اسلام آباد (ایجنسیاں) حکومت نے دھمکی آمیز مراسلے میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو ملوث قرار دےد یا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کچھ لوگوں کو اعتراض ہے کہ وزیراعظم نے ’’دھمکی آمیز خط‘‘ انہیں نہیں دکھایا تو وزیر اعظم یہ خط سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو دکھانے کو تیار ہیں‘.
قانونی بندشوں کے سبب یہ مراسلہ صرف اعلی ترین فوجی قیادت اور کابینہ کے کچھ اراکین کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے‘عمران خان کو بھی اس کی تمام تفصیلات کا علم ہے ‘.
اس میں دو ٹوک الفاظ میں لکھا گیا ہے کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوتی اور عمران خان وزیر اعظم رہتے ہیں تو اس کے نتائج خطرناک ہوں گے‘میں نے یہ خط کئی بار پڑھا ہے ‘.
اس کے معنی اور مفہوم پر مجھے کوئی ابہام نہیں ‘عمران خان کی مقبولیت کے باعث بیرونی عناصر خوفزدہ ہیں‘ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے‘خط میں مرکزی کردار نوازشریف ہیں‘پی ڈی ایم ظاہر ہے اس بات سے لاعلم نہیں ہے جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کہنا ہے کہ یہ مراسلہ 7 مارچ کو تحریک عدم اعتماد سے ایک دن پہلے موصول ہوا‘.
لندن میں نواز شریف کی اسرائیل اور دیگر ممالک کے سفارت کاروں سے ملاقاتیں ریکارڈ پر ہیں‘ ایسے لوگ جب بیرون ملک چلے جاتے ہیں تو وہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کا آلہ کار بن جاتے ہیں، اسی لئے نواز شریف کو باہر بھجوانے کی مخالفت کی تھی۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کو مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اسد عمر نے کہاکہ کچھ راز قومی نوعیت کے ہوتے ہیں، وزیر اعظم نے مجھے کہا ہے کہ اگر کسی کوئی شک ہے تو ہم یہ خط سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو دکھانے کو تیار ہیں، ان پر سب کو اعتماد ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اجازت نہیں ہے کہ اس خط میں لکھے ہوئے الفاظ بتاسکوں لیکن کلیدی باتیں دہرا دیتا ہوں، وہ حصہ جو عدم اعتماد سے جڑتا ہے اس کی اہم باتیں کیا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مراسلے کی تاریخ عدم اعتماد تحریک پیش ہونے سے قبل کی ہے، یہ اہم اس لئے ہے کہ اس مراسلے میں براہِ راست تحریک عدم اعتماد کا ذکر ہے۔مراسلے میں کی گئی باتیں پاکستان کی خارجہ پالیسی سے جڑی ہیں، بیرونی ہاتھ اورعدم اعتماد آپس میں جڑے ہوئے ہیں.
نوازشریف کی ملاقاتیں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا حصہ ہیں‘پی ڈی ایم کی سینئر قیادت اس بات سے بے خبر نہیں ہے، مراسلے کا براہ راست تعلق عوام سے بھی ہے۔
اپوزیشن کے بعض لوگوں کو خود معلوم نہیں تحریک عدم اعتماد کے پیچھے کون ہے، یہ لوگ لاعلمی کے باعث اس سازش کا حصہ ہیں۔اسمبلی کے تمام منتخب ممبران محب وطن ہیں،اپوزیشن کی جانب سے نواز شریف کھلے عام بیرونی قوتوں کے آلہ کار ہیں۔
اس موقع پر چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم نے چیف جسٹس کو پاکستان کے بڑے ہونے کی حیثیت سے خط دکھانے کا فیصلہ کیا ہے‘ خط دکھانے کا مقصد یہ ہے کہ چیف جسٹس صاحب کو خط سے جڑے معاملات کا علم ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ ہمارے سامنے ہے، لیاقت علی خان شہید ہوئے، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوئی، جنرل ضیاء الحق کا طیارہ تباہ ہوا، اس خط کے ذریعے ان نتائج سے آگاہ کیا گیا کہ سیاست عمران خان کو کدھر لے کر جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسا لیڈر موجود ہے جو باہر کی کالیں نہیں لیتا ۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم کی مقبولیت کے باعث بیرونی عناصر خوفزدہ ہیں‘ یہ خط تحریک عدم اعتماد آنے سے پہلے کا ہے، اس خط میں تحریک عدم اعتماد کی باتیں بھی شامل ہیں.
اپوزیشن کے لوگ لاعلمی کے باعث اس سازش کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے دو تین نام نہاد وی لاگرز نے خط لہرایا، ان نام نہاد سینئر وی لاگرز کی ٹی وی پر بھی ریٹنگ نہیں، وہ اپنے وی لاگ پر ہی لگے رہتے ہیں