اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے بے نظیر حکومت کیخلاف سازش کے الزام میں سزا پانے والے 2 سابق فوجی افسران کی انسانی حقوق کی درخواستوں اور اپیلوں کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منگل کے روز درخواستوں /اپیلوں پر سماعت کی تو درخواست گزار کرنل ریٹائرڈ آزاد منہاس نے موقف اپنایا کہ اگر ان کے خلاف ایک بھی ثبوت ریکارڈ پر لایا گیا تو وہ سزا کے خلاف دائر اپنی درخواست واپس لے لیں گے ، فرد جرم میں متبادل الزام سازش کا علم ہونے کا تھا جس پر سزا دی گئی، دنیا کا کونسا قانون جرم کی معلومات ہونے پر سزا دیتا ہے؟آرمی ایکٹ میں متبادل فرد جرم کی کوئی گنجائش ہی نہیں، تفتیشی افسر بریگیڈیئر اسحاق کو ہی ان کے مقدمہ کی سماعت کے لئے جج بھی مقرر کیا گیا تھا ،جو کہ پہلے تفتیشی آفیسر تھے اور پھر انکو ہی ہمارا کمانڈنگ آفیسر بنا دیا گیا،انھوں نے ملازمت سے برطرفی کا فوجی عدالت کا فیصلہ کالعدم کرنے اورریٹائر منٹ مراعات دینے کا حکم صادر کر نے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایک کرنل کو ریٹائرمنٹ پر صرف تین پلاٹ ہی توملتے ہیں، چیف جسٹس نے درخواست گزاروں کو کہا کہ وزارت دفاع نے آپ کی اپیلوں پر قانونی اعتراضات عائد کئے ہیں انکا بھی جواب دیں،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ملزمان کیخلاف جنرل کورٹ مارشل کیوں نہیں کیا گیاہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی زمانہ امن میں تو گنجائش ہی نہیں ہوتی ہے ۔