• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زارا علی

بچوں کی کام یاب زندگی کے لیے والدین اعلٰی تعلیم کو تر جیح دیتے ہیں۔ بعض والدین سمجھتے ہیں کہ اگر انہوں نے بہت ساری دولت جمع کرلی تو پھر ان کے بچوں کا مستقبل محفوظ ہوجائے گا۔ لیکن ایسا یہ ضروری نہیں ہے ۔اکثر زیادہ دولت ملنے سے بچے بگڑ بھی جاتے ہیں ،تاہم جو والدین بچوں کو اچھے اخلاق اور اعلٰی تعلیم کی مضبوط بنیادیں فراہم کرتے ہیں۔ ان کے بچے نہ صرف ماں باپ کا نام روشن کرتے ہیں بلکہ کام یاب اور پُر سکون زندگی بھی بسر کرتے ہیں۔

بچے کے اخلاق کی تعمیر گھر کی تر بیت سے ہوتی ہے۔ والدین اچھی تربیت کے ذریعے بچوں میں کتابوں سے انسیت اور تعلیم سے محبت پیدا کرسکتے ہیں۔بچے کی تعلیم میں پہلا قدم اس کے اور کتابوں کے درمیان رشتہ پیدا کرنا ہوتا ہے۔ اکثر والدین کو یہ لگتا ہے کہ بچے کو اسکول میں داخل کرانے کے بعد ان کی ذمہ داری ختم ہو گئے۔ جب کہ ایسا نہیں ہے اسکول میں داخل کرانے کے بعد والدین کی ذمہ داری اور بڑھ جاتی ہے ،انہیں بچے کی ہر چیز پر نظر رکھنی پڑتی ہے۔ اس سلسلے میں والدین کو اپنا بھر پور کردار ادا کرنا چاہیے۔

جب بچے اس عمر کو پہنچ جائیں کہ وہ چیزیں پہنچاننے لگے لیکن ابھی ان کی عمر اسکول جانے کی نہیں ہے تو اس عمر میں والدین بچے کے سامنے رنگین تصاویر والی کتابیں انہیں دکھائیں ،بچے رنگین چیزیں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ تجس کے باعث ان کی ورق گردانی کرے گا ،تصویروں کو دل چسپی سے دیکھے گا۔ اس طر ح سے بچے اور کتاب کے درمیان وہ تعلق قائم ہو نا شروع ہو جائے گا جو اس کے مستقبل کو مضبوط بنائیں گا۔

بچہ جب تھوڑے اور بڑے ہو جائے تو اسے کہانیاں پڑھ کر سنائیں۔ بچے بن کر ان کو چیزیں سیکھائیں۔ جب آپ کو لگے کہ بچہ تصاویر کے ساتھ کہانیاں سننے میں بھی دل چسپی لے رہا ہے۔ تب اسے بتائیں کہ وہ ان کہانیوں کو خود سے پڑھنے کی کوشش کرے۔ یہ رویہ بچوں میں کتابوں کے پڑھنے کے شوق میں اضافہ کرے گا۔

بچے کو اسکول بھیجنے کے بعد والدین کی ذمہ داریوں کا دوسرا مرحلہ شروع ہوتا ہے۔ ابتدائی دنوں میں بچے کو والدین اور اساتذہ دونوں کی طر ف سے زیادہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے کہ جب بچے کے کورے دماغ کے صفحات پر ذخیرہ الفاظ جمع ہونے شروع ہوتے ہیں۔ اس دوران بچے کے ذخیرہ الفاظ میں اضافے اور ان الفاظ کی درست تلفظ کے ساتھ ادائی کے لیے بچے پر انفردی توجہ دینا ضروری ہے۔ لفظوں کے ہجے کروا کرا نہیں یا دداشت میں محفوظ رکھنے کے لیے بچے کو اپنی نگرانی میں پریکٹس کروائیں۔

اسے چند الفاظ بتائیں اور کہیں کہ اگر وہ ان کے درست ہجے کرلے گا تو اسے انعام ملے گا۔ دوسرے دن بچے سے پوچھیں کہ کل ہم نے کن کن لفظوں کے ہجے کیے تھے؟ اس طرح کرنے سے بچے میں نئی نئی لفظوں کو سیکھنے کےشوق میں مزید اضافہ ہوگا۔