کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اس مرتبہ حتمی نتیجہ لازمی طور پر حکومت کے خلاف نکلے گا، پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ صرف ق لیگ ہی وہ ذریعہ نہیں جس سے عدم اعتماد کامیاب ہوگی، سیاسی جدوجہد کے ذریعہ وہ ماحول بنانا ہوگا جس کے بعد اشارے کنایوں کاماحول ختم ہوجائے،سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد کیلئے ابھی تک وائٹل اشارہ نہیں ملا ہے، اسٹیبلشمنٹ غیرجانبدار ہے لیکن اس کا جھکاؤ اپوزیشن کی طرف نہیں ہے۔ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اپوزیشن وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی پہلی سنجیدہ کوشش کررہی ہے، ن لیگ میں شہباز شریف سمیت چار سے پانچ لوگوں کو اس بارے میں معلوم ہے، ان تمام لوگوں نے باقاعدہ حلف اٹھایا ہے کوئی یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ میں نے حلف اٹھایا ہے، اس وقت جو ہورہا ہے اور جو سامنے آنے والا ہے کسی کو ادراک نہیں ہے، فروری یا مارچ میں کچھ نہ کچھ ہونے والا ہے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی لاعلم ہیں پی ٹی آئی اب آپشن نہیں رہی ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی چودھری صاحبان کے گھر بغیر پوچھے نہیں گئی تھی، اگر معاملہ تیمارداری کا تھا تو چودھری پرویز الہٰی ملاقاتوں میں کیوں بیٹھے تھے، ترین گروپ کے ارکان صرف کھانا کھانے کیلئے اکٹھے نہیں ہوئے، حکومت گرانے کے بعد چیزیں درست کر کے فوری طورپر صاف و شفاف انتخابات کی طرف جانا ہوگا،کچھ لوگ کہہ رہے ہیں ہم اشارے کے بغیر نہیں جائیں گے، بیس بائیس لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہمیں اشارہ نہ ہوا تو ہم تیار ہیں، اس مرتبہ حتمی نتیجہ لازمی طور پر حکومت کے خلاف نکلے گا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ صرف ق لیگ ہی وہ ذریعہ نہیں جس سے عدم اعتماد کامیاب ہوگی، ق لیگ ان رابطوں میں سے ایک رابطہ ہے ، چودھری پرویزالٰہی نے اپوزیشن کو جماعت سے مشاورت کے بعد فیصلے سے آگاہ کرنے کا کہا تھا، ق لیگ کے رہنما کے ایک جملہ پر مجھے اعتراض ہے، انہوں نے اپنے گھر آنے والے لوگوں کیلئے کہا کہ آج کل تماشا لگا ہوا ہے، یہ تماشے نہیں ہیں اگر اسے تماشا سمجھتے ہیں تو لوگوں کو اپنے گھر بلانے کا تماشا بند کردیں، پیپلزپارٹی اور ن لیگ بہت عرصہ بعد ان کے گھر گئی اسے تماشے سے تعبیر کرنا غیرسنجیدگی ہے۔ قمر زمان کائرہ کاکہنا تھا کہ حکومت کو چلتا کر کے چند مہینوں میں انتخابی اصلاحات کر کے آزادانہ انتخابات مسئلہ کا حل ہے، ہم ڈیڑھ سال کیلئے حکومت بنانے کی بات نہیں کررہے تو پی ٹی آئی ارکان یا اتحادیوں سے لینے دینے کی کیا بات ہوگی، پی ٹی آئی نے ملک کو جس بحران میں لاکھڑا کیا ہے اس کے بعد تمام جماعتوں کو مل کر پاکستان کیلئے کھڑا ہونا ہوگا، سیاسی جدوجہد کے ذریعہ وہ ماحول بنانا ہوگا جس کے بعد اشارے کنایوں کاماحول ختم ہوجائے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد کیلئے ابھی تک وائٹل اشارہ نہیں ملا ہے، اسٹیبلشمنٹ غیرجانبدار ہے لیکن اس کا جھکاؤ اپوزیشن کی طرف نہیں ہے، اپوزیشن کی طرف اسٹیبلشمنٹ کاواضح جھکاؤ نظر آنے کے بعد ہی عدم اعتماد کامیاب ہوسکتی ہے، پی ٹی آئی کے اندر سے گروپ ٹوٹے تب ہی حقیقی تبدیلی آسکتی ہے،نواز شریف کو کسی نے یقین دہانی کروائی ہے کہ تحریک عدم اعتماد اور اگلے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ غیرجانبدار رہے گی، اپوزیشن کاخیال تھا کہ پہلے اشارہ ہوگا تو پھر متحرک ہوں گے اب وہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم متحرک ہوں گے تو اشارہ بھی مل جائے گا۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار فہد حسین نے کہا کہ نواز شریف پہلے ان ہاؤس چینج پر تیار نہیں تھے اب کسی گارنٹی پر ہی تیار ہوئے ہوں گے۔