• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

منشیات فروش خواتین کا گروہ قانون کے شکنجے میں

منشیات کا دھندہ اس قدر منافع بخش اور اس کی کمائی کھانے والوں کی فہرست میں ایسے نیک نام بھی سامنے آتے ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے، یُوں تو منشیات کی اسمگلنگ کے پیچھے قانون نافذ کرنے والوں کے ہاتھوں کی شنید بھی مبینہ طور پر بتائی جاتی ہے، جب کہ اس بہتی گنگا میں سیاست دان ہوں یا بیوروکریٹ تاجر ہوں یا کوئی اور بھی پیچھے نہیں ہے ،جب کہ ایک سابق ایس ایس پی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پہلے ہیروئن چرس اور افیون کی اسمگلنگ میں کروڑوں روپیہ کمائے جاتے تھے۔ 

انہوں نے کہا کہ صورت حال یہ ہے کہ اب چرس ہیروئن کے علاوہ انڈین گٹکے کی کمائی میں لوگ کروڑ پتی بن گئے ہیں، اس سلسلہ میں ایس ایس پی امیر سعود مگسی نے بتایا کہ منشیات فروشی کے میدان میں مردوں کے ساتھ عورتوں کے ذریعہ منشیات کی اسمگلنگ کا دھندہ بھی جاری ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ساٹھ میل روڈ پر پولیس نے مسافر کوچ پر چھاپہ مار کر منشیات کی بین الصوبائی گروہ کی دو خواتین سمیت پانچ ملزمان کو گرفتار کرکے لاکھوں روپیہ مالیت کی چرس اور افیون برآمد کرلی۔

اس سلسلے میں انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ سے نواب شاہ کے درمیان چلنے والی کوچ سروس میں منشیات کی اسمگلنگ کی خفیہ اطلاع پر ساٹھ میل روڈ پر پولیس نے ناکہ بندی کرکے کوچ کی تلاشی لی، اس دوران بارہ کلو چرس اور سترہ کلو افیون برآمد کرکے دو خواتین نگہت رؤف اور معصومہ زیب آرائیں کے علاوہ منظور بیروہی ،قربان بیروہی اور علی اصغر مینگل کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ایس ایس پی امیر سعود نے بتایا کہ عرصہ سے کوئٹہ اور نواب شاہ کے درمیان چلنے والی کوچ سروس میں منشیات اور انڈین گٹکا کی اسمگلنگ کی اطلاع تھی۔ 

تاہم خفیہ اطلاع پر کارروائی میں منشیات کی خواتین اسمگلروں سمیت پانچ ملزمان کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا اور عدالتی حکم پر انہیں جیل بھجوایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کے اسمگلروں کا نیٹ ورک یوں تو پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے اور منشیات فروشوں کی جانب سے پولیس کی آنکھوں میں دھول جھونک کر منشیات کی ترسیل کوئی نئی بات نہیں ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ منشیات فروشوں نے خواتین کے علاوہ اس قبیع کاروبار میں بچوں کا بھی سہارا لیا ہے اور معصوم بچوں کے جسم پر باندھ کر ہیروین کی اسمگلنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ منشیات کی روک تھام کے لیے صرف پولیس پر انحصار کرنے کے ساتھ اینٹی نارکوٹک سیل ایکسائز پولیس سمیت دیگر ادارے بھی متحرک ہیں۔ 

تاہم ان کا دعوی تھا کہ پولیس نے اس سلسلے میں ضلع شہید بے نظیر آباد میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے ضلع کو منشیات پکڑنے پر تمام اضلاع میں نمبر ون قرار دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ایس ایس پی امیر سعود مگسی کا کہنا تھا کہ میں نے چارج لینے کے بعد ضلع پولیس کی تطہیر بھی کی ہے اور اس سلسلے میں اٹھارہ پولیس اہل کاروں، جن میں ہیڈ محرر اور اے ایس آئی سطع کے افسران بھی شامل تھے انہوں نے کہا کہ ہمارا مشن اب بھی جاری ہے۔

دوسری جانب انسانی جانوں سے کھیلنے والے اتائی ڈاکٹروں کے کلینک آباد، جب کہ ہیلتھ کئیر کمیشن موثر کارروائی میں ناکام ثابت ہوا ہے ۔ اس سلسلے میں حالیہ دنوں میں اتائی ڈاکٹروں کے ہاتھوں اجل کا شکار بننے والی خواتین و افراد کے لواحقین کی آہ وزاری بھی حکومتی ایوانوں میں بیٹھے عوام کی تقدیر کے فیصلے کرنے والوں کا ضمیر جھنجھوڑنے میں ناکام رہی ہے۔ 

اس بارے میں حکومت سندھ محکمہ صحت کی جانب سے صوبے میں ایم بی بی ایس ڈاکٹروں اور پیتھالوجی لیبارٹریوں کے علاوہ بلڈ بینکوں کی رجسٹریشن کے لیے سندہ ہیلتھ کئیرکمیشن قائم کیا گیا اور اس کے مینڈیٹ میں ڈاکٹروں لیبارٹریوں اور بلڈ بینکوں کی رجسٹریشن کے علاوہ صوبے میں غیر قانونی طور پر میڈیکل کی پریکٹس کرنے والے اتائی ڈاکٹروں اور جعلی حکیموں کے خلاف کارروائی کرکے ان کے کلینک اور جعلی حکمت خانوں کو سیل کرنے ،جرمانہ اور سزا دلانا تھا۔ 

تاہم ناقص منصوبہ بندی ،محکمہ میں افرادی قوت کی کمی اور محکمہ صحت کی عدم دلچسپی اور نچلے درجے کے مریضوں کے علاج معالجہ میں تفاوت نے محکمہ صحت کی طرح ہیلتھ کئیر کمیشن کو بھی مذاق بنا دیا ہے ۔ اس سلسلے ہیلتھ کئیر کمیشن کی دو رکنی ٹیم کو ہر ماہ ایک ضلع میں مقامی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس سے ایک فُوکل پرسن ڈاکٹر کے ہمراہ ڈاکٹروں لیبارٹریوں اور بلڈ بینک کی رجسٹریشن کے علاوہ اتائی ڈاکٹروں اور جعلی حکیموں کے خلاف کارروائی کرکے دکانیں سیل کرکے پولیس کے حوالے کرنا اور کیس بنا کر عدالت میں پیش کرنا ہوتا ہے۔ 

تاہم اس سلسلے میں محکمہ سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن کے پاس افرادی قوت کی کمی کے باعث موثر کاروائی نہ ہونے سے بااثر اتائیوں جعلی حکیموں کے حوصلے اس حد تک بلند ہوگئے کہ نواب شاہ سمیت ضلع میں سیل کی جانے والی اکثر دوکانیں دوبارہ کھول کر کلینک شروع کئے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن کے ایک فُوکل پرسن نے بتایا کہ ٹیم نے ضلع میں ایک سو سے زائد اتائیوں کے کلینک سیل کئیے، جب کہ ایک بلڈ بینک مالک کو وارننگ دی اور سیل دوکانیں پولیس کے حوالے کردیں۔ 

انہوں نے کہا کہ سیل شدہ دکانوں کی نگرانی پولیس کی ذمے داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتائیوں اور جعلی حکیموں کے خلاف کارروائی کے دوران ایک ایم بی بی ایس لیڈی ڈاکٹر کا بورڈ لگاکر مرد اتائی ڈاکٹر مریض دیکھ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ چند پیسوں کے عوض اتائیوں کو اپنے نام کے بورڈ لگانے کی اجازت دینے والے ڈاکٹروں کے نام سندہ ہیلتھ کئیر کمیشن کو بھجوا کران کے ڈگری معطل کرنے کی سفارش کی ہے، جب کہ سیل توڑنے والے اتائیوں کے خلاف کارروائی کے لیے محکمہ کو لکھا ہے۔ 

واضع رہے کہ سندہ ہیلتھ کئیر کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق صوبے میں دو لاکھ ساٹھ ہزار اتائی ڈاکٹر اور جعلی حکیم جن میں دو لاکھ صرف کراچی میں انسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں اور اس سلسلےاتائی ڈاکٹروں جعلی حکیموں کو چند ٹکوں کے عوض اپنا نام استمال کرنے کی اجازت دینے کے علاوہ رجسٹریشن نہ کرانے والے ڈاکڑوں کے خلاف سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ انسانی زندگیوں سے کھیلنے والوں کو قانون کے شکنجے میں کسا جاسکے تاہم اطلاعات کے مطابق اس رپورٹ کو بھی سرد خانے میں پھینک دیا گیا ہے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید