• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بظاہر سراج درانی کیخلاف نیب کیس مضبوط، ملک کا نظام بااثر افراد کو مکمل سہولت دیتا ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمی نے اسپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی کی ضمانت کے مقدمے کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ بادی النظر میں ملزم کیخلاف نیب کا کیس مضبوط ہے،ملک کا نظام بااثر افراد کو مکمل سہولت دیتا ہے،سراج درانی کو ضمانت نہ بھی دیں پھر بھی وہ گھر میں ہی ہیں،نیب کو ان کے جیل جانے سے کیا فائدہ ہوگا؟،جمعرات کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بدعنوانی کیس میں آغا سراج درانی اور شریک ملزمان کی ضمانت کے مقدمے کی سماعت کی تو فاضل چیف جسٹس نے ریما رکس دیے کہ گھر کو جیل قرار دینے کا مطلب ہے کہ سراج درانی بہت بااثر ہیں،ملک کا نظام ایسا ہے جو بااثر افراد کو مکمل سہولت دیتا ہے۔عدالت نے کیس کی سماعت آج جمعہ تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کو ہدایت کی کہ وہ اس تجویزپر رائے دے کہ کیا ملزم آغا سراج درانی کو گرفتار کرنے کے بجائے ان کی نقل و حرکت کو محدو دکیا جاسکتا ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ سراج درانی کو ضمانت نہ بھی دیں تو پھر بھی وہ گھر میں ہی ہیں،نیب کو سراج درانی کے جیل جانے سے کیا فائدہ ہوگا؟۔ چیف جسٹس نے تجویزدی کہ نیب ٹرائل مکمل ہونے تک سراج درانی کے اثاثے منجمد کر سکتا ہے،ان کا نام ای سی ایل میں ڈال سکتا ہے۔ آغاسراج درانی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ ان کا موکل ایک مالدار گھرانے سے تعلق رکھتاہے ،اس کیلئے اثاثے بنانا مسئلہ نہیں تھا،انہوں نے بتایا ا کہ نیب نے ملزم کی آمدن کا حساب 2007 سے لگایاہے ، حالانکہ وہ اس سے پہلے بھی اثاثوں کا مالک اورذرائع آمدن رکھتا تھا، دراصل ان کے موکل نے ٹیکس گوشوارے 2007 سے جمع کرانے شروع کیے تھے،ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے کا مطلب ہز گز یہ نہیں کہ ان کی آمدن صفر تھی ۔انھوں نے عدالت کو بتایا کہ سراج درانی اور انکے اہلخانہ 1985 سے 900 ایکڑ زرعی زمین کے وارث ہیں،جسٹس عائشہ اے ملک نے استفسار کیا کہ 1985 سے 2008 تک ملزم نے کتنا پیسہ کمایاہے ؟ ۔ حیران کن بات یہ ہے کہ 2008 تک پیسہ کماتے رہے اور یکدم خرچ کرنا شروع ہوگئے،اگر سراج درانی پیسہ جمع کرتے رہے ہیں تو یہ بھی علم ہوگا کہ کتنے جمع کیے اور کتنے خرچ؟ فاضل وکیل نے کہا کہ ملزم نے چار کنال کے دو گھر 1998 میں فروخت کیے تھے جس پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ فروخت کیے گئے گھروں کی مالیت کا بھی تو علم نہیں ،تو فاضل وکیل کا کہنا تھا کہ سراج درانی کے پاس کئی سو تولہ سونا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ سونا خریدنا سرمایہ کاری نہیں ہوتی،امیر لوگ سونا پیسے کی سکیورٹی کیلئے خریدتے ہیں، امیر لوگ تو شادیوں پر بھی کلو کے حساب سے سونا ڈالتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ امریکہ میں کرپشن ملزمان کو ٹریکر لگایا جاتا ہے تاکہ نقل و حرکت پر نظررکھی جا سکے،ملزم کوضمانت نہ ملنے سے نیب کا کیا فائدہ ہوگا ؟نیب سوچ کر آج موقف سے آگاہ کرے، بعد ازاں سماعت آج تک ملتوی کردی گئی ۔
اہم خبریں سے مزید