• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ، تمام انڈسٹریل اور کمرشل ملازمین کو کم از کم 19 ہزار روپے اجرت ادا کرنے کا حکم

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے سندھ حکومت اور سندھ ویج بورڈ کو دو ماہ کے اندر اندر بالغ اور نابالغ غیر تربیت یافتہ مزدوروں کی کم سے کم اجرت مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے نئی اجرت کے تعین تک صوبے میں اس کیٹگری کے مزدور کوکم سے کم 19ہزار روپے ماہانہ اجرت ادا کرنے کا حکم جاری کیا ہے.

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز حکومت سندھ کی جانب سے مزدوروں کی کم سے کم اجرت 25 ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے کیخلاف دائر کی گئی فیڈریشن آف چیمبرز اینڈ کامرس اور مختلف دیگرکمپنیوں کی درخواستوں کی سماعت کی تو فاضل عدالت نے بین الصوبائی آرگنائزیشن کی درخواست کو اس مقدمہ سے الگ کرتے ہوئے قرار دیا کہ وفاقی حکومت کے قانون کے صوبائی صنعتوں پر اطلاق کا الگ سے جائزہ لیاجائے گا ۔

عدالت نے سندھ ویج بورڈ کی تجویز کردہ کم سے کم 19 ہزار رو پیہ کی اجرت ادا کرنے کا حکم دیا اور قرار دیا کہ سندھ میں تمام انڈسٹریل اور کمرشل ملازمین کو کم سے کم 19 ہزار روپیہ اجرت ادا کی جائے۔

دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ وفاق کی کم سے کم مقرر کردہ اجرت کتنی ہے؟جس پرعابد زبیری ایڈوکیٹ نے بتایا کہ وفاق میں مزدور کی کم سے کم اجرت 20 ہزار روپیہ ماہانہ مقرر ہے،جس پرفاضل جج نے کہا کہ سندھ میں کم سے کم اجرت کیسے بڑھائی گئی ہے؟ تو عابد زبیری نے بتایا کہ سندھ میں صوبائی کابینہ نے کم سے کم اجرت کی منظوری دی ہے ۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ سرکار کا کم سے کم اجرت مقرر کرنے میں کیا اختیار ہے؟توایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سندھ میں کم سے کم اجرت کی سفارش سندھ ویج بورڈ کرتا ہے اور صوبائی حکومت کا اختیار ہے کہ وہ بورڈ کی سفارش مانے یارد کردے ۔

اہم خبریں سے مزید