کراچی (ٹی وی رپورٹ ) اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے تو پیپلز پارٹی اس کا خیر مقدم کرتی ہے ،پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کی کرسی حاصل کرنے والی مسلم لیگ ق مفت میں تو ہمارا ساتھ نہیں دے سکتی ہمیں ان کو ساتھ لے کر چلنے کے لئے اچھی آفر کی پیشکش کرنا ہوگی ہم ایک محدود مینڈیٹ کے ساتھ عبوری حکومت لانا چاہتے ہیں ، فواد چوہدری کی تنقید کو سنجیدہ نہیں لیتا ان کے لئے ہر حکومت میں وزیر اعظم کا امیدوار بدل جاتا ہے ، جنوری میں لانگ مارچ کا اعلان کیا، حکومت وقت نے پاکستانی عوام کے جمہوری ، انسانی ، معاشی حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا ، ہم اس ڈاکے کیخلاف احتجاجی مہم چلا رہے ہیں، عوام کا اعتماد حکومت وقت سے اٹھ چکا ہے پارلیمان سے اعتماد بھی اٹھنا چاہئے ، بلاول بھٹو نے ان خیالات کا اظہار ’’جیو پاکستان‘‘میں گفتگو کرتے ہوئےکیا ، لانگ مارچ کے دوران ہم حکومتی ارکان کے منتخب علاقوں سے گزر رہے ہیں ، جہاں حکومتی اتحادی کامیاب ہوئے لیکن آج ہم ان علاقوں کی عوام کا موقف سامنے لا رہے ہیں اور امید یہی ہے کہ عدم اعتماد کے وقت یوسف رضا گیلانی کی سینیٹ میں جیت کی طرح عمران خان کو قومی اسمبلی میں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا ۔جمہوری حق کے لئے پیپلز پارٹی کوئی غیر جمہوری اقدام نہیں اٹھا سکتی ، ہمارا پہلے دن سے موقف رہا ہے کہ حکومت کو ہٹانے کے لئے جمہوری طریقہ لانگ مارچ کے بعد عدم اعتماد ہے ، اس وقت زرادری صاحب اپوزیشن سے رابطے میں ہیں ، ساری اپوزیشن پارٹی اس بات پر متفق ہیں کہ عدم اعتماد لا کر حکومت پر جمہوری حملہ کرنا ہی بہترین آپشن ہیں ۔ پیپلز پارٹی اپنا ہوم ورک پہلے سے کر رہی ہے جس کا نمو نہ یوسف رضا گیلانی کی جیت کے طور پر بھی سب کے سامنے تھا لیکن سارے پتے ایک ساتھ شو نہیں کئے جاتے وقت آنے پر سب کو پتا لگ جائے گا۔