اسلام آباد (صباح نیوز) سابق وزیر اعظم شاہد خا قان عباسی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی ریکوزیشن کو22مارچ کو 14روز ہو جائیں گے اور اگر23 ،24یا25مارچ کوبھی چھٹی ہو تو اس کے بعد اجلاس بلایا جائے گا، تحریک عدم اعتماد پر اجلا س کے پہلے تین دن تک ووٹنگ نہیں کروا ئی جاسکتی،زیادہ سے زیادہ سات دن کے اندر ووٹنگ کروانا ضروری ہے ۔ تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے چار سے ساتویں دن کے درمیان ووٹنگ ہو گی۔سپیکر ایوان کا محافظ ہوتا ہے اور وہ غیر جانبدار ہوتا ہے اورایوان کو قانون،رولز، آئین اور سب سے زیا دہ پا رلیما نی پریکٹسز کے تحت چلا تا ہے جو کہ اس سپیکر کا شیو ہ نہیں رہا۔ ان خیا لا ت کا اظہا ر شاہد خا قان عبا سی نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں کیا۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت رابطہ کرے تواس کااپنے23یا24اراکین قومی اسمبلی سے رابطہ نہیں ہوگا، وہ چھوڑ چکے ہیں اور حکومت کے ساتھ نہیں چلیں گے۔ حکومت لاپتہ اراکین اسمبلی کے نام بتادے وہ خود ہی آکر بتادیں گے ہم حکومت کے ساتھ نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے پارٹی صدر میاں محمد شہباز شریف سے قومی حکومت کے حوالہ سے بیان کے بارے میں پوچھا توشہباز شریف نے بتایا کہ میں نے کہا کہ جب الیکشن ہو جا ئے گا اس کے بعد ملک کے مسا ئل اتنے بڑ ے ہیں کہ اگر ایک جماعت کے پا س دو تہائی اکثر یت بھی ہو پھر بھی وہ تما م جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے اور ایک وسیع البنیاد ایجنڈا اور اتفاق رائے پیدا کیا جائے اوراس پر حکو مت عملدرآمد کرے،شاہد خا قان عبا سی کا کہنا تھا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کا میا ب ہو جاتی ہے تو پھر دو سے تین صورتیں ہیں یا تو فو ری طور پر نیا الیکشن کروایا جا ئے یا کچھ عرصہ حکو مت بنائی جا ئے اورنظام میں جو خرابیا ں پیداکی گئی ہیں ان کو دور کر کے نئے الیکشن ہو سکتے ہیں یا آپ جو موجودہ اسمبلی کی مدت باقی بچتی ہے اسے بھی17اگست2023تک پورا کرسکتے ہیں،با قی ما ندہ ٹرم پو ری کرنے کی مجھے کو ئی منطق نظر نہیں آتی، بہر حا ل فیصلے اپو زیشن ہی کر تی ہے اور حکومت بنا نے کے فیصلے کا اپنے وقت پر اعلان کردیا جائے گا۔شاہد خا قان عبا سی کا کہنا تھا کہ جب تحریک عدم اعتما د پیش ہو جاتی ہے تو قانو نی طور پرتین دن سے پہلے اور سات روز سے زیادہ دن بعد اس پر ووٹنگ نہیں ہوسکتی۔