• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کارکردگی جانچنے کے طریقہ کار پر تحفظات، شاہ محمود اپنی ہی حکومت سے ناراض، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ ارباب شہزاد کو خط

اسلام آباد (ایجنسیاں)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنی ہی حکومت سے ناراض ‘وزارتوں کی کارکردگی جانچنے کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ 

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ ارباب شہزاد کو وزرا کی کارکردگی اور تعریفی اسنادتقسیم کیے جانے پر لکھے گئے احتجاجی خط میں شاہ محمود قریشی نے وزارت خارجہ کی کارکردگی تسلیم نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا۔

خط میں ان کا کہناتھاکہ پرفارمنس ایگریمنٹ کی پہلی سہ ماہی میں وزارت خارجہ نے 26 میں سے 22 اہداف حاصل کئے، دوسری سہ ماہی میں 24 میں سے 18 اہداف کامیابی سے حاصل کیے، وزارت خارجہ نے یقینی بنایا کہ ریویو پیریڈ کے دوران کوئی معاملہ زیر التواء نہ رہے ۔ 

خط میں موقف اپنایا گیا کہ اس دوران وزارت خارجہ نے اعلیٰ سطح کی سرگرمیاں بھی کیں، وزارت خارجہ کےاقدامات اوراہداف پر کسی تشویش کا کوئی اظہار نہیں کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے سوال اٹھایا کہ تیسرے کوارٹر کے لیے کوئی تحریری گائیڈلائنز بھی فراہم نہیں کی گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ کارکردگی کی فہرست میں وزارت خارجہ امور کو 11 ویں نمبر پر شمار کیا گیا ہے اور پیئرریویو کمیٹی (پی آرسی) کی اس رینکنگ پر مجھے شدید تحفظات ہیں۔

 انہوں نے کہاکہ پرفارمنس ایگریمنٹ (پی اے) میں وزارت خارجہ کی اہداف کے حصول کے لیے کارکردگی کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔

وزیرخارجہ نے مؤقف اختیار کیا کہ پرفارمنس ایگریمنٹ کے پہلے کوارٹر میں وزارت خارجہ نے 26 میں سے 22 اہداف حاصل کیے ،دیگر چار اہداف میں سے ایک پر 99 فی صد تک کام ہو چکا تھا اور تین اہداف پر کام کی تاخیر کی وجوہات 27 اکتوبر کو خط میں بتا دی گئی تھیں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بتایا گیا تھا کہ وزارتوں کی اوسط کارکردگی 62 فی صد ہے حالانکہ وزرات خارجہ کی پہلے کوارٹر میں کارکردگی کے اہداف کے حصول میں 77 فی صد رہی تھی۔

 انہوں نے کہاکہ دوسرے کوارٹر میں وزارت خارجہ نے 24 میں سے 18 اہداف حاصل کیے، 4 اہداف 75 فیصد سے 99 تک مکمل ہیں، ایک ہدف دوسری وزارتوں اور محکموں کا حصہ ہے جبکہ دو اہداف جاری نہیں رکھے جاتے، جس کی وجوہات کی وضاحت 12 جنوری 2022 کو کی گئی تھی۔

شاہ محمود قریشی نے سوال اٹھایا کہ تیسرے کوارٹر کے لیے کوئی تحریری گائیڈلائنز بھی فراہم نہیں کی گئی تھیں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی کو لکھے گئے خط میں وزیرخارجہ نے ان سوالات پر تحریری جواب بھی مانگ لیا ہے۔ 

دوسری جانب جیونیوزکے پروگرام ’’جرگہ ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی ارباب شہزادکا کہناتھاکہ وہ شاہ محمود سے اتفاق نہیں کرتے ‘اگر شاہ محمود ناراض ہیں تو یہ ان کا حق ہے ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ڈیٹا کی بنیاد پر ایک طریقہ کار کے تحت وزارتوں کی درجہ بندی کی گئی۔ 

اس سوال پر کہ کیا آپ نے اس بات پر مہر تصدیق ثبت نہیں کیا کہ وزارت خارجہ کی کارکردگی اورشاہ محمودکی کارکردگی صفر ہے؟۔

جس پر ارباب شہزاد نے کہاکہ بالکل نہیں ‘میرے خیال میں یہ بیان میرے خیال میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔شاہ محمود کا ناراض ہونا ایک فطری عمل ہے ۔اگر وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں ٹاپ پر ہوناچاہئے تھا تو یہ ان کا حق بنتاہے ۔ ہم توجوکرتے ہیں پروسس کے ذریعے کرتے ہیں اور جو ہمارے سامنے ڈیٹا آتا ہے اس کے مطابق کرتے ہیں ۔ 

اہم خبریں سے مزید