پشاور(نمائندہ جنگ) پشاور ہائیکورٹ نے نیب کو ہدایت کی ہے کہ وہ مالم جبہ ا سکینڈل، بلین ٹری سونامی اور بینک اف خیبر کیس کی رپورٹ اگلی سماعت پر پیش کرے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگلی پیشی پر عدالت کو بتایا جائے کہ بلین ٹری سونامی میں کتنے درخت جل گئے ہیں کتنے لوگوں نے ضائع کئے اور کتنے درخت اب باقی ہیں۔ عدالت نے مالم جبہ کیس میں نیب کو کہا ہے کہ مالم جبہ کی زمین کس کو اور کس طریقے سے لیز پر د ی گئی اور نیب اس کیس کی تحقیقات کیوں کررہا تھا اس حوالے سے بھی عدالت کو اگاہ کیا جائے۔ مالم جبہ, بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر انکوائری سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس روح الامین اور جسٹس ارشد علی پرمشتمل بنچ نے شروع کی تو ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب عظیم داد, سینئرپراسیکیوٹر محمد علی محکمہ جنگلات حکام اور درخواست گزار کے وکیل علی گوہردرانی عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔ عظیم داد نے عدالت کو بتایا کہ رپورٹ تیار کررہے ہیں اس کیلئے مزید وقت دیا جائے اگلی سماعت پر رپورٹ جمع کریں گے جس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ اکتوبر سے ہم اس کیس کو سن رہے ہیں ابھی تک آپ لوگوں نے ایک رپورٹ جمع نہیں کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ بلین ٹری سونامی سے متعلق نیب اور محکمہ فارسٹ کے جو رپورٹ ہیں ان میں کچھ تضاد ہے 27 اضلاع ہے اور 5 ہزار 600 سائٹس ہے ان کی نشاندہی پربھی وقت لگے گا کورونا کی وجہ سے بھی کام رک گیا تھا ابھی اومی کرون لہر کی وجہ سے آفس سٹاف کے ویکسینیشن کاعمل جاری ہے آفسز بند ہیں اس وجہ سے رپورٹ تیار کرنے میں تھوڑا وقت لگے گا جس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ کورونا 2019 میں آیا تھا اور ختم ہوگیا ہے دیکھیں آج آپ نے بھی ماسک نہیں پہنا, اب آپ یہ نہ کہے کہ کورونا کی وجہ سے سٹاف نے فارسٹ میں درختوں کو نہیں گنا,ہمیں یہ بتا دیں کہ کتنے درخت جل گئے, کتنے پودے لوگوں نے خراب کئے اور ابھی کتنے درخت رہ گئے ہیں نیب اور محکمہ جنگلات کی رپورٹ میں جو تضاد ہے اس کو بالائے طاق رکھ کر ہمیں رپورٹ پیش کریں ہمیں پتہ ہے کہ آپ لوگوں کی مجیوریاں کیا ہیں اور یہ تضاد کیوں ہے۔