• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دورہ چین پر توقعات سے کہیں زیادہ آگے نکل گئے، شاہ محمود

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جو توقعات چین لے کرگئے تھے اس سے بہت زیادہ توقعات پوری ہوگئی ہیں بلکہ یہ کہا جائے کہ توقعات سے کہیں زیادہ آگے نکل گئے ہیں ہم تو بے جا نہ ہوگا ۔ایشو سی پیک تھا اور یہاں پاکستان میں یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ حکومت وقت کی سی پیک پر سے نظر ہٹ گئی ہے جس کے باعث چین نالاں ہے تاہم ایسا ہر گز نہیں تھا اور چین کا ہمارے لئے اس کے برعکس رویہ تھا ۔ چین میں سی پیک پر مفصل گفتگو ہوئی ، چینی صدر نے علیحدہ اس حوالے سے گفتگو کی جبکہ وزیر خارجہ سے اس حوالے سے علیحدہ گفتگو ہوئی ۔ ہماری کلیریٹی ہے کہ ہمیں آگے سی پیک پر کیسے بڑھنا ہے ہمارے فیزٹو کی ترجیحات کیا ہیں اور چین نے ہماری مکمل ترجیحات کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وہ دورہ چین کے حوالے سے ایک انٹرویو میں گفتگو کررہے تھے ۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فیز 2میں ہماری ترجیح انڈسٹریل ڈیولپمنٹ ہے ایگریکلچرل پروڈیکٹیویٹی اور آئی ٹی سیکٹر ۔ جبکہ اس کے علاوہ بھی جو ہمارے اہم زون ہیں اس پر بھی مکمل ہم آہنگی پائی گئی ۔ دورہ چین کے دوران بلوچستان میں ہونے والے واقعات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ چین میں اس کے کوئی ایسے اثرات نہیں نظر آئے کہ ہمارے معاملات سبوتاژ ہوجائیں ان کارروائیوں سے کیونکہ چین بھی باخوبی واقف ہے کہ کونسی قوتیں ہیں جو رخنہ اندازہ کررہی ہیں یہی وجہ ہے کہ چین ہمارے ساتھ بالکل جڑ کر کھڑا ہوا ہے ۔ پاکستان میں چائنیز فائیو جی ٹیکنالوجی لانے پر بات ہوئی کے سوال پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں یہی عرض کررہا ہوں کہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا جس طرح کے ہماری بات چیت ہوئی ہے میں 2008ء سے بطور وزیر خارجہ چائنا جارہا ہوں اور اس حکومت میں مجھے اس عہدے پر ساڑھے تین سال ہوگئے ہیں تاہم جو شاندار نشست اب ہوئی ہے چینی حکومت کے ساتھ جس میں ان کی ٹاپ لیڈر شپ اور ایڈوائزر موجود تھے ایسی میٹنگ میں نے پہلے کبھی اٹینڈ نہیں کی ۔ پاکستان نے افغانستان میں 15 اگست کے بعد جو اقدامات اٹھائے ہیں چین ان کی مکمل حمایت کرتا ہے چین سمجھتا ہے کہ پاکستان نے افغانستان کی صورتحال کو انتہائی عمدہ طریقے سے ہینڈل کیا ہے اور ان کو اندازہ ہے کہ افغانستان کا من او راستحکام دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ بھی طے پایا ہے کہ مارچ کے آخر میں میں دوبارہ بیجنگ جاؤں گا اور وہاں ہم میٹنگ کریں گے افغانستان پر اور اس میٹنگ کے لئے وزیر خارجہ افغانستان کو بھی دعوت دی جائے گی ۔ اس سوال کہ کہا اخبارات میں کہا جارہا ہے کہ چینی صدر شی سے ہمارے وزیراعظم کی ملاقات مبہم رہی جس پر انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا جائے کہ چینی صدر سے میٹنگ تو آج ہوئی ہے اور اخبارات میں خبر پہلے چھپ گئی ہے جس سے اندازہ ہوجانا چاہئے کہ وہ خبریں انتہائی بے معنی ہیں اور وہ کونسا عنصر ہے جو ہمارے اخبارات میں ایک تاثر دینے کی کوشش کررہا ہے وہ شکست خوردہ لوگ ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو کسی اور کی بولی بولتے ہیں انہیں پاکستان کا مفاد عزیز نہیں ہے ۔ اس سوال کہ ہم تین ارب ڈالر چاہ رہے تھے کیا اس حوالے سے بھی کوئی بات ہوئی کے جواب میں وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین جانے سے پہلے کا میرا بیان اٹھا کر دیکھ لیجئے میں نے کہا تھا یہ لغو اور بے معنی باتیں ہیں ناں ہی تین بلینز ڈالرز ہم نے مانگا ہے اور ناں اس کا ہم تذکرہ کریں گے ۔ ہماری جموں کشمیر لداخ سب پر ہی بات ہوئی ہے اور اس پر جو نقطہ نظر ہے وہ ہمارا اور چائنا کا دونوں کا قریب تر ہے ۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دورہ چین کے بعد وزیراعظم دورہ روس بھی کریں گے اور یہ ہمارے لئے سیاسی طور پر درست فیصلہ ہے کیونکہ ہمارے روس کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور مراسم ہیں جن میں بتدریج بہتری آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ترجمان کے بیان کو میں ویلکم کرتا ہوں کیونکہ کافی عرصے کے بعد انہوں نے پاکستان کو اسٹرٹیجک اتحادی کہا ہے کیونکہ قابل غور بات یہ ہے کہ کافی عرصے سے یہ لفظ استعمال نہیں ہورہا تھا اور آج انہوں نے یہ لفظ استعمال کیا ہے جو خوش آئند بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر ایک کمپین شروع ہوگئی تھی کہ پاکستان کے سفیر مسعود خان کو قبول نہیں کیا جارہا ہے لیکن دیکھ لیں انہوں نے مسعود خان کو قبول کیا ہے جو اچھی پیش رفت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں ہمارے چین کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں اور ہمارے روس کے ساتھ تعلقات میں ہر روز بہتری آرہی ہے ۔ ۔ن لیگ اور پیپلز پارٹی ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا یہ ملاقات بچ بچاؤ کی ملاقات ہے اور یہ ملاقات بھی وہ لوگ کررہے ہیں جو کبھی ایک دوسرے کا پیٹ چاک کرنے کی باتیں کیا کرتے تھے ۔اس ملاقات کا تو یہ پیغام سامنے آرہا ہے کہ ن لیگ نے سندھ سے او رپیپلز پارٹی نے پنجاب سے لاتعلقی کرلی ہے ۔

ملک بھر سے سے مزید