اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت کی سماعت میں ان کے وکیل سے مکالمہ کیا ہے کہ آغا سراج درانی کیلئے ان کے لیڈر کی اعلیٰ مثال موجود ہے، آپ کے لیڈر نے اتنے سال جیل کاٹی ہے تو آپ کیوں نہیں کاٹ سکتے؟۔
جیل ہر ایک کیلئے برابر ہونی چاہئے، عدالت گھر کوجیل قرار دینے والا معاملہ بھی دیکھے گی، وکیل نیب نے بتایا کہ سراج درانی جیل میں گئے ہی نہیں ، وہ گھر میں ہی سب جیل بناکر رہ رہے ہیں،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت کے کیس کی سماعت کی جس میں آغا سراج اور نیب کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ آغا سراج درانی کا بے نامی داروں سے کوئی تعلق نہیں تو اثاثوں کے کاغذات ان کے لاکر سے کیوں ملے؟ جب کہ جسٹس منصور نے پوچھا کہ بے نامی دار آغا سراج درانی کے ملازم ہیں تو ان کے زیر اثر کیسے نہیں؟چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے آغا سراج کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کے گن مین کے نام پر بھی ایک پلاٹ ہے اور آپ کہہ رہے ہیں آپ کا گن مین سے تعلق نہیں، گن مین سے اعتماد کا گہرا رشتہ ہوتا ہے کیونکہ وہ پستول واپس آپ پر بھی تان سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے 2009 کے بعد اپنے خاندان کی جائیدادیں رجسٹرڈ کی ہیں، اس نکتے پر دلائل دیں کہ 1993 سے 2009 تک آپ کے پاس بچت تھی کہ مزید انویسٹمنٹ کی۔چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ غلط طریقے سے کمایا گیا پیسہ تو محفوظ نہیں رہتا۔