• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سب کو احساس ہوگیا پاکستان اور عمران اکٹھے نہیں چل سکتے، ایاز صادق


کراچی (ٹی وی رپورٹ) ن لیگ کے سینئر رہنما ایاز صادق نے کہا ہے کہ سب کو احساس ہوگیا ہے پاکستان اور عمران خان اکٹھے نہیں چل سکتے، حکومت کی یہی کارکردگی رہی تو پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے، میرا دل کہتا ہے مارچ سے پہلے کچھ ہونے والا ہے،حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی تیاری مکمل ہے بس وقت کا فیصلہ ہونا ہے،حیران کن تعداد میں تحریک انصاف کے رہنما ہم سے رابطے میں ہیں اور آصف زرداری بھی موجودہ پارلیمنٹ میں حکومت چلانے کے فیصلے کے حق میں نہیں ہیں اور وہ بھی جلد نئے انتخابات چاہتے ہیں، نواز شریف سے ملنے کیلئے اگلے مہینے کے پہلے ہفتے میں لندن جاؤں گا، وطن واپس آنے کا فیصلہ نواز شریف نے کرنا ہے وہ جلد پاکستان آئیں گے، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کے ہاتھ میں وزیراعظم بننے کی لکیر نہیں ہے، جمہوریت کے ٹرک پر عمران خان کے سوا سب لوگ ہوں گے۔ وہ جیو کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ ایاز صادق نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بدتہذیبی کیلئے موجودہ اسپیکر پر تنقید نہیں کروں گا، میں اسپیکر قومی اسمبلی تھا تب بھی تھوڑی بہت بدتمیزی ہوتی تھی، بطور اسپیکر قومی اسمبلی مجھے مکمل آزادی حاصل تھی، نواز شریف یا شاہد خاقان عباسی نے پارلیمنٹ کے ایشوز پر کبھی مجھے کسی قسم کی ہدایات نہیں دیں، ن لیگ کے وزراء مجھ سے لڑتے تھے کہ پی ٹی آئی کے استعفے قبول کیوں نہیں کرتے، عمران خان نے میرے بارے میں کیا کچھ نہیں کہا میں نے کبھی جواب نہیں دیا۔ ایاز صادق کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں سمجھ آتی اسپیکر اسد قیصر کیوں علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کیوں نہیں کرتے، علی وزیر اسمبلی میں دو چار منٹ کی تقریر کرلیتے تو کوئی آفت نہیں آتی، علی وزیر کو اپنے حلقے کے لوگو ں کی نمائندگی سے روکا گیا جو غیرمناسب تھا، قومی اسمبلی میں جو آرڈیننس ہوئے وہ غیرقانونی ہیں، پی ٹی آئی ارکان ہمیں بتاتے ہیں کہ ووٹ ڈالنے کیلئے انہیں فون کالز آجاتی ہیں ، یہ ارکان اسمبلی جن فون کالز پر اسمبلی آتے ہیں وہ وزیراعظم ہاؤس سے نہیں ہوتی ہیں۔ ایاز صادق نے کہا کہ نواز شریف سے ملنے کیلئے اگلے مہینے کے پہلے ہفتے میں لندن جاؤں گا، وطن واپس آنے کا فیصلہ نواز شریف نے کرنا ہے وہ جلد پاکستان آئیں گے، نواز شریف کا جسم لندن میں لیکن روح پاکستان میں ہی ہے، نواز شریف کا دل پاکستان میں ہمارا دل ان کے ساتھ جڑا ہوا ہے، نواز شریف اور ہمارے دل کے درمیان ڈاکٹرز حائل ہوجاتے ہیں، برطانیہ میں ڈاکٹرز نواز شریف کو سفر کی اجازت نہیں دے رہے، نواز شریف کی واپسی کیلئے پاکستان میں ڈاکٹرز سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایاز صادق کا کہنا تھاکہ ن لیگ کا وزیراعظم کا امیدوار کون ہوگا یہ فیصلہ کرنا نواز شریف کا حق ہے، تمام تر نامساعد حالات کے باوجود ن لیگ اپنی جگہ کھڑی ہے، ملک کی معیشت آج عمران خان کی وجہ سے اس حال میں پہنچی ہے، حکومت پارلیمانی طریقہ کار سے جانی چاہئے، سب کو احساس ہوگیا ہے پاکستان اور عمران خان اکٹھے نہیں چل سکتے، حکومت کی یہی کارکردگی رہی تو پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے، حکومت گرانے کیلئے مناسب وقت پر قانونی راستے سے اٹیک کریں گے، حکومتی اتحادی پریشان ہیں کہ اگلے الیکشن میں حکومتی نااہلی کا ملبہ ان پر بھی پڑے گا۔ ایاز صادق نے کہا کہ حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی تیاری تقریباً مکمل ہے بس وقت کا فیصلہ ہونا ہے، حیران کن تعداد میں تحریک انصاف کے رہنما ہم سے رابطے میں ہیں ،مجھے نہیں یقین عدم اعتماد پر فون کالز آئیں گی یا نہیں آئیں گی، فون کالز کرنے والے آپریٹرز کو بھی پتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کیا ہورہا ہے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کچھ معاملات پر پارلیمنٹ میں متحد ہوسکتی ہیں، آصف زرداری بھی موجودہ پارلیمنٹ میں حکومت چلانے کے فیصلے کے حق میں نہیں ہیں اور وہ بھی جلد نئے انتخابات چاہتے ہیں، آصف زرداری نے راجا پرویز اشرف کی موجودگی میں مجھ سے کہا کہ اس پارلیمنٹ میں آکر جو حکومت لے گا وہ اپنے آپ کو بھی خراب کرے گا، آصف زرداری نے یہ بھی کہا کہ کوئی ایک پارٹی پاکستان کو سیدھی راہ پر نہیں لاسکتی تمام جماعتوں کو ساتھ بیٹھ کر سوچنا ہوگا۔ ایاز صادق کا کہنا تھا کہ محمد زبیر والے واقعہ کے بعد ن لیگ کے کسی رہنما کی اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات نہیں ہوئی، فواد چوہدری چار لوگوں کی ملاقات کا بتاتے ہیں تو ان سے ملنے والے کا نام بھی بتائیں، حکومت اپنی نااہلی چھپانے کیلئے اس طرح کے شوشے چھوڑتی ہے، میں لندن سے مسکراتا آیا لندن مسکراتا جاؤں گا پھر مسکراتا واپس آؤں گا۔ ایاز صادق نے کہا کہ وزیراعظم عہدے پر رہتے ہوئے کوئی کاروبار نہیں کرسکتا، عمران خان نے کون سے کاروبار میں تین کروڑ کی آمدنی حاصل کی، نواز شریف کے آنے کی خوشی میں میری مسکراہٹ پر عمران خان پریشان ہوگئے جب نواز شریف آجائیں گے تو وہ کیا کریں گے، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کے ہاتھ میں وزیراعظم بننے کی لکیر نہیں ہے، پاکستان کو بچانا ہے تو عمران خان نومبر تک وزیراعظم نہیں رہیں گے، پاکستان کو بچانے کیلئے ان کے اپنے لوگ اور اتحادی بھی چھوڑ جائیں گے۔

اہم خبریں سے مزید