• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحفظ ریاست کو کرنا ہے، اس پر ہی ملوث ہونیکا شبہ ہو تو کون تحقیقات کریگا؟، چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جبری گمشدگیوں کے کمیشن سے آئندہ سماعت سے قبل لاپتہ افراد کیسز کی تفصیلی رپورٹ اور کمیشن کے ٹی او آرز طلب کرتے ہوئے سماعت 28 فروری تک ملتوی کر دی جبکہ لاپتہ صحافی مدثر نارو کیس میں اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونت کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ اگر لاپتہ افراد حراستی مرکز میں تھے تو پھر شہریوں کو اٹھانے کی پالیسی تھی ، کیا اس طرح کا کوئی قانون ہے کہ شہریوں کو اٹھایا جا سکے؟ تحفظ ریاست کو کرنا ہے، اگر ریاست پر ہی ملوث ہونے کا شبہ ہو تو کون تحقیقات کرے گا؟ پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی، لاپتہ صحافی مدثر نارو کا چار سالہ بیٹا سچل اپنے دادا دادی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوا،گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ آٹھ ہزار میں سے چھ ہزار لاپتہ افراد کے کیسز حل ہوئے ، 221 کی لاشیں ملیں ، اکثر حراستی مرکز سے بھی رہا ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ لاپتہ افراد کے آٹھ ہزار کیسز تھے جن میں سے چھ ہزار کیسز حل ہوئے، کچھ لاپتہ افراد خود واپس آ گئے ، کچھ جیلوں میں تھے جبکہ کچھ حراستی مراکز سے رہا کئے گئے۔

ملک بھر سے سے مزید