• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محمد اسلام

ببلو بہت ذہین بچہ تھا، وہ کلاس میں اپنی ٹیچر سے سوال کرنے سے بھی بالکل نہیں ہچکچاتا تھا۔ آج صبح وہ کلاس روم میں داخل ہوا تو اس کی ٹیچر پودوں کی اہمیت کے بارے میں بتا رہی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ پودے اور درخت ہم انسانوں کے لئے نہایت مفید ہوتے ہیں یہ آلودگی کم کرتے ہیں بارش برسانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اور گرمی کے موسم میں ہمیں سایہ اور آکسیجن بھی فراہم کرتے ہیں۔ 

اسی دوران ببلو نے سوال کرنے کے لئے اپنا ہاتھ بلندکیا، ٹیچر سے اجازت ملنے کے بعد سوال کیا کہ’’ درختوں پر پرندے گھونسلے بناتے ہیں اور شہد کی مکھیاں ان پر چھتے بناتی ہیں ،جس میں ہمارے لئے بڑی شفا ہے یہ کیا بات درست ہے؟‘‘ ٹیچر مسکرائیں اور ببلو کو جواب دیا کہ تم نے بالکل درست کہا اور یہ پودے اور درخت ہی ہیں جن سے ہم طرح طرح کے پھل اور سبزیاں حاصل کرتے ہیں۔

ببلو ٹیچر کی باتوں سے بہت متاثر ہوا اور اس نے فیصلہ کرلیا کہ وہ اپنے فلیٹ کی بالکونی میں پودے ضرور لگائے گا۔ آج جب وہ اسکول سے گھر پہنچا تو اس نے ساری بات اپنی امی کو بتائی اور ان سے اجازت لی کہ وہ بالکونی میں ایک چھوٹا سا باغیچہ بنائے گا۔ ببلو کی امی مسکرائیں اور انہوں نے ببلو کو باغیچہ بنانے کی اجازت دے دی اور پودے خریدنے کے لیے پیسے بھی دے دیئے۔ ببلو بہت خوش تھا نرسری گھر کے بالکل قریب ہی تھی پھر کیا تھا ببلو نے نرسری کی طرف دوڑ لگائی اور وہاں سے ٹماٹر، لیمن، ہری مرچ، گلاب، موتیا اور بعض سبزیوں اور پھولوں کے پودے گھر لے آیا اور بالکونی میں اپنا باغیچہ تیار کرلیا۔ 

اس کے علاوہ ببلو نے اپنے باغیچہ میں بعض گملوں میں کچھ سبزیوں کے بیج بھی لگائے ابھی سردیاں شروع نہیں ہوئی تھیں لہٰذا جب ببلو نے پودوں کو پانی دینا شروع کیا تو وہ بہت جلد ہرے بھرے دکھائی دینے لگے۔ ببلو بہت خوش تھا۔ اب اس کا پسندیدہ مشغلہ یہی تھا وہ اسکول سے گھر آتا تو سیدھا اپنے باغیچے کا معائنہ کرتا بلکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ اکثر اپنے پودوں سے باتیں بھی کرتا تھا۔ اور ان کی دیکھ بھال میں کوئی کمی نہیں رہنے دیتا تھا۔

دیکھتے ہی دیکھتے ببلو کا باغچہ ہرا بھرا دکھائی دینے لگا لیکن اب اس کے دل میں عجب خواہش جنم لینے لگی اور وہ یہ تھی کہ جلد از جلد پودوں پر ٹماٹر، لیمن، گلاب اور موتیے کے پھول بھی دکھائی دینے لگیں اس خیال کے تحت ببلو نے پودوں کو صبح و شام پانی دینا شروع کر دیا جبکہ دوسری جانب سردیاں بھی شروع ہو گئی تھیں۔ جب کئی دن تک یہ سلسلہ جاری رہا تو پودوں کی حالت خراب ہونے لگی اور پانی کی زیادتی سے ان کی جڑیں گلنے لگیں۔ پیارے بچو! اس کا بہت برا نتیجہ برآمد ہوا۔ 

ببلو کے کئی پودے جل گئے جس سے اس کو شدید دکھ ہوا۔ وہ دو روز سے افسردہ تھا۔ آج اس کے والد نے اسے افسردہ دیکھا اور اس سے ساری بات دریافت کی تو وہ سارا ماجرا سمجھ گئے۔ انہوں نے ببلو کو بتایا کہ سردیوں میں پانی کی زیادتی سے تمہارے پودے مرگئے ہیں کیا تمہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ پودوں کو بہت زیادہ پانی نہیں دیتے۔

اس نے افسردگی کے ساتھ نفی میں سر ہلایا۔ ببلو کے والد نے اسے بتایا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم جب کوئی کام شروع کریں تو کسی بڑے یا کسی سمجھ دار آدمی سے مشورہ ضرور کرلیں اگر تم مجھ سے یا کسی مالی سے مشاورت کرلیتے تو تمہارا باغیچہ اس طرح برباد نہ ہوتا۔ لہٰذا آئندہ کے لئے یہ بات نوٹ کرلو ہر کام سے پہلے مشورہ ضرور کرلیا کرو۔