اسلام آباد (ایجنسیاں)سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری کے موقع پر قائد حزب اختلاف سیدیوسف رضاگیلانی کی غیرحاضری کے تنازع پر الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ شروع ‘سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کے عہدے سے مستعفی ہونے کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنا استعفیٰ پارٹی قیادت کو بھجوا دیا ہے‘میری ذات سے متعلق باتیں کی جارہی ہیں ‘کبھی ایک کبھی دوسری پارٹی میں جانےو الے لوٹے مجھے سبق نہ سکھائیں‘ چیئرمین سینیٹ نے حکومت کی سہولت کاری کی ‘بطورغیرجانبدارشخص آپ کو ایسانہیں کرنا چاہئے تھا‘.
گیلانی کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے صادق سنجرانی نے کہاکہ نیوٹرل ہوں‘مجھے زیادہ سبق نہ پڑھائیں‘قائد ایوان شہزاد وسیم کا کہناتھاکہ گیلانی کی غیر حاضری پر میں ان کا شکر گزار ہوں‘ووٹ برابر ہوں توچیئرمین سینیٹ ووٹ دے سکتاہے ‘ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ گیلانی شریف آدمی ہیں‘استعفیٰ بلاول یا زرداری کا بنتا ہے جن کے کہنے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹرز تشریف نہیں لائے۔
وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے استعفے کو ڈرامہ قراردیتے ہوئے کہاکہ استعفیٰ کی بات کرنا بھی کھیل ہے جو کھیلا جارہا ہے‘معاون خصوصی شہباز گل نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ استعفیٰ لینے کے لیے آنے والے اب استعفے دے رہے ہیں‘ .
سینیٹر فیصل جاوید کا کہناتھاکہ گیلانی نے اجلاس میں نہ آ کر بہت اچھا کام کیا‘ انہیں اجلاس میں عدم شرکت کی وضاحت دینے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں‘مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا ہے کہ یوسف گیلانی انتہائی قابل احترام شخصیت ہیں‘ان کی دل آزاری ہوئی ہے تو معذرت خواہ ہیں‘ پارٹی ان کا استعفیٰ قبول نہ کرے ‘مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ مشاہد حسین سید اور یوسف رضا گیلانی نے ذمے داری نہیں نبھائی۔
تفصیلات کے مطابق پیر کو چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئےیوسف گیلانی کا کہناتھاکہ 27جنوری کا ایجنڈا میرے گھر پر رات ایک بجے پہنچا‘اس میں اسٹیٹ بینک بل کا ذکر نہیں تھا‘اتنے اہم ایجنڈے کیلئے کچھ موقع ملنا چاہیے تھا‘چیئرمین اوراسپیکرکوایوان میں متنازع نہیں ہونا چاہیے‘انہوںنے کہاکہ کچھ وزرا جو یہاں موجود ہیں وہ کوئی بات کریں تو میرے لیے باعث اعزاز ہے تاہم وہ جن کی کوئی کریڈبلٹی نہیں وہ کہہ رہے کہ میں نے حکومت کو سپورٹ کیا اور میں کہہ رہا ہوں کہ آپ کے ووٹ کی وجہ سے حکومت جیتی۔
اس موقع پر صادق سنجرانی نے یوسف رضا گیلانی کو جواب میں کہا کہ میں غیر جانبدار ہوں‘مجھے زیادہ سبق نہ پڑھائیں، چیئر کو آپ لوگ خود خراب کررہے ہیں، اس کو پارٹی بنارہے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھاکہ اپنے نمبر پورے نہیں کرتے اور الزام چیئر کو دیتے ہیں، زیادہ نیوٹرل ہونا بھی ٹھیک نہیں۔اپنے خطاب میں شہزادوسیم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری کے دن گیلانی کی غیر حاضری پر میں ان کا شکر گزار ہوں۔ان کا کہناتھاکہ ایجنڈا ضرور جاری کیا جاتا ہے تاہم کونسا ایجنڈا کس وقت ایوان میں پیش جائے گا یہ نہیں بتایا جاتا۔
چیئرمین سینیٹ نے قانون کے مطابق ہی اس روزاپنا ووٹ کاسٹ کیا۔سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ ہمارے گروپ کی ایک الگ حیثیت ہے، ہم اپوزیشن کی کسی جماعت کا حصہ ہیں اور نہ ہی حکومت کا حصہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے رابطہ کیا اور کہا کہ اجلاس میں شرکت کریں، یوسف رضا گیلانی خود اپنے چیمبر میں نہیں تھے تاہم وزیر خزانہ شوکت ترین نے ملاقات کرکے بل کی حمایت کا کہا‘ہمارے خلاف کیوں کارروائی کی جائے ؟ کیا میرے پاس سے 15 کلو چرس یا ہیروئن پکڑی گئی ہے کہ میرے خلاف کارروائی کی جائے۔
حاجی ہدایت اللہ نے کہاکہ عمر فاروق کاسی کو نہیں معلوم تھا کہ دوبارہ ووٹنگ ہونی ہے ،اے این پی کے دونوں ممبرز حاضر تھے ، ہم نے ووٹ دیا تھا۔ سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ میں خوش ہو کہ ہدایت اللہ نے کہا میری پارٹی نے مجھے بھی نہیں بخشا ، مجھے ووٹنگ میں حصہ لینے سے روکا گیا ۔
ملک اور قوم کی خاطر اگر کوئی بل آتا ہے ہم اس کی حمایت کریں گے ۔سینٹر شفیق ترین نے کہاکہ کونسل کی میٹنگ میں مصروف تھا ،پارٹی کو بتا کر رخصت لی تھی ،ہم مانتے ہیں کہ آٹھ ممبر غیر حاضر تھے ،میں وضاحت کرتا ہوں میں ایک ضروری کام میں مصروف تھا کسی کے دباؤ میں غیر حاضر نہیں تھا۔