• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاپتہ افراد کمیشن نے اپنا اصل کام کیا ہی نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے لاپتہ افراد کے مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ جبری گمشدگیوں کے کمیشن کا اصل مقصد تو تھا کہ کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسا نہ کرے،2011سے کمیشن بیٹھا ہوا ہے اور کوئی حکومت کو سفارشات نہیں دیں ، کیوں نہ عدالت قرار دے کہ جبری گمشدگیوں کا کمیشن اپنے قیام کے مقاصد پورے کرنے میں ناکام رہا، فاضل عدالت نے جبری گمشدگیوں کے سابقہ کمیشن جسٹس (ر) کمال منصور عالم کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت یکم اپریل تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے سینئر وکیل فیصل صدیقی کو عدالتی معاون مقرر کر دیا۔ جمعہ کو عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ بلاگر مدثر نارو سمیت دیگر لاپتہ افراد کے مقدمات کو یکجا کر کے سماعت کی ،اس موقع پر وکلاءاور جبری گمشدگی کمیشن کے حکام عدالت پیش ہوئے،دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر کچھ کیسز میں بازیابی ہوئی ہے تو پھر گمشدگیوں کا ذمہ دار کون تھا؟ جن جبری گمشدگیوں کے کیسز کو نمٹایا گیا وہ کس بنیاد پر نمٹایا گیا؟ جو اصل کام تھا وہ کمیشن نے کیا ہی نہیں ، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ رجسٹرار کمیشن نے بتایا کہ جو لوگ ٹریس ہو کر حراستی مرکز میں آتے ہیں ، انہوں نے کبھی نہیں بتایا کہ انہیں کس نے اٹھایا تھا ۔

ملک بھر سے سے مزید