اسلام آباد / لاہور (نیوز ایجنسیز) وزیراعظم عمران خان کیخلاف ممکنہ تحریک عدم اعتماد کیلئے اپوزیشن نے سیاسی رابطوں کے ساتھ ساتھ جوڑ توڑ بھی تیز کردیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری اور پی ڈی ایم سربراہ اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے قائد مولانا فضل الرحمٰن نے ٹائم لائن اور نمبر گیم پر مشاورت کی۔
ملاقات کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدم اعتماد کا ڈرافٹ تیار ہوچکا، حتمی تاریخ کا تعین شہباز شریف کی علالت کے باعث آئندہ ایک دو روز میں ہوگا۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے عدم اعتماد کیلئے اپوزیشن کو گرین سگنل دے دیا ،تین روز کے اندرباضابطہ طورپرریکو زیشن جمع کرائے جانے کا امکان ہے جبکہ پی ڈی ایم نے پیپلز پارٹی کو فوری انتخابات پر قائل کر لیا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب کے مختلف علاقوں اور شہروں چنی گوٹھ ، ملتان ، لودھراں میں عوامی لانگ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ 5دن میں استعفیٰ دو اسمبلیاں توڑو ،ہم الیکشن کیلئے تیار ہیں ،دنیا کو دکھا رہے ہیں کہ عوام اس کٹھ پتلی کے ساتھ نہیں ہے بلکہ یہ عوام پر مسلط کیا گیا ہے ، عوامی مارچ سے کٹھ پتلی ڈر گیا، ہم عمران کو نہیں چھوڑیں گے، اسکا پیچھا کریں گے،جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنایا جائے، الگ وزیراعلیٰ دیا جائے۔
ادھر مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد جلد از جلد پیش کرنے پر اصولی اتفاق ہے، تیاریاں مکمل کرلی ہیں، مارچ میں اس حکومت کو مارچ آئوٹ کردیں گے ۔ بعد ازاں آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اپوزیشن کو امپائر کی سپورٹ کی ضرورت نہیں ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کیخلاف ممکنہ تحریک عدم اعتما د کیلئے اپوزیشن نے سیاسی رابطوں کے ساتھ ساتھ جوڑ توڑ بھی تیز کردیا ہے، اس حوالے سے گزشتہ روز سابق صدر آصف زرداری اور پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی ایک بیٹھک ہوئی جس میں تحریک عدم اعتماد کامیاب بنانے کیلئے مشاورت کی گئی، فضل الرحمٰن اور آصف زرداری نے تحریک عدم اعتماد کی ٹائم لائن اور نمبر گیم پربھی ایک دوسرے کو اعتماد میں لیا۔
آصف زرداری نے گزشتہ روز اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی، اس دوران صدر ن لیگ شہباز شریف سے بھی ٹیلی فونک مشاورت کی گئی۔ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران لندن میں موجود مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا گیا جس میں تینوں رہنماؤں نے عدم اعتماد کی تحریک پر حتمی مشاورت مکمل کرلی۔
مولانا فضل الرحمٰن اور آصف زرداری کے درمیان ملاقات کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور عدم اعتماد کی تحریک پر مشاورت ہوئی، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ملاقات کے دوران بذریعہ فون تمام مشاورت میں شریک رہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مسلسل مشاورت جاری ہے، عدم اعتماد سے متعلق قانونی ماہرین کی رائے بھی آچکی ہے،عدم اعتماد کا ڈرافٹ تیار ہوچکا ہے، جس پر ملاقات میں مشاورت ہوئی، عدم اعتماد کی حتمی تاریخ کا تعین شہباز شریف کی علالت کے باعث آئندہ ایک دو روز میں ہوگا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ موجودہ حکومت کے تین سالہ دور میں ملک معاشی عدم استحکام کا شکار ہوا، تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اس کو بحال کریں گے۔ متحدہ اپوزیشن کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان کیخلاف ممکنہ تحریک عدم اعتما د جمع کرانے کی تیاریوں اور نمبر گیمز پورے ہونے کے بارے میں مسلم لیگ (ن)کے قائد سابق وزیراعظم نوازرشریف کو آگاہ کر دیا گیا ۔
ذرائع کے مطابق آئندہ دو سے تین روز کے اندرتحریک عد م اعتماد باضابطہ طورپر جمع کرائے جانے کاامکان ہے ۔مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں سر دار ایاز صادق ، رانا ثناء اللہ اور خواجہ سعد رفیق نے سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف اور پارٹی صدر میاں شہبازشریف کو متحدہ اپوزیشن کی نو ر کنی کمیٹی کے اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کر دیا ہے جس میں تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی سے ہونے والے رابطوں کی تفصیلات شامل ہیں ۔
دریں اثناء سابق وزیر اعظم نوازشریف سے مسلم لیگ (ن )کی سینیٹر نزہت عامر اور آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن سابق وزیر احمد رضا قاردی نے بھی ملاقاتیں کی ہیں جن میں ملکی صورتحال اور مسلم لیگ (ن)کی آئندہ الیکشن کی حکمت عملی طر بات چیت کی گئی ہے ۔
ذرائع کے مطابق جب ان ملاقاتوں کے دور ان نوازشریف سے استفسار کیاگیاکہ تحریک عدم اعتماد کب تک جمع ہوگی تو سابق وزیراعظم معنی خیز انداز میں مسکرا دیئے جس پر ملاقات میں موجود اسحاق ڈار نے کہاکہ اس حوالے سے جلد اچھی خبریں ملیں گی۔
ادھرسابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن کو گرین سگنل دے دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان اور آصف علی زرداری کو عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا گرین سگنل دے دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد کی کامیابی پر اپوزیشن کے تین بڑوں میں فوری انتخابات پر اتفاق کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ پیپلز پارٹی فوری انتخابات کی بجائے آئینی مدت پوری کرنے پر بضد تھی اور حکومت کی اتحادی جماعتوں نے بھی آئینی مدت پوری ہونے کا چارٹر آف ڈیمانڈ دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم اور ق لیگ فوری انتخابات پر راضی نہیں تھیں اور پیپلز پارٹی حکومتی اتحادی جماعتوں کے مؤقف کی حامی تھی۔تاہم اب ذرائع کا دعویٰ بھی ہے کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن میں ڈیڈ لاک ختم ہو گیا ہے اور پی ڈی ایم نے پیپلز پارٹی کو فوری انتخابات پر قائل کر لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں میں ڈیڈ لاک کے باعث ہی تحریک عدم اعتماد کا معاملہ سست روی کا شکار ہو گیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد جلد از جلد پیش کرنے پر اصولی اتفاق ہے،تیاریاں مکمل کرلی ہیں، مارچ میں اس حکومت کو مارچ آئوٹ کردیں گے ،وزیر اعظم کو گیند نظر نہیں آرہی ، اب ان کے گھبرانے کا وقت شروع ہو چکا ہے ۔
اپنے بیان میں احسن اقبال نے کہا کہ اپوزیشن سربراہان کی تحریک عدم اعتماس سے متعلق مشاورت مکمل ہو چکی ہے ،حکومتی پالیسی پاکستان کے لیے خطرہ بن چکی ہے ،حکومت کے پاس این آر او نہیں دوں گا تقریریں کرنے کے سوا کچھ نہیں ،اپوزیشن سمجھتی ہے کہ تمام بحرانوں کا فوری حل آزادانہ الیکشن ہے ،نمبر گیم پوری ہے تاہم کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ اتفاق رائے پیدا کریں ۔
ادھر پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان 5دن میں استعفیٰ دو اسمبلیاں توڑو ،ہم الیکشن کیلئے تیار ہیں ،دنیا کو دکھا رہے ہیں کہ عوام اس کٹھ پتلی کے ساتھ نہیں ہے بلکہ یہ عوام پر مسلط کیا گیا ہے ،عوامی مارچ کے دوران چنی گوٹھ میں اجتماع سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اگرغیرت ہے تو وزیراعظم اسمبلی توڑکرہمارا مقابلہ کریں ، سینیٹ انتخابات میں تو صرف ٹریلر دکھایا تھا اب ہم اس کے خلاف عدم اعتماد لائیں گے۔ یہجیالوں کی کامیابی ہے کہ ساری اپوزیشن جماعتیں عدم اعتماد کی تحریک پر متفق ہوگئے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پپپلزپارٹی کے خلاف بڑی سازش یہ ہوئی کہ پارٹی کے بانی شہید بھٹو کو قتل کرنے والوں نے سمجھا کہ پیپلزپارٹی ختم ہو جائے گی مگر بینظیر بھٹو شہید نے ایک نہتی لڑکی نے فوجی آمر جنرل ضیاءکا مقابلہ کیا آمروں سے ٹکرا گئی اس کے بعد وہ نہتی لڑکی پرویز مشرف سے ٹکرائی اور ان دہشتگردوں سے بھی ٹکرا گئیں جنہوں نے پاکستان کا پرچم اتار تھا۔
محترمہ شہید نے کہا کہ یہ پرچم کے خلاف اور عوام کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قائد عوام جو مزدوروں، کسانوں، غریبوں کی آواز تھے، ایٹمی پروگرام کے بانی تھے، امہ کے قائد تھے کو قتل کیا گیا۔ شہید بھٹونے محترمہ شہید کو پارٹی کا پرچم تھمایا تھا جو ضیائ، مشرف کے بعد دہشتگردوں کو للکارتی تھیں۔بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد صدر آصف علی زرداری نے پاکستان بچایا اور بینظیر بھٹو شہید کے فلسفے پر عمل کیا۔
صدر زرداری واحد سویلین طاقتور صدر تھے مگر انہوں نے اپنے سارے اختیارات عوام کو دلائے اور اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو حق دیا، کے پی کے عوام کو نام دیا، پنجاب کو این ایف سی ایوارڈ میں سب سے زیادہ حصہ دلوایا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور اس کی قیادت کے خلاف کردار کشی کی گئی اور پی پی پی کو توڑنے کی کوشش کی گئی پھر اس کٹھ پتلی کو مسلط کیاگیا۔
پی پی پی نے پوری دنیا کے سامنے انہیں سلیکٹڈ کہہ کر بے نقاب کر دیا تھا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے عوام سے سوال کیا کہ فارن فنڈنگ میں چور کون نکلا، عوامی اجتماع کی طرف سے جواب آیا عمران خان، چینی چور کون نکلا، عوام کی طرف سے جواب آیا عمران خان، بلاول بھٹو نے پھر پوچھا آپ کا چور کون پھر جواب آیا عمران خان۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی فنڈنگ بھارت اور اسرائیل سے ہوتی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ کہ میرا آپ کے ساتھ تین نسلوں کا ساتھ ہے، میرا وعدوہ ہے کہ آپ جو وعدے شہید بھٹو اور شہید بی بی نے کئے تھے پورے کروں گا۔ اس دوران انہوں نے "گھنسوں گھنسوں صوبہ گھنسوں"کے پرشگاف نعرے بھی لگائے۔ انہوں نےکہا کہ آپ نے پوری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ آپ پاکستان کے عوام پیپلزپارٹی کے ساتھ ہیں کٹھ پتلی کے ساتھ نہیں ہیں بلکہ اس کی وجہ سے تنگ ہیں۔