اسلام آباد (ایجنسیاں، جنگ نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وزیر اعظم عمران خان کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی زبان کو قابو میں رکھیں ورنہ انہیں قابو کرنا آتا ہے.
وزیراعظم کیخلاف تحریک اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو معاملات گلی کوچوں تک جائینگے، نیوٹرل کو جانور کہنا آئی ایس پی آر کے بیان کا ردعمل ہوسکتا ہے، ،اپوزیشن لیڈر شہباز نے کہا حرام حرام کی باتیں کر رہے ہو، اے ٹی ایم کے پیسوں کا حرام کھاتے رہے، سب جانتے ہیں بنی گالہ میں کیا ہوتا ہے، تم ڈی چوک آنا چاہتے ہو تو آؤ ہم تمہیں ناکوں چنے چبوائیں گے.
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تم گالیاں دیتے ہو،نام بگاڑتے ہو، بداخلاقی کرتے ہو، آپ وزیراعظم کےمنصب پربیٹھنے کے اہل نہیں، سیاسی جنگ لڑو حواس باختہ کیوں ہو رہے ہو، عمران خان سن لو ، ہم تمہیں جام کرنا جانتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
قبل ازیں مولانا فضل الرحمٰن اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے درمیان ملاقات ہوئی جسکے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ وہ گزشتہ روز پیش آئے واقعے پر مولانا فضل الرحمٰن سے اظہار افسوس کیلئے آئے تھے، کل جمعیت علمائے اسلام کے ارکان کے ساتھ ظلم و بربریت ہوئی، اس سے بدترین مثال پارلیمان کی تاریخ میں نہیں ملتی، مولانا فضل الرحمٰن نے انتہائی بردباری اور تحمل کا راستہ اپنایا۔
وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان جو زبان اور ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں وہ قابل مذمت ہے، ہم عمران نیازی کو ملک کو ترقی کے ٹریک سے اتارنے کی اجازت نہیں دینگے، کرپشن عمران خان کے گھر میں ہے، عمران خان کی بہن علیمہ خان کے پاس بیرون ملک جائیدادیں کہاں سے آئیں؟ شہبازشریف عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم جس طرح کی زبان استعمال کر رہے ہو اسکی مہذب معاشرے میں اجازت نہیں، میں تمہیں خبردار کرتا ہوں کہ اپنی زبان پر لگام ڈالو ورنہ ہمیں لگام ڈالنا آتا ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے عمران خان سے سوال کیا کہ تم کہتے ہو شہبازشریف بوٹ پالش کرتا ہے،تم کیا کرتے ہو؟ ہماری فوج نے قربانی دی اور تم نے لندن میں بیٹھ کر فوج کے خلاف گھٹیا زبان استعمال کی، مشرف نے ہماری حکومت گرائی تو اس دوران میں مختلف جیلوں میں رہا۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ہم جمہوری اور سیاسی طور پر مقابلہ کرینگے، اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے، آئین کے مطابق پارلیمان کے ذریعے نیازی کی حکومت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حرام حرام کی باتیں کر رہے ہو، تم اے ٹی ایم کے پیسوں کا حرام کھاتے رہے ہو، سب جانتے ہیں کہ بنی گالہ میں کیا ہوتا ہے، تم ڈی چوک آنا چاہتے ہو تو آؤ ہم تمہیں ناکوں چنے چبوائیں گے، تمہارا وزیر داخلہ شیخ حرم ہے، میں اسکو اچھی طرح جانتا ہوں۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ کی زبان بتارہی ہے کہ آپ وزیراعظم کےمنصب پربیٹھنے کے اہل نہیں۔
مولانا نے کہا کہ ’ایک ہوتا ہے پاگل، اس سے اونچا درجہ ہے باؤلا، شرافت تو اس میں پہلے ہی نہیں تھی، پیدائشی طور پر شرافت سے محروم ہے، جانے کس معاشرے میں پلا بڑھا ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ قوم کی نجات کے دن قریب آگئے ہیں،جب رات کو قوم کو سڑکوں پر آنے کی دعوت دی تو ایک گھنٹے سے کم وقت میں ملک جام ہوگیا،ہم نے شرافت کا راستہ لیا ہے، تمہاری فطرت میں شرافت کا احترام نہیں ہے، گالیاں دیتے ہو، نام بگاڑتے ہو، بداخلاقی کرتے ہو، آپکی زبان بتا رہی ہے کہ آپ وزیراعظم کے منصب پر بیٹھنے کے اہل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن سےکہنا چاہتا ہوں کہ عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد وہ کیسے پبلک میں جارہا ہے؟ جب عدم اعتماد پیش ہوچکی ہے وہ کس طرح عوام میں جارہاہے، وہ کس طرح ڈی چوک پر لوگوں کو بلانے کی باتیں کررہا ہے؟ اسے لگام دی جائے، اسکے گلے میں پٹہ ڈالا جائے۔
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارا دعویٰ ہے کہ ہمارے پاس اکثریت موجود ہے۔