کراچی (ٹی وی رپورٹ) حکومت پیکا آرڈیننس واپس لینے پر تیارہوگئی ہے اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی کو ثالثی کا اختیاردیدیا ، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ اسپیکر کے میڈیا فریقین کیساتھ جو بھی معاملات طے ہوں گے حکومت ان پر عمل درآمد کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ حکومت موجودہ پیکا آرڈیننس واپس لینے کیلئے تیار ہے ، چوہدری پرویزالہٰی کو پیکا قانون کیلئے مینڈیٹ دے دیا ہے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی 90 دن تک تجاویز لے آئے، اعتراض نہیں،وہ سفارشات منظور کرلیں ،حکومت بھی ہاں کردیگی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر شخص اپنی عزت ہتھیلی پر رکھ کر گھوم رہا ہے، ریگولیشنز ہونا بہت ضروری ہے، ہم نے ساری عمر حکومت نہیں رہنا، چاہتے ہیں کہ کوئی بھی حکومت اس کا غلط استعمال نہ کرسکے، مولانا ایسی خوشخبریاں پہلے بھی کئی بار سنا چکے ہیں.
اپوزیشن کے پاس اتنی طاقت نہیں کہ وہ عدم اعتمادلاسکیں، اپوزیشن کے پاس نمبرز پورے ہوتے تو حکومت میں ہوتے، تحریک آئی تودیکھ لیں گے یہ کہاں کھڑے ہیں اورہم کہاں ہیں، تحریک عدم اعتماد آنے دیں کوئی پرواہ نہیں ہم تگڑے ہیں ، اپوزیشن کو پتہ ہی نہیں کہ ان کے وزیراعظم کا امیدوار کون ہے ،ایک کہتا ہے الیکشن کرادیں، دوسرا کہتا ہے ہمیں ڈیڑھ ڈیرھ سال ملیں، اپوزیشن ایک ڈرامہ ہے،پرویزالہٰی نے کہا ہم آپ کے اتحادی ہیں ،ان سے صبح بھی بات چیت ہوئی ہے، پہلے بھی ساتھ الیکشن لڑے تھے ،آئندہ بھی لڑیں گے، ق لیگ اتحادی ہے، اس لئے توچیمہ صاحب وزیر ہیں۔
علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے ٹیلیفونک رابطہ کیا اورپیکا قانون پر میڈیا کے تحفظات سے آگاہ کیا، اس موقع پر چوہدری فواد حسین نے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی پیکا قانون پر میڈیا اور حکومت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کریں.
انہوں نے کہا کہ حکومت آزادی اظہار رائے پر کامل یقین رکھتی ہے،ہم موثر ریگولیشن پر کام کر رہے ہیں، حکومت تنقید کا خیرمقدم کرتی ہے لیکن تنقید کی آڑ میں کسی کی ذات پر حملہ کرنا قطعاً درست نہیں، اسپیکر کے میڈیا فریقین کے ساتھ جو بھی معاملات طے ہوں گے حکومت ان پر عمل درآمد کریگی۔
اسپیکر نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دورہ لاہور کے دوران چوہدری شجاعت حسین کی صحت دریافت کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا،علاوہ ازیں وزیر اطلاعات نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ سپریم کورٹ بار کے دونوں مطالبے ایک دوسرے کے متضاد ہیں، ایک طرف کہہ رہے ہیں کہ سوشل میڈیا کمپین چلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں تو دوسری طرف کہہ رہے ہیں کہ قانون ہی نہیں ہونا چاہیے، پہلے طے کر لیں ہم چاہتے کیا ہیں؟