پشاور(نمائندہ جنگ)پشاور ہائیکورٹ نے بیٹوں کو بےآسر بوڑھےا والدین کو ماہانہ خرچ ادا کر نے کاحکم دید یا، عدالت نے حکومت کوبزرگ جوڑے کو صحت کارڈ اور احساس پروگرام سے مدد فراہم کرنے کی بھی ہدایت دیدی۔جسٹس روح الامین خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ والدین ایک کمرے میں 8 بچوں کو پال سکتے ہیں لیکن وہی اولاد بوڑھے ماں باپ کو نہیں سنبھال سکتی ، بیوی کا بھی حق ہے، رشتہ داروں اور پڑوسیوں کا بھی لیکن والدین کا حق سب سے مقدم ہے ،فاضل جسٹس نے یہ ریمارکس گزشتہ روز ماں باپ کو بے سہارا چھوڑنے کیخلاف دائر رٹ پر سماعت کے دوران دیئے، دوران سماعت 3بیٹوں کو بغیر ہتھکڑیوں کے عدالت میں پیش کرنے پر ایس ایچ او کی سرزنش کی، جسٹس روح الامین نے بیٹوں سے استفسار کیا کہ آپ کی شادیاں کس نے کرائی؟ کیا خود شادی کی یا والدین نے شادی کا خرچہ برداشت کیا؟ تینوں نے جواب دیا کہ والدین نے انکی شادیاں کرائیں ۔عدالت میں موجود پانچ بیٹوں کی ماں نے اپنے آ نسو پونچھتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ انکے پانچ بیٹے ہیں تین عدالت میں موجود ہیں ایک بیرون ملک ہے لیکن وہ اکیلے گھر میں رہ رہے ہیں، ایک بیٹے کادماغی توازن ٹھیک نہیں ، گھر کا 6 ہزار ماہانہ کرایہ ہے اور اس کے علاوہ 2 ہزار بجلی کا بل بھی ہے لیکن بچوں نے انھیں چھوڑ دیا ہے ،وہ خود کوئی کام نہیں کرسکتے، شوہر بیمار ہے کل بھی ہسپتال لیکر گئی لیکن علاج کے پیسے نہ ہونے پر واپس گھر لے آئی ،وہ خود بھی بیمار ہے ایک کمرے میں نے 8 بچوں کو پالا اب میرا کوئی آسرا نہیں ۔ جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیئے کہ کتنی مشکل سے ان ماں باپ نے آپ کو بڑا کیا ہوگا، آپ لوگ ان کا خیال نہیں رکھیں گے تو کون رکھے گا، ہم آپ کو ایک مہینے کےلئے ڈی آئی خان جیل بھیج دینگے، رمضان کا مہینہ جیل میں گزار نا اور بچوں کو ایسے چھوڑدیں، پھر آپ کو کچھ احساس ہوگا۔عدالت نے پانچوں بیٹوں پر ہرماہ 26 سے 28 تاریخ تک تین، تین ہزار روپے والدین کو دینے کا حکم دیا۔