کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کے ترجمان محمد زبیر نے کہا ہے کہ پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانا مسلم لیگ ن کی ترجیح نہیں ہے، پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کیلئے ہوم ورک کافی حد تک مکمل ہوگیا ہے.
یوکرین سے صحافی علی مصطفیٰ نے کہا کہ روسی فوج چند دنوں میں کیف پر قبضہ کرلے گی، کیف پر قبضے کے بعد یوکرینی حکومت کا بچنا بہت مشکل ہوگاسینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ عدم اعتماد کیلئے اپوزیشن کی سرگرمیاں غیرمعمولی ہیں،ماہر بین الاقوامی امور کامران بخاری نے کہا کہ یوکرین کے صدر امریکا اور یورپ سے مزید معاونت چاہتے ہیں۔
نواز شریف کے ترجمان محمد زبیر نے کہا کہ پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانا مسلم لیگ ن کی ترجیح نہیں ہے، پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ بنانے پر بات چیت ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ فیصلہ ہوگیا ہے، اپوزیشن کی تمام جماعتیں عمران خان کو کسی نہ کسی طریقے سے گھر بھیجنے پر متفق ہیں، ہماری کوشش ہے کہ ایسا فیصلہ کیا جائے جس پر حکومتی اتحادیوں سمیت سب مطمئن ہوں، 172کا میجک نمبر بہت اہم ہے لیکن ہم اس سے آگے جانا چاہتے ہیں، ۔
محمد زبیر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں اور حکومتی اتحادی اتفاق رائے کی طرف جارہے ہیں، ہر سیاسی جماعت اپنے پارٹی مفادات دیکھ کر فیصلے کرتی ہے، ہم چاہتے ہیں حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی عدم اعتماد میں ساتھ دیں، گارنٹی نہیں دے سکتے کہ اتحادی جماعتوں کے تمام مطالبات مانیں گے، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کیا ہوگا یہ سب سے اہم ہوتا ہے۔
محمد زبیر نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول سے پہلی ملاقات میں شہباز شریف کے ساتھ مریم نواز بھی موجود تھیں، مریم نواز اس پورے معاملہ میں سوفیصد آن بورڈ ہیں، فیصلہ سازی میں مریم نواز کی رائے بہت اہم ہوتی ہے، کسی نے مریم نواز کو چودھری برادران سے ملاقات میں جانے سے نہیں روکا تھا.
چودھری برادران سے ملاقات کیلئے ن لیگ نے بہترین ٹیم بھیجی تھی، نواز شریف موجودہ صورتحال کو دیکھ رہے ہیں انہی کی ہدایات پر بات آگے بڑھتی ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کیلئے ہوم ورک کافی حد تک مکمل ہوگیا ہے، آصف زرداری اپنے ذمہ ٹاسک بھی مکمل کرکے واپس کراچی آگئے ہیں، ن لیگ اور پی ڈی ایم نے اب کچھ فیصلے کرنے ہیں، میں سمجھتا ہوں فیصلے ہوچکے ہیں اب مناسب وقت کا انتظار ہے، قیادت کو پتا ہے کس وقت کیا اور ہاں کرنا ہے،پیپلز پارٹی بڑی قربانیاں دینے کیلئے تیار بیٹھی ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ عدم اعتماد کیلئے اپوزیشن کی سرگرمیاں غیرمعمولی ہیں، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کا امکان 60فیصد ہوگیا ہے، پی ٹی آئی میں سے کسی گروپ کی بغاوت تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کا اشارہ ہوگی، پی ٹی آئی کی حکومت قائم رہنا مسلم لیگ ن کیلئے مشکل صورتحال ہوگی.
حکومت نے مارچ کا مہینہ مکمل کرلیا تو اگلے الیکشن تک برقرار رہے گی، ن لیگ چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی کا بندوبست ابھی کردیا جائے تاکہ 2023ء میں ان کیلئے چیلنج نہ ہو۔ سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کی دوبارہ صلح ہونے کا امکان بہت کم ہے، آئندہ الیکشن میں جہانگیر ترین گروپ کو پی ٹی آئی کے ٹکٹ نہیں ملیں گے۔