کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما ن لیگ جاوید لطیف نے کہا ہے کہ اب بھی پرویز الٰہی یہ نہ سوچیں کہ ان کے لئے میدان کھلا ہے ،دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ عمران خان کو 7تاریخ کو دھمکی والا خط مل گیا تھا تو 27مارچ تک انتظار کیوں کیا،سینئر تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا کہ پرویز الٰہی کی مثال سامنے رکھیں تو کچھ نہیں کہا جاسکتا اتحادی کس طرف جائیں گے، رہنما ن لیگ جاوید لطیف نے کہا کہ کبھی نواز شریف کے بارے میں کہا گیا کہ کارگل کی جیتی بازی امریکا کی ٹیبل پر جاکر ہار گئے ۔ کبھی ہمیں ہائی جیکر بنا دیا گیاکبھی ہمیں مودی کا یار کہا گیاآپ مجھے یہ بتا دیں کہ یہ سازش جو آج ہوئی ہے جس کے تانے بانے نواز شریف سے ملتے ہیں۔ سالہا سال گزر گئے ان سازشوں کے ان کو بے نقاب نہیں کیا جاسکاجو کبھی ذوالفقار علی بھٹو پر لگی کبھی نواز شریف کے حوالے سے لگی۔آج جو ہم پر الزام لگ رہا ہے اور وقت کا چیف ایگزیکٹو لگا رہا ہے اس کے پاس اختیار بھی ہے ۔ بقول ان کے کاغذ کا وہ ٹکڑا میں نے دفاعی ادارے سے شیئر کیا اور 7 تاریخ کو شیئر کیایہ بتائیں اس ادارے نے اس خط کی تصدیق کی۔ کیا اس کی تحقیقات کی گئیں کیا اس پر کوئی نتیجہ اخذ کیا گیا اور اگر آج تک اس کا کوئی جواب نہیں ملاکوئی تصدیق نہیں ہوئی تو پھر دنیا اس سازش کو کیسے مانے گی۔اگر یہ سازش ہوئی ہے تو یہ ملک کے خلاف سازش ہوئی ہے 22 کروڑ عوام کے خلاف سازش ہوئی ہے۔جہاں تک عالمی سازش کی بات ہے تو میں دونوں ہاتھ کھڑے کرکے یہ کہہ رہا ہوں کہ نوا ز شریف سمیت پاکستان کا کوئی بندہ اس سازش کا ملک کی سلامتی کے خلاف کوئی ساز ش کا حصہ ہے تو اس کو سر عام لٹکا دینا چاہئے۔ اگر یہ بات غلط ثابت ہوتی ہے اور غلط الزام لگانے والے کو بھی سر عام لٹکا دینا چاہئے۔اتحادیوں کے ساتھ ہماری بھی بات چل رہی ہے اور حکومت کی بھی چل رہی ہے ہم بات کرتے ہیں تو وہ بے ضمیر ہوجاتے ہیں اگر ان کے ساتھ چلے جاتے ہیں شاید ان کو سازش کا علم ہوجاتا ہے جو ملک کے خلاف ہورہی ہے۔4 اپریل تک اس سازش کو ضرور بے نقاب کرلیں وہ چیف ایگزیکٹو ہیں ورنہ اگر ہم عدم اعتماد میں کامیاب ہوتے ہیں تو ہم اس سازش کو ضرور بے نقاب کریں گے۔ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ہم کسی طور پر یہ پسند نہیں کرتے تھے کہ چوہدری پرویز الہٰی کو وزیراعلیٰ بنایا جائے مگراپوزیشن کے اکابرین جو فیصلہ کررہے تھے ان کی خواہش پر ہم نے ضرور یہ کنسرن شو کیا تھا۔اب بھی پرویز الٰہی یہ نہ سوچیں کہ ان کے لئے میدان کھلا ہے ،ہم کسی طور بھی چودھری پرویز الٰہی کو وزارت اعلیٰ دینا پسند نہیں کرتے تھے، چودھری پرویز الٰہی کیلئے میدان کھلا نہیں ہے انہیں پتا چل جائے گا اکثریت کس کے ساتھ ہے، وزارت اعلیٰ پنجاب کیلئے ن لیگ سے حمزہ شہباز امیدوار ہیں، اتحادیوں سے مشاورت کے بعد جو فیصلہ ہوگا ہم اس کی پابندی کریں گے۔ دفاعی تجزیہ کارجنرل (ر) امجد شعیب نےکہا کہ کبھی بھی کوئی حکومت لکھ کر اس طرح کی دھمکی نہیں دیتی لیکن اگر وہاں پر سفارت کار کو زبانی کہا گیا اس نے لکھ کر بھیجا یا سفارت خانے کی طرف سے کسی نے یہ لکھ کر دیا ہے کوئی اس طرح کی چیز ہوسکتی ہے۔