• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

مختلف منصوبوں کی تکمیل کیلئے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ

آزادکشمیر حکومت حکومت پاکستان اور نیپرا کے درمیان سہ فریقی معاہدہ جو آزاد کشمیر کے عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ کہ آزاد کشمیر کو بجلی کی پیداوار پر پاکستان کی صوبوں کے برابر نیٹ ہائیڈرل پرافٹ دیا جائے جو اس وقت ایک روپیہ دس پیسے بنتا ہے دیا جائے کے ایم او یو پر دستخط ہو گے اس سلسلہ میں سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے اس وقت ن لیگ کی حکومت میں میاں نواز شریف بعد اذاں شاہد خاقان عباسی سے متعدد ملاقاتیں کی اور چیئرمین واپڈا سے بھی مذاکرات ہوئے اس وقت طے پا گیا تھا کہ حکومت آزاد کشمیر کا موقف درست ہے ایک روپیہ دس پیسے آزاد کشمیر کو منگلا ڈیم کی پیداواری بجلی پر نیٹ ہائیڈرل پرافٹ دیا جائے۔

اس کے بعد پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا پھر آزادکشمیر میں عام انتخابات کا دور چلنے کے بعد ایک مرتبہ پھر معاملہ لٹک گیا آزاد کشمیر میں تحریک انصاف کی حکومت قائم ہونے کے بعد اس معاملہ کو اپوزیشن نے اسمبلی میں بھی اٹھایا اور گزشتہ ہفتے یہ معاہدہ طے پایا جس سے حکومت آزاد کشمیر کی آمدن میں 71کروڑ سے بڑھ کر 12ارب سے زیادہ کا اصافہ ہوا دیگر ہائیڈرل پراجیکٹس کی تکمیل پر نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں حکومت آزاد کشمیر کہ سالانہ 50ارب تک کا اضافہ ہو جائے گا آنے والے سالوں اس میں مزید اضافہ ہوگا حکومت آزادکشمیر اور نیشنل الیکٹرک ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت حکومت آزاد کشمیر کو فی یونٹ چارجز 15پیسے کے بجائے 1.10روپے ملیں گے اور آزادکشمیر کو سالانہ 12ارب روپے اضافی آمدن ہوگی۔ 

جبکہ صارفین کے لیے بجلی کی قیمت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں واقع پن بجلی گھروں سے پیدا ہونے والی بجلی پر ان صوبوں کو ایک روپے دس پیسے فی یونٹ نیٹ ہائیڈرل پرافٹ ملتا ہے جبکہ آزادکشمیر میں قائم منگلا پاور ہاؤس سے بجلی کی پیداوار پر حکومت آزادکشمیر کو اب تک صرف 15پیسے فی یونٹ ملتے تھے۔

اب ترمیمی معاہدہ کے تحت آزادکشمیر میں پاور پالیسی 2002اور 2015ء کے تحت مختلف ہائیڈل پراجیکٹ پرائیویٹ سیکٹر میں اوپریشنل /زیر تعمیر ہیں۔ ان پاور پراجیکٹس سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت بمطابق پالیسی نیپرا طے کرتی ہے بجلی کی قیمت میں پراجیکٹ ایریا کی ترقی کے لئے بھی ایک مخصوص رقم مختص کی جاتی ہے جو بجلی کی قیمت میں شامل ہو جاتی ہے۔ 

اس رقم کا اصل مصرف محکمہ ماحولیات کی جانب سے منظور شدہ پلان کے تحت ماحولیاتی تحفظ ہوتا ہے مختص شدہ رقم کا صحیح استعمال نہیں کیا جارہا ہے ماضی میں نیلم اینڈ جہلم پراجیکٹ کی مد میں اربوں روپے مظفرآباد میں جھیلیں بنانے کےلیے حکومت آزاد کشمیر کو دیئے جن کا درست استعمال نہ ہونے پر اب یہ معاملہ نیپرا کے نوٹس میں لایا گیا اور طے پایا کہ حکومت آزادکشمیر اور نیپرا کمیونٹی انوسٹمنٹ پلان کے تحت بننے والے پراجیکٹس کو یقینی بنانے کیلئے مشترکہ طور پر نگرانی کریں گے۔ 

چونکہ نیپرا کو آزادکشمیر میں براہ راست دائرہ اختیار حاصل نہ ہے۔ لہذا حکومت کی جانب سے قائم شدہ کمیٹی اور متعلقہ ادارہ جات کے کر دار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ایم او یو کیا گیا جس کے بعد اب نیپرا اور حکومت آزادکشمیر مشترکہ طور پر کمیونٹی انوسٹمنٹ پراجیکٹس کی تعمیر کو یقینی بنائیں گے اور آزادکشمیر میں پن بجلی کے منصوبہ جات کی تعمیر کے ساتھ ساتھ اربوں روپے باقاعدہ حساب کتاب کے ساتھ آزادکشمیر کے اداروں کی نگرانی میں آزادکشمیر میں خرچ کئے جائیں گے۔ 

اس طرح جن علاقوں میں پن بجلی کے منصوبے لگیں گے وہاں مقامی عوامی فلاح اور رفاہ عامہ کے کام بھی کئے جائیں گے۔ خیبرپختونخواہ اور پنجاب میں واقع پن بجلی گھروں سے پیدا ہونے والی بجلی پر ان صوبوں کو ایک روپے دس پیسے فی یونٹ نیٹ ہائیڈرل پرافٹ ملتا ہے۔ جبکہ آزادکشمیر میں قائم منگلاپاور ہاؤس سے بجلی کی پیداوار پر حکومت آزادکشمیر کو اب تک صرف 15پیسے فی یونٹ ملتے تھے۔ حکومت آزادکشمیر کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ منگلا ڈیم سے پیدا ہونے والی بجلی پر دیگر صوبہ جات کی طرز پر نیٹ ہائیڈرل پرافٹ کی ادائیگی عمل میں لائی جائے۔ 

یہ مطالبہ کافی عرصہ تک التواء میں رہا اور 2018میں اس وقت کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کی کوششوں سے یہ فیصلہ ہوا کہ حکومت آزادکشمیر کو منگلا اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹس سے پیدا ہونے والی بجلی کے خلاف مبلغ 1.10فی یونٹ ادائیگی کی جائے گی اور اس ادائیگی کے لیے 2003میں ہوئے منگلا ڈیم کے معاہدہ جس کے تحت حکومت آزادکشمیر کو فی یونٹ 15پیسے مل رہے تھے میں ترمیم کی جائے گی مطابق معاہدہ میں 1.10روپے فی یونٹ ادائیگی کی حد تک ترمیم کی گئی ہے۔ اب اس معاہدہ پر عملدرآمد کی صورت میں حکومت آزادکشمیرکو فی یونٹ چارجز 15پیسے کے بجائے 1.10روپے ملیں گے اور آزادکشمیر حکومت سالانہ 12ارب روپے اضافی آمدن ہوگی۔ 

آزادکشمیر کے صارفین پہلے ہی ملک کے دیگر صارفین کی طرح بیپرا کے طے شدہ ٹیرف کے مطابق بجلی کے بل ادا کرتے ہیں حکومت آزاد کشمیر نے سرکاری ہینڈ آوٹ میں بتایا کہ موجودہ ترمیم سے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اس معاہدے کے بعد خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا آزاد کشمیر میں بجلی کے ریٹس میں اضافہ ہو جائے گا اس حوالہ سے حکومت آزادکشمیر اورنیشنل الیکٹرک ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے مابین 11فروری 2022کو کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ایم او یو اور ترمیمی معاہدہ پر دستخط ہوئے۔

11فروری 2022کو کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ایک ایم او یو پر دستخط ہوئے۔ اس کے علاوہ منگلا ڈیم ریزنگ پراجیکٹ کے معاہدہ 2003میں ترمیم کیلئے بھی سہہ فریقی معاہدہ پر سیکرٹری آبی وسائل حکومت پاکستان کے دفتر میں 11فروری 2022ء کو چیف سیکرٹری آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر، سیکرٹری آبی وسائل اور چیئرمین واپڈا نے ترمیم پر دستخط کئے آزاد کشمیر میں اس معاہدے پر عملدر آمد سے ترقیاتی بجٹ میں ایک بڑا اضافہ تصور کیا جارہا ہے اس معاہدے کی تکمیل سے عوام کے اندر ایک بے چینی کی کیفیت تھی کہ ہمیں ہمارے حقوق کیوں نہیں مل رہے حکومت پاکستان کے اس طرح کے اقدامات سے آزاد کشمیر میں خوشحالی آئے گی اور اساس محرومی کا خاتمہ ہوگا اور اعتماد سازی میں اضافہ ہوگا۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید