کراچی، اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر، ٹی وی رپورٹ) متحدہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد سے پہلے حکومت کو بڑا سرپرائز دیدیا، اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم (پاکستان) نے بھی حکومت کا ساتھ چھوڑ دیا، متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے، جس پر دستخط ہوگئے.
ایم کیو ایم نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے، حکومتی اتحادی ایم کیو ایم کی جانب سے اپوزیشن کی حمایت کے بعد وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے قومی اسمبلی میں اکثریت کھودی ہے، حکومت کے قومی اسمبلی میں نمبر 164 رہ گئے جبکہ متحدہ اپوزیشن کے نمبر 177 تک پہنچ گئے۔
رات گئے اپوزیشن رہنما پارلیمنٹ لاجز پہنچے۔ جہاں ان کی ایم کیو ایم رہنمائوں سے ملاقات ہوئی۔
اپوزیشن ذرائع کے مطابق ایم کیوایم تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دیگی۔ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایم کیو ایم سے اپوزیشن کا معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کا باضابطہ اعلان آج کیا جائےگا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ متحدہ اپوزیشن اور ایم کیوایم کے درمیان معاہدہ ہوچکا ہے، ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی اور پی پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی مذکورہ معاہدے کی توثیق کریں گی، جسکے بعد ہم انشاء اللہ آج میڈیا کو پریس کانفرنس میں تفصیلات بتائیں گے۔مبارک ہو پاکستان۔
پیپلزپارٹی کے فیصل کریم کنڈی کا بھی کہنا ہے کہ معاہدے کے حوالے اپوزیشن رہنما آج شام چار بجے پریس کانفرنس کرینگے۔
رات گئے حکمراں جماعت پی ٹی آئی کے رہنما پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی نے بھی ایم کیو ایم کی قیادت سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ۔
اسٹاف رپورٹر کے مطابق ایم کیو ایم اور اپوزیشن کے درمیان منگل کی رات گئے کئی امور طے پاگئے ہیں، جسکے بعد ایم کیو ایم نے متحدہ اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد میں اپنی حمایت کا یقین دلادیا ہے۔
قبل ازیں اسلام آباد کے پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والے تحریری معاہدے پر اپوزیشن رہنمائوں نے مکمل حامی بھرتے ہوئے کہا تھا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ معاہدے پر پورا عمل کیا جائیگا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کو یقین دلایا گیا ہے بلدیاتی قوانین میں ترمیم واپس لی جائے گی اور عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل جمعے ہفتے تک کراچی اور حیدر آباد میں ایم کیو ایم کے ایڈ منسٹریٹر کی تقرری کردی جائے گی اور فوری طور کراچی اور حیدر آباد میں ایک درجن دفاتر کھول دئیے جائینگے.
جبکہ حکومت ایم کیو ایم کے کار کنوں کیخلاف جھوٹے سیاسی مقدمات بھی نئی حکومت کے قیام کے ساتھ دو سے تین روز میں واپس لے گی۔
قبل ازیں ایم کیو ایم پاکستان اور حکومت کے درمیان عدم اعتماد کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے۔
حکومتی وفد سے مذاکرات کے بعد منگل کی شب اپوزیشن کے وفدنے اسلام آباد میں ایم کیو ایم کی قیادت سے ملاقات کی، جسکے بعد دونوں کے درمیان صوبائی اور وفاقی سطح پر ہونے والے تحریری معاہدے کی ڈرافٹنگ کو حتمی شکل دی گئی جس پر اپوزیشن رہنما مولانا فضل الرحمٰن، شہباز شریف اور آصف علی زرداری بطور ضامن دستخط کرینگے.
اس موقع پر بلاول بھٹو بھی موجود ہونگے، ایم کیو ایم کو اپوزیشن نے یقین دلایا ہے کہ ان کے تین اہم مطالبات جھوٹے مقدمات کی واپسی، لاپتا افراد کی بازیابی اور بند دفاتر کھولنے پر جلد مرحلہ وار عملدر آمد شروع کردیا جائیگا.
سندھ کے شہری علاقوں میں بلدیاتی اداروں میں ایم کیو ایم کے ایڈ منسٹرز کی تقرری فوری کی جائیگی،اپوزیشن رہنماؤں کے وفد میں خواجہ آصف، نوید قمر، شیری رحمان، مراد علی شاہ، مرتضیٰ وہاب، سعید غنی شامل،، خواجہ سعد رفیق، اختر مینگل، ایاز صادق و دیگر رہنما شامل تھے۔
ایم کیو ایم کی جانب سے ملاقات میں ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی، عامرخان، وسیم اختر، کنورنوید جمیل شامل، ترجمان ملاقات میں امین الحق، فیصل سبزواری اور خواجہ اظہارالحسن اور کشور زہرہ شریک ہوئے۔
اس سے قبل ایم کیو ایم کی اعلی قیادت سے حکومتی وفد نےشاہ محمود قریشی کی سر براہی میں ملاقات کی جو ناکام رہی۔
رات گئے حکمراں جماعت پی ٹی آئی کے رہنما پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی نے ایم کیو ایم کی قیادت سے ٹیلی فونک رابطہ کیا .
اس سے قبل منگل کی شب حکمراں جماعت کے وفد کے ساتھ ایم کیو ایم کی ہونے والی ملاقات بارہ منٹ میں ختم ہوگئی تھی۔
دوسری جانب متحدہ اپوزیشن اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے درمیان معاہدہ نے حتمی شکل اختیار کر لی ہے، پی پی کی سی ای سی اور ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی مجوزہ معاہدے کی توثیق کے بعد اسکی تفصیلات سے بدھ کی شام چار بجے باضابطہ میڈیا کو آگاہ کرے گی۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے دو وفاقی وزراء کاآج مستعفی ہونے کا امکان ہے، امین الحق اور فروغ نسیم وفاقی کابینہ سے استعفیٰ دیں گے۔
دریں اثناء ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج (بدھ) دوپہر دو بجے مرکز بہادرآباد میں ہوگا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اجلاس کی صدارت کرینگے، اجلاس میں متحدہ اپوزیشن کے ساتھ حتمی شکل اختیار کرنے والے معاہدے کو توثیق کیلئے پیش کیا جائیگا۔
دریں اثناء گورنر سندھ عمران اسماعیل نے رات گئے اسلام آباد میں ایم کیو ایم کی قیادت سے ملاقات کر کے انہیں فیصلے پر نظر ثانی کر نے پر رضامند کرنے کی ناکام کوشش کی۔