کشمیرعدالت العالیہ میں نو تعینات 6ججزسے چیف جسٹس صداقت حسین راجہ نے حلف لیا۔ میاں عارف حسین، سردار لیاقت حسین شاہین ، سردار محمد حبیب ضیاء، محمد اعجاز خان، سید شاہد بہار اور چوہدری خالد رشید نے بحیثیت جج عدالت العالیہ حلف اٹھانے کے بعد گزشتہ 16ماہ سے جاری عدلیہ بحران خاصی حد تک کم ہو گیا ہے۔ قبل ازیں آزاد کشمیر عدلیہ میں 8ججز کی آسامیاں خالی تھیں اور چیف جسٹس ہائی کورٹ اکیلے ذمہ داری سر انجام دے رہے تھے ۔

ابھی عدالت العالیہ میں مزید 2ججز اور شریعت کورٹ میں ایک عالم جج کی تقرری ہونا مطلوب ہے۔ عدلیہ بحران کی وجہ سے تقریبا ً21ہزار سے زائد کیسز پینڈنگ چلے آرہے تھے ۔ اور عام شہری انصاف اور داد رسی سے محروم تھے۔ جبکہ وکلاء کی بار ایسو سی ایشنز اور بار کونسل سراپا احتجاج رہیں ۔ آزاد کشمیر کے وکلاء اور عوام توقع کرتے ہیں کہ باقی خالی آسامیوں پر بھی جلد ہی میرٹ پر ججز کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی جس سے قانون تقاضے پورے ہونے کے علاوہ عام شہریوں کو انصاف میسر آسکے گا۔ 

آزاد کشمیر میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری ریکارڈ طوفانی بارشوں اور برفباری سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ مسلسل بارشوں اور برفباری سے ضلع حویلی کی یونین کونسل’’ حاجی بل‘‘ میں مکان گرنے سے انشاء صابر نامی بچی جبکہ تحصیل چڑھوئی کے علاقے ’’شی کس‘‘ میں کچا مکان گرنے سے 18سالہ توقیر جاں بحق ہوگئے ہیں ۔ نیلم ویلی ، لیپا، باغ ، راوالاکوٹ اور ضلع حویلی اس وقت شدید برفباری جبکہ کوٹلی ، میرپور اور بھمبر کے اضلاع طوفانی بارشوں کی لپیٹ میں ہیں ۔ 

کئی جگہوں پر لینڈ سلائیڈنگ اور برفباری سے ٹریفک کے بہائو میں تعطل پیدا ہونے کی بھی اطلاعات ہیں ۔ مری میں شدید برفباری اور ٹریفک جام ہونے سے میرپور ، بھمبر اور راوالپنڈی سے مری کے راستے آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد جانے اور آنیوالے مسافر بھی مشکلات کا شکار ہوئے ہیں ۔ ہر سال اس موسم میں آزاد کشمیر کے مکینوں کو اس صورتحال کا سامنہ کئی دہائیوں سے ہے۔ لیکن اربوں روپے بجٹ اور سیاسی اعلانات اس موسمی شدت کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں ۔ 

ہر سال کی طرح لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیریوں نے یوم حق خودارادیت پر جلوس اور ریلیاں نکالیں، لائن آف کنٹرول کے متاثرین کی بڑی تعداد حکومتی امداد اور مقامی سطح پر داد رسی کی منتظر ہے ۔ 05جنوری 1949 کو UNO میں پاس کی گئی قراداد جس میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ضروری قرار دیا گیا کہ کشمیر کا مسئلہ ، کشمیری عوام کی خواہشات کیمطابق حل ہوگااور اس مقصد کیلئے عوام کو حق خودارادیت کا موقع دیا جائیگا۔ 

کشمیری 5جنوری کے دن کو ’یوم حق خودارادیت ‘ کے طور پر مناتے ہیں اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت کو مجبور کرے کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت کا موقع دے ۔ وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم خان نیازی نے اپنے حالیہ دورہ ضلع کوٹلی کے دوران ڈینٹل میڈیکل کالج کے قیام ، رنگ روڈ کی تعمیر ، بگ سٹی ، اسپورٹس اسٹیڈیم میں مزید توسیع ، ’تتہ پانی ‘ میں گریڈ اسٹیشن کے قیام ، تتہ پانی اور کوٹلی کے ہر دو ہسپتالوں میں 100بیڈ کا اضافہ ، کوٹلی میں پینے کے پانی کیلئے 7کروڑ روپے مالیت سے 6عدد ’’نئے ٹیوب ویلز‘‘ ، ’’گوئی‘‘ میں کالج اور انتظامی یونٹ ، تتہ پانی ،گوئی اور دندلی تک سڑک ،کوٹلی میں سیوریج سسٹم ، میونسپل کارپوریشن کی فعالیت اور تتہ پانی میں میونسپل کمیٹی دینے کے نہ صرف اعلانات کیئے بلکہ وزیراعظم آزا دکشمیر کا کہنا تھا کہ یہ ماضی کی حکومتوں کے ہوائی اعلانات نہیں ہیں بلکہ تحریک انصاف کی حکومت کے اعلانات ہیں ، جس پر 100فیصد عمل ہوگا۔ ضلع کوٹلی کے عوام وزیراعظم آزاد کشمیر کے ان اعلانات پر بہت خوش نظرآتے ہیں ۔ 

آزاد کشمیر میں PTI کی حکومت نے اپنے پہلے 5ماہ کے دوران مالی حجم کے اعتبار سے ضلع کوٹلی کیلئے بڑے اور خوش آئیند اعلانات کیے ہیں ۔ آزاد کشمیر کے دیگر اضلاع کے عوام بھی توقع کرتے ہیں کہ ان کی محرومیوں کے ازالے کیلئے وزیراعظم ایسی ہی فراخدلی کا مظاہرہ کریں گے ۔ رواں مالی سال 2022-23 کا پہلا بجٹ PTI آزاد کشمیر کی حکومت ماہ جون میں پیش کرنے جا رہی ہے۔ جس سے حکومت آزاد کشمیر کی ترجیحات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکے گا۔ آزاد کشمیر کے محکمہ ان لینڈ ریونیو نے مالی سال 2021-22کے دوسرے کواٹر کے اختتام پر ماہ دسمبر 2021 تک دئیے گئے ٹارگٹ کے مقابلے میں 2ارب روپے کے اضافے کیساتھ کل مبلغ 11ارب 24کروڑ روپے انکم ٹیکس کی مد میں ریکوری کی ہے۔ 

آزاد کشمیر کے عبوری ایکٹ 1974 میں 13ویں ترمیم کے نتیجہ میں ’’ٹیکس کولیکشن ‘‘ کی ذمہ داری حکومت آزاد کشمیر کے پاس ہے۔ اس سے قبل ٹیکس کولیکشن کشمیر کونسل کرتا تھا لیکن جب سے محکمہ ان لینڈ ریونیو ، حکومت آزاد کشمیر کے دائرہ کار میں آیا ہے ماضی کی نسبت ہر مالی سال ٹیکس کولیکشن میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جو کہ خوش آئیند ہے۔ 

آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ کے حکم پر آزاد کشمیر میں رواں سال اگست سے قبل بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے سلسلہ میں تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں ۔ پہلے مرحلے پر الیکشن کمیشن کی جانب سے آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں حلقہ بندیوں کا پراسس مکمل کر لیا گیا ہے۔ تاہم اکثر حلقوں میں نئی حد بندیوں پراپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ توقع کی جار ہی ہے کہ گزشتہ 30سال سے التواء کا شکار بلدیاتی انتخابات کے راستے میں حائل تمام رکاوٹیں افہام و تفہیم سے دور کرکے بروقت انتخابات کے انعقاد کا یقینی بنایا جائیگا۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید