پیارے بچوں! مینارِ پاکستان کے بارے میں آپ لوگوں نے اپنی درسی کُتب میں تو پڑھا ہوگا۔ آج ہم اس کے بارے میں کچھ باتیں بتا رہے ہیں۔
مینار پاکستان اس جگہ تعمیر ہے، جہاں 23 مارچ 1940 کو قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی صدارت میں تاریخی قرارداد منظور ہوئی تھی جسے قرار دادِ پاکستان کہا جاتا ہے۔ اُس وقت اس جگہ کو منٹو پارک کہا جاتا تھا لیکن بعد میں اس کا نام اقبال پارک رکھ دیا گیا۔ مینارِ پاکستان عین اس جگہ تعمیر کیا گیا ہے، جہاں جلسے کا اسٹیج بنایا گیا تھا۔
مینار پاکستان کا ڈیزائن ترک نژاد ماہر تعمیرات نصرالدین مرات خان نے تیار کیا تھا ۔
مارچ 1960ء میں اس کا سنگ بنیاد گورنر مغربی پاکستان اختر حسین نے رکھا۔
31اکتوبر 1968ء کو مینار پاکستان مکمل ہوا۔
اس کی تعمیر پر 75لاکھ روپے لاگت آئی۔ اس کی تعمیر کا ٹھیکہ تحریک پاکستان کے کارکن میاں عبدالخالق کو دیا گیا تھا۔
مینار کی بلندی 196 فٹ ہے۔ جو 180 فٹ تک لوہے اور کنکریٹ سے بنا ہے اس سے اوپر کا حصہ اسٹیل کا ہے۔ اس کی پانچ گیلریاں اور بیس منزلیں ہیں۔ مینار پر چڑھنے کے لیے 334 سیڑھیاں ہیں۔ جبکہ لفٹ کی سہولت بھی موجود ہے۔
مینار کے پہلے حصے میں جو برآمدوں والے گول ہال کی شکل میں ہے جس کے گرد گولائی میں پھول کی پتیاں بنی ہوئی ہیں۔ یہاں سات فٹ لمبی اور دو فٹ چوڑی سنگ مرمر کی سلوں پر خط نسخ میں اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام اور قرآن مجید کی مختلف آیات درج ہیں۔ قرارداد کا مکمل متن اردو، بنگالی اور انگریزی زبانوں میں رقم ہے۔ علامہ اقبالؒ کے اشعار اور چار سلوں پر قائداعظم محمد علی جناحؒ کے ارشادات درج ہیں۔ ایک تختی پر قومی ترانہ درج ہے۔ صدر دروازے پر ’’مینار پاکستان‘‘ اور ’’اللہ اکبر‘‘ کی تختیاں آویزاں ہیں۔
مینارِ پاکستان کی قومی تاریخ کا روشن سنگ میل ہے۔