روشنیوں کے شہر کراچی میں سال نو کے آغاز سے تاحال جاری ڈاکو راج کے دوران بے لگام اسٹریٹ کرمنل نے ڈکیتی مزاحمت کے دوران فائرنگ کر کے 3 افراد کی جان لے لی ۔ جب کہ نو جوان لڑکی سمیت متعدد افراد کو زخمی کر دیا اور فرار ہو گئے۔ واقعات کے مطابق کشمیر روڈ اسپورٹس کمپلیکس کے قریب واقع گھر کی دہلیز پر ڈکیتی مزاحمت پر ملزم پولیس اہل کار نے ماں اور بہن کے سامنے فائرنگ کر کے نوجوان 28سالہ شارخ خان ولد سلیم خان کو قتل کر کے فرار ہو گیا۔
مقتول شاہ رخ کا 2روز قبل ہی ولیمہ ہوا تھا۔ شاہ رخ کے قتل میں نیا موڑ اس وقت آیا، جب مذکورہ قتل کی تفتیش کرنے والی اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ(ایس آئی یو) پولیس کی ٹیم نے16جنوری کو گلشن اقبال ڈسکو بیکری کے قریب مشتبہ ملزم اور پولیس اہل کار سید فرزند علی زیدی ولد سید سخاوت علی زیدی کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا توملزم نے گرفتاری کے خوف سے پولیس کو دیکھتے ہی اپنے ہی ہتھیار سے کنپٹی پر خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی ۔
اس حوالے سے ایس ایس پی ، ایس آئی یو عارف عزیز کا کہنا ہے خودکشی کرنے والاملزم سید فرزند علی زیدی ولد سید سخاوت علی زیدی پولیس اہل کار اور ڈسٹرکٹ ویسٹ انویسٹی گیشن میں تعینات تھا ۔ اور اسلحہ، منشیات ڈکیتی مقدمات میں 2017 اور 2019 میں بہادر آباد اور بلال کالونی پولیس کے ہاتھوں گرفتارہوا تھا، جب کہ 2020 میں سرجانی ٹاون میں واقع گھر چھاپہ مار کر گھر سے طلاعی زیورات ، نقدی اور سامان لوٹ کر فرار ہوگیا تھا۔ ملزم 2017کوبلال کالونی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہو کرجیل جا چکا تھا اور اس کے خلاف مختلف تھانوں میں 8مقدمات درج ہیں۔
ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ تفتیشی ٹیم نے ملزم کے ساتھ موٹر سائیکل پر بیٹھے ہوئے عمران نامی شخص نے دورانِ تفتیش بتایا کہ پولیس اہلکار میرا دوست ہے اور اس کی نشاندہی پر اس ایک اور دوست بلال سے پوچھ گچھ کی گئی۔ اور گلشن اقبال میں اس کی موجودگی کی پکی اطلاع پراس کی گرفتاری کے لیے ایس آئی یو پولیس نے چھاپہ مارا، تو اس نے گرفتاری کے خوف سےخود کوگولی مار کر خود کشی کرلی۔ ملزم پولیس اہل کاردن کو ڈیوٹی دیتا اور رات کو اکیلا ڈکیتی کی وارداتیں کرتا تھا۔
ایس ایس پی عارف عزیز کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملزم اہلکار کی تصاویر مقتول کی والدہ ،بہن کو دکھائی گئیں، جسے انھوں نے شناخت کر لیا ۔اس طرح کی وارداتوں میں گرفتار ہونے والے ملزمان عدم ثبوت کی بنا پر بری ہو جاتے ہیں۔ یہ شاطرقسم کا کرمنل تھا ۔ محکمہ پولیس کا کوئی بھی اہلکار جرائم کی ورادات میں ملوث پایا جاتا ہے، اس کو فوری معطل کر کے انکوائری شروع کر دی جاتی ہےاور تحقیقات مکمل نہ ہونے تک بحال نہیں کیا جاتا ہے۔
پولیس اہلکار کے اس مجرمانہ قدم نے نہ صرف پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگادیا ہے، بلکہ اس کا مورال بھی گرادیا ۔ شہری حلقوں نے کئی سوال اٹھادیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے ملزم پولیس اہلکار سید فرزند علی زیدی 12سالہ پولیس ملازمت کے دوران 8مختلف تھانوں میں تعینات رہا۔ اس دوران اسے 10سے زائد شوکاز نوٹس ملے، جس میں سے ایک کا بھی جواب تک نہیں دیا،اس کے باوجود نہ تو اسے گرفتار اور نہ ہی معطل یا بر طرف کیا گیا۔ اب محکمہ پولیس سےکالی بھیڑوں کاخاتمہ اور تطہیری عمل ناگزیرہو چکا ہے ۔
شہرمیں ڈکیتی کی دیگر وارداتوں کی تفصیلات کے مطابق کلفٹن تھانے کی حدودبلاک 9 شون سرکل انڈر پاس کے قریب واقع نجی بینک سے اپنے بڑے بھائی ڈاکٹر اوم پر کاش کے ہمراہ 73 لاکھ روپے سے زاہد رقم لے کرگاڑی نمبر5904۔ BG جانے والے باتھ آئی لینڈ کا رہائشی ہندو تاجر43سالہ ویر باندھ ولد سومرمل کی گاڑی کا تعاقب کر کے 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 4 ڈاکوؤں نے رقم چھیننے کے دوران مزاحمت کر نے پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ویر باند ھ شدید زخمی ہو گیا اور بعد ازاں دوران علاج اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جب بینک جاکر بینک کے کیمروں کی سی سی ٹی وی چیک کی تو بینک کے اندر2 مشکوک افراد تھے، جو بینک سے زیادہ کیش لے جانے والے افراد کی ریکی کررہے تھے۔ بعدازاں پولیس نےکلفٹن شون سرکل کےقریب ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے پر ہندو تاجر کے قتل کےمرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق گرفتار ملزم کے قبضے سے واردات میں چھینی ہوئی رقم بھی برآمد کرلی ہے۔
ملزم کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ پولیس کا کہناہے کہ گذری کے علاقے میں بھی بینک کے باہر ہونے والی ڈکیتی کی واردات میں بھی یہ ہی گروپ ملوث ہے۔ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے 2 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، سچل تھانے کی حدود سپر ہائی وے پیٹرول پمپ منی بس اسٹاپ کے قریب ڈکیتی کے دوران مزاحمت کر نے پر مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے 55 سالہ عبدالقدیر ولد شمس داد کو شدید زخمی کردیا اور فرار ہو گئے ، جسےاسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ راستے میں ہی دم توڑ گیا۔
مقتول اسی علاقے کا رہائشی تھا۔ سچل پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈکیتی مزاحمت پر شہری کو قتل کرنے والے ایک ملزم کو زخمی حالت میں گرفتا ر کر لیا گیا ہے۔ بےلگام اسٹریٹ کرمنلزکی ڈ کیتی کی مسلسل وارداتوں پر ایڈیشنل آئی جی کراچی نے روایتی طور پر شہر میں ڈکیتی کی وارداتوں کا نوٹس لیتے ہوئے ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے اسپیشل ٹیمیں تشکیل دینے اورپولیس کو تمام وسائل بروئے کار لا کر ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت ہی کی تھی کہ اس کے فوری جواب میں سچل تھا نے کی حدود سپرہائی وے گلشن معمار موڑ کے قریب3 موٹرسائیکلوں پر سوار6 مسلح ڈاکوؤں نے پیٹرول پمپ پر دھاو بول کر لوٹ مار کے دوران مزاحمت کرنے پر فائرنگ کر کے سیکیورٹی گارڈ کوقتل اورکیشیئر زخمی کردیا اور فرار بھی ہو گئے ۔ مسلح ڈاکووں نے کیشیئر سے لوٹ مار شروع کی تو گارڈ اور کیشئیر نے مزاحمت کی، جس پر ڈاکوؤں نے اندھا دھند فائرنگ کردی اور40 ہزار روپے سے زائد ر قم چھین کر بآسانی فرارہوگئے۔
پولیس اور ریسکیو عملےنے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو عباسی اسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ راستے میں سیکیورٹی گارڈ35سالہ سلطان صدیق زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گیا، جب کہ 23سالہ کیشئیر ارباب حیات اسپتال میں داخل کر لیا گیا ۔ مقتول کا آبائی تعلق لاڑکانہ، جب کہ زخمی کیشئیر وزیرستان سے تعلق رکھتا ہے۔
زمان ٹاؤن کی تھانے حدود کورنگی سیکٹر ایف بھٹائی کالونی شمیم مسجد کے قریب موٹر سائیکل سوار مسلح 2 ڈاکوؤں نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت کر نے پر فائرنگ کر کے نوجوان لڑکی 20 سالہ سمیرا دختر ایوب کو زخمی کردیا اور فرار ہو گئے ،زخمی سمیرا کا کہنا ہے کہ نجی بینک کے اے ٹی ایم سے رقم نکال کر نکلی تھی کہ کچھ ہی فاصلے پر موٹر سائیکل سوار مسلح ڈاکوؤں نے اسلحہ کے زور پر پرس چھینے کی کوشیش کی، میں نے مزاحمت پر فائرنگ کرکے زخمی کر دیا اور اے ٹی ایم سے نکالے گئے50 ہزار روپے بھی چھین کر بآسانی فرار ہو گئے ۔
دوسری جانب سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا کے تھانے کی حدود احسن آباد کے اچار کمپنی کے قریب نامعلوم موٹرسائیکل سوار2 مسلح ملزمان نے موٹرسائیکل سوار 2 محنت کشوں پراندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں چلتی موٹرسائیکل سے زمین پرگر کر ایک شخص جاں بحق اور ایک زخمی ہو گیا۔ ملزمان موقع سے فرار ہو نے میں کام یاب ہو گئے، پولیس اور ریسکیو عملےنے موقع پر پہنچ کر لاش اور زخمی کو عباسی اسپتال منتقل کیا، پولیس کے مطابق اسپتال میں مقتول کی شناخت 34سالہ زمان ولد لیاقت علی خان، جب کہ زخمی کی شاخت 23سالہ شریعت خان ولد جلال خان کے نام سے ہوئی۔
پولیس کے مطابق مقتول کو سر پر2 اور سینے پر2گولیاں لگیں، جب کہ زخمی کے سینے اور ہاتھ پر2گولیاں لگیں، جس کی حالت بھی تشویش ناک تھی ، پولیس کے مطابق مقتول اور زخمی کا آبائی تعلق وزیرستان سے ہے، جو کراچی میں مزدوری کرتے تھے،یہاں قابل مذمت اور دکھ کا امریہ تھا کہ جب دونوں نیچے گرے تو ہجوم لگ گیا، اسی دوران نامعلوم موقع پرست ان کے موبائل فون اور نقد رقم لے اڑے۔ پولیس کے مطابق ابتدائی طورپر واقعہ ذاتی دشمنی معلوم ہوتا ہے ۔ پو لیس نے جائے وقوع سے30 بور پستول کے خول اپنے قبضے میں لے کر تفتیش شروع کردی۔ اورنگی ٹاون سیکٹر ساڑے آٹھ نمبر میں مرکزی شارع پر واقع پیٹرول پمپ پر کم عمر ڈاکوؤں نے دھاوا بول کر اسلحے کے زور پر پیٹرول پمپ سے ڈیڑھ منٹ میں نقد رقم لوٹ کر فرار ہوگئے ۔
ڈکیتی کی واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پرآگئی، جس میں واردات کے دوران ملزمان کی جانب سے پمپ کے ملازمین پر تشدد کر تے ہوئے دیکھاجا سکتا ہے۔ گلستان جوہر تھانے کی حدودگلشن اقبال بلاک11میں لوٹ مار کے دوران فائرنگ کی زد میں آکر 17سالہ نوجوان نعمان ولد جاوید زخمی ہو گیا ، یاسر صدیق نامی شخص بینک سے 10 لاکھ رروپے نکال کر جارہا تھا کہ اسی دوران 2 ملزمان اس سے 10 لاکھ روپے چھین کر فرارہونے لگنے، تو یاسر صدیق نے اپنے لائسنس یافتہ پستول سے فائرنگ کی، جس سے راہ گیر نعمان جبڑے میں گولی لگنے سے زخمی ہوگیا اور ملزمان فرار ہوگئے ،پولیس نے یاسر کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ۔ منگھوپیر تھانے کی حدو دونگی گوٹھ میں ملزمان نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت کر نے پر فائرنگ کر کے خاتون 24سالہ عائشہ زوجہ عمران کو زخمی کردیا اور فرار ہو گئے ۔