لاڑکانہ( بیورو رپورٹ) سنٹرل جیل لاڑکانہ میں قیدیوں کی جبری منتقلی کے خلاف احتجاجا جیل کے سات پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا۔ جیل انتظامیہ اور قیدیوں کے درمیان یرغمالی اہلکاروں کی رہائی کے لئے ہونے والے مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گئے۔جیل ذرائع کے مطابق قتل کے الزام میں قید محمد علی کھوکھر کی شکارپور جیل منتقلی کے احکامات کے بعد جیل میں کشیدگی پھیل گئی اور قیدیوں نے احتجاجا جیل کے سات اہلکاروں ہیڈ کانسٹبل عبدالرشید، کانسٹبل شاہنواز، وحید بھٹو، عمران ظہرانی، غلام مرتضی، دامن جاگیرانی ، طارق راجپر کو یرغمال بنا کر بیرکوں میں بٹھا لیا۔ قیدیوں کا کہنا ہے کہ ہمارے ان قیدی ساتھیوں کو بھی دور دراز جیلوں میں منتقل کردیا گیا ہے جن کا تعلق ضلع لاڑکانہ سے ہے۔ ان قیدیوں کی منتقلی کے باعث انکے ورثا کو ملاقات کے لئے شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ڈپٹی جیل سپرنٹنڈنٹ مولا بخش سہتو کا کہنا ہے کہ گنجائش سے زائد ہونے کی وجہ سے ستر قیدیوں کو انتظامی طور پر دوسری جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے اور اس میں کسی انتقامی کاروائی کا کوئی دخل نہیں ہے۔ جمعرات کو جیل انتظامیہ اور قیدیوں کے درمیان یرغمالی اہلکاروں کی رہائی کے لئے ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے بعد تمام صورتحال سے آئی جی اور ڈیآئی جی جیل خانہ جات کو آگاہ کردیا گیا ہے۔ جیل ذرائع کے مطابق جیل انتظامیہ یرغمالی اہلکاروں کی رہائی کے لئے آپریشن کرنے پر غور کررہی ہے۔جیل سپرنٹنڈنٹ اشفاق کل وڑ نے وڈیو پیغام میں کہا ہے کہ وہ حکومت سندھ کی ہدایت پر جیل میں ہر صورت امن قائم کریں گے اور قیدیوں کے غیرقانونی مطالبات کسی طور قبول نہیں کئے جائیں گے۔