کراچی (جنگ نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے قانونی ماہرین سے مشاورت کر کے اجلاس بلایا ہے‘ اپوزیشن کے بہت سے خدشات قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں ۔عدم اعتماد کی تحریک کا جمہوری طریقے سے مقابلہ کریں گے۔اتوارکو ایک انٹرویو میں شاہ محمود کا کہنا تھاکہ اپوزیشن کو خدشہ تھا ہم تصادم کریں گے لیکن میں واضح کردوں ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے نہ ہی ممبران کو اسمبلی میں آنے سے روکا جائے گااپوزیشن کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس عدم اعتماد کی تحریک کا سیاسی انداز میں مقابلہ کرنا ہے اور ہم ان کو شکست دینے کا ارادہ رکھتے ہیں اور کوشش ضرور کریں گے۔سندھ ہاؤس کے ناخوشگوار واقعہ پر کارکنان سے درخواست کی کہ آپ کو قانون ہاتھ میں نہیں لینا ہے جو احتجاج ریکارڈ کرانا چاہتا ہے پرامن طریقے سے کرے۔ اسلام آباد میں جو ہمارا جلسہ ہے وہ بھی پرامن ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ وضاحت دینا چاہ رہے تھے ہم نے ان سے یہی کہا کہ آپ شو کاز نوٹس کا جواب دے دیجئے معقول وجہ پر پارٹی ضرور غور کرے گی۔جو اپوزیشن کی طرف لوگ گئے ہیں ان کے خلاف میرے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں لیکن ہوسکتا بہت سے لوگ جو مجھ سے زیادہ باخبر ہیں ان کے پاس ہو اور پھر آپ کہیں بھی چلے جائیں پیسے لین دین کی بات ہو رہی ہے۔ وزیراعظم کی گفتگو کے بعد آسٹریا کے وزیر خارجہ سے تفصیلی گفتگو ہوئی اور انہیں مطمئن کیا گیا ۔ جتنے اسلام آباد میں نمائندے موجود ہیں ان کو بریف کیا گیا ہے کہ پاکستان کا موقف کیا ہے۔مثال کے طور پر جو ہم نے کیا وہی ہندوستان نے کیا۔ انڈیا کو اس طرح تنبیہ نہیں کی گئی یہ ایک غلط چیز تھی۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف بین الاقوامی سازش ہے اس کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر وزیراعظم یہ کہہ رہے ہیں تو ہوسکتا ہے ان کی بات میں وزن ہو ہوسکتا ہے ان کے پاس ایسی معلومات ہوں جس کو بنیاد بنا کر قوم کو آگاہ کر رہے ہوں میری اس پر رائے ضرور ہے لیکن اس کا استحقاق وزیراعظم کا ہے کہ وہ اس پر اظہار کرنا چاہتے ہیں کتنا کرنا چاہتے اور کب کرنا چاہتے ہیں۔ نیوٹرل لفظ کو ایک خاص رنگ دیا جاتا ہے لیکن عمران خان کے کہنے کا مطلب عوام سے ہے کہ عوام کو اچھے اور برے کی تمیز کرنی ہے۔