• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹی ٹی پی نے پشاور میں دوبارہ بھتہ مانگنا شروع کردیا، شیخ رشید

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں حملے افغان طالبان کی مرضی کے بغیر ہورہے ہیں، ٹی ٹی پی نے پشاور دیگر علاقوں میں دوبارہ بھتہ مانگنا شروع کردیا ہے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بلوچ تنظیموں اور دیگر عسکریت پسند گروپس کے گٹھ جوڑ کا اشارہ دیدیا ہے،وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ گیارہ جنوری کو بلوچ تنظیموں نے مل کر بی این اے بنائی ہے، بی این اے کو پس پردہ کالعدم تحریک طالبان سمیت دیگر تنظیموں کی حمایت بھی حاصل ہے جبکہ داعش بھی وہاں موجود ہے، دیگر تنظیمیں بھی ہیں جو دہشتگردی میں اضافہ کررہی ہیں، دہشتگردوں کے بھارت سے روابط ہیں اورا فغانستان میں کنڑ، پکتیکا، نورستان ، خوست میں ان کے کیمپس ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ ہوگیا ہے، پاک فوج جرأت کے ساتھ دہشتگردوں کا مقابلہ کررہی ہے۔ شیخ رشید احمد کاکہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے بات چیت ہوئی جس میں افغان طالبان پل کا کردار ادا کررہے تھے، افغان طالبان چاہتے ہیں کوئی حل نکلے لیکن حل نہیں نکل سکا، پنجگور اور نوشکی میں 15دہشتگرد مارے گئے جبکہ ہمارے 7جوان شہید ہوئے، بظاہر ٹی ٹی پی بلوچستان میں حملوں کی ملکیت نہیں لے رہی ہے لیکن پنجگور ،نوشکی اور تربت میں جتنے بڑے حملے ہوئے اس کی بی این اے میں سکت نہیں ہے، ٹی ٹی پی کے پاس نیٹو کا جدید ترین اسلحہ بھی آگیا ہے، بی این اے والے تو ایک آدھ دھماکا یا ایل ڈی لگا کر چلے جاتے ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ وزارت داخلہ نے آٹھ دن پہلے بھی الرٹ جاری کیا آج دوبارہ تمام چیف سیکرٹریز اور آئی جیز کو الرٹ جاری کیا ہے، ’را‘ کے ان دہشتگرد تنظیموں سے پرانے رابطے ہیں، ٹی ٹی پی نے پشاور دیگر علاقوں میں دوبارہ بھتہ مانگنا شروع کردیا ہے، دہشتگرد افغانستان سے آتے ہیں اور حملہ کر کے واپس چلے جاتے ہیں، دہشتگرد پنجگور اور نوشکی میں جو بڑا منصوبہ لائے تھے اس میں بری طرح ناکامی ہوئی ہے، ٹی ٹی پی کے پاکستان میں حملے افغان طالبان کی مرضی کے بغیر ہورہے ہیں، نیٹو کا چھوڑا ہوا اسلحہ طالبان کے علاوہ امریکا اور بھارت کے ساتھ کام کرنے والوں کے ہاتھ بھی لگا ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ طالبان سے ہمارے بہت اچھے روابط ہیں، عمران خان ساری دنیا سے طالبان کی مدد کی اپیل کررہا ہے، افغانستان کے سرحدی علاقوں میں انتشار ہے اس کی وجہ سے بعض گروپس پاکستان میں حملہ آور ہورہے ہیں، غلام خان میں چوکی سمیت باڑ والے علاقوں میں حملے ہوئے ہیں، دہشتگردوں کے پاس لڑنے جھگڑنے کے سوا کوئی کام نہیں ہے، پاکستان میں دہشتگردحملے بڑھ سکتے ہیں ،پاکستانی حکومت کالعدم ٹی ٹی پی کے مطالبات پورے نہیں کرسکتی۔ مشیرداخلہ بلوچستان ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ پاکستان بالخصوص بلوچستان گزشتہ بیس سال سے دہشتگردی کا شکار ہے، پاکستا ن میں دہشتگردی کیلئے افغانستان کی سرزمین بھارت کے ہاتھوں استعمال ہورہی ہے، ہم نے افغان حکومت کو وفاقی حکومت کے ذریعہ پیغام بھجوایا ہے ،امید ہے اب افغانستان کی زمین پاکستان میں حملوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، پاکستان میں دہشتگردی کیلئے افغانستان کی سرزمین کااستعمال کم ہوا ہے لیکن ختم نہیں ہوا۔ ضیاء اللہ لانگو کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی توجہ عوام کی حفاظت پر تھی اسی دوران ان پر حملہ کردیا گیا، نوشکی میں 9دہشتگرد مارے گئے جبکہ پنجگور میں 2دہشتگردوں کی لاشیں ملیں۔ دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے کہا کہ دہشتگرد تنظیمیں پاکستان کے افغانستان اور ایران سے تعلقات بگاڑنے کی کوشش کررہی ہیں، بلوچستان میں سی پیک کو غیرمحفوظ ثابت کرنے کیلئے دہشتگرد حملے کیے جارہے ہیں، سب جانتے ہیں کن ممالک کو پاکستان اور چین کا نزدیک ہونا پسند نہیں ہے، یہ لوگ نہیں چاہتے کہ سی پیک پر کام ہو اور گوادر پورٹ ڈویلپ ہو، افغانستان میں افغان طالبان کی رِٹ قائم ہوجائے اس کے بعد ہی ہم ان سے تقاضے کرسکتے ہیں، پاکستان کو دہشتگردوں کیخلاف معذرت خواہانہ رویہ رکھنے کے بجائے اینٹ کا جواب پتھر سے دینا پڑے گا، دشمن جو کچھ ہمارے ساتھ کررہا ہے ہمیں بھی اس کے ساتھ وہی کچھ کرنے کا حق ہے، بھارتی قومی سلامتی مشیر آن ریکارڈ ہے کہ بلوچستان اور گلگت بلتستان میں انتشار کیلئے 400ملین ڈالرز الگ رکھے ہیں۔ماہرمعیشت محمد سہیل نے کہا کہ پچھلے ایک دو ماہ سے کافی حد سلوڈاؤن نظر آرہا ہے، آئی ایم ایف بھی یہی چاہ رہا تھا کہ پاکستان پروگرام شروع ہونے سے پہلے ایسے اقدامات اٹھائے جس سے استحکام اور امپورٹ کی گروتھ میں کنٹرول نظر آئے، امید ہے کہ معیشت میں گروتھ کے ساتھ درآمدات بھی نیچے آئیں گی، پاکستان کے قرضوں، ری پیمنٹ کے شیڈول، زرمبادلہ کے ذخائر، توانائی کے ذرائع کی قیمتیں دیکھ کر لگتا ہے پاکستان کو اگلے سال دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشتگردی کے حملوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے بعد بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کی طرف سے بھی مسلسل حملوں کی ذمہ داری قبول کی جارہی ہے، بدھ کی رات بلوچستان میں دو مقام پر سیکیورٹی فورسز کے کیمپس پر حملہ کیا گیا، رات سے ہی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جوابی کارروائی جارہی ہے۔ 

اہم خبریں سے مزید