• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت 10 لاکھ افراد لائیگی تو ہم 20 لاکھ لائینگے، ایاز صادق

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا ڈی چوک پر 20لاکھ افراد لانے کا دعویٰ۔ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اگر ڈی چوک پر 10لاکھ افراد لائے گی تو ہم 20لاکھ لائیں گے تاکہ وہ ہمارے لیے راستہ بناسکیں۔

پروگرام میں شریک جے یوآئی ف کے رکن قومی اسمبلی مولانا جمال الدین نے کہا کہ حکومت کے ایک لاکھ افراد پر ہمارے پندرہ سے بیس رضاکار کافی ہیں، ہمارے پندرہ بیس رضاکار کے سامنے ان کے ایک لاکھ فراد نہیں ٹھہر سکتے۔ ق لیگ کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ پارلیمنٹ کے باہر لوگ اکٹھے کرنے کا مقابلہ کسی طور بھی درست نہیں ہے اس سے نظام کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس کسی ریکوزیشن پر بلایا جائے تو اسی ریکوزیشن پر ہی بات ہوسکتی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی ریکوزیشن پر بات نہیں کرتے تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی.

 اسپیکر اسد قیصر کے پارلیمنٹ چلانے کے طریقہ کار سے اختلاف رکھتا ہوں، اسپیکر کو کسی رکن اسمبلی کو پارلیمنٹ میں آنے یا ووٹ دینے سے روکنے کا اختیار نہیں ہے، حکومتی رکن اسمبلی وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد کا ووٹ دیتا ہے تو اس کے بعد اس کیخلاف کارروائی ہوسکتی ہے، اسپیکر ایسے کسی بھی رکن کو نااہل قرار نہیں دے سکتے وہ یہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجیں گے۔

 ایاز صادق کا کہنا تھا کہ حکومت پارلیمنٹ کے باہر دس لاکھ لوگ اکھٹے کرے گی تو اپوزیشن بیس لاکھ لوگ لائے گی، پی ٹی آئی کارکن ہمیں روکیں گے تو اپوزیشن کے لوگ ہمارے لیے راستہ بنائیں گے، سیاست میں الزام تراشی اور گالم گلوچ ہمیں شرمندہ کرتی ہے، وزیراعظم عمران خان اپنی رِٹ کھوچکے ہیں یہ ہارے ہوئے کھلاڑی کی نشانی ہے۔

ایاز صادق نے کہا کہ کسی رکن اسمبلی کی گرفتاری سے پہلے اسپیکر کو اطلاع دینا ضروری ہوتا ہے، پولیس کو پارلیمنٹ لاجز میں اجازت کے بغیر نہیں گھسنا چاہئے تھا، لیڈی پولیس کے بغیر پارلیمنٹ لاجز پر دھاوا بولا گیا، پارلیمنٹ لاجز پر پولیس ایکشن کے بعد اسپیکر کو اپنے ایم این ایز کے حق میں آنا چاہئے تھا، پولیس کو ایم این ایز کی گرفتاری سے پہلے اسپیکر کوآگاہ کرنا چاہئے تھا۔

 ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ڈی آئی جی آپریشنز، ایس ایس پی سیکیورٹی، کمشنر اور اے ڈی سی کو ایم این ایز کی گرفتاری کا خمیازہ دینا پڑے گا، اگر یہ شاہ سے بڑھ کر شاہ سے وفادار ہوں گے تو انہیں بھگتنا پڑے گا، بیوروکریسی کو پیغام ہے کہ غیرقانونی احکامات پر عمل کرنا بھی غیرقانونی ہے۔

مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کی انتظامیہ کو تمام آنے والوں کے ساتھ ایک ہی رویہ رکھنا چاہئے، لاجز کی انتظامیہ کو جن لوگوں کو اندر داخل نہیں ہونے دینا انہیں گیٹ پر ہی روک دے تاکہ ایسا واقعہ پیش نہ آئے، مشکوک لوگوں کو پارلیمنٹ لاجز میں داخل کیوں ہونے دیا گیا، پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کو بلانا اور پھر وہاں پولیس کارویہ ٹھیک نہیں تھا، اگر مشکوک لوگ تھے تو انہیں پارلیمنٹ لاجز میں داخل کیوں ہونے دیا گیا۔

کامل علی آغا کا کہنا تھاکہ پارلیمنٹ لاجز کے تمام معاملات اسپیکر کے پاس ہوتے ہیں، پارلیمنٹ لاجز میں معاملات الجھنے سے بچانا اسپیکر قومی اسمبلی کی ذمہ داری تھی، پارلیمنٹ کے باہر لوگ اکٹھے کرنے کا مقابلہ کسی طور بھی درست نہیں ہے، پارلیمنٹ کے اندر اور باہر امن و امان قائم رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

اہم خبریں سے مزید